روسی ایندھن کی خریداری روکنے کیلئے امریکا کی بھارت کے ساتھ بات چیت

اپ ڈیٹ 30 جون 2022
اپریل میں جو بائیڈن نے بھارتی وزیر اعظم کو بتایا تھا کہ روس سے توانائی کی درآمدات میں اضافہ بھارت کے مفاد میں نہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی
اپریل میں جو بائیڈن نے بھارتی وزیر اعظم کو بتایا تھا کہ روس سے توانائی کی درآمدات میں اضافہ بھارت کے مفاد میں نہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی

امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا ہے کہ روس سے گیس کی خریداری پر عائد پابندی کے نفاذ کے طریقہ کار پر بھارت اور دیگر اتحادی ممالک کے ساتھ مشاورت شروع ہو گئی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ایئر فورس ون میں سوار صحافیوں سے بات کرتے ہوئے جیک سلیوان نے یہ عندیہ بھی دیا کہ امریکی صدر جو بائیڈن اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی بھی اس معاملے پر براہ راست بات چیت کر سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے بھارت کے ساتھ بات چیت شروع کردی ہے کہ قیمت کی حد مقرر کرنے کا اقدام کیسے کام کرے گا اور اس کے کیا اثرات ہوں گے اور پھر اگر ضروری ہوا تو بات چیت کو قیادت کی سطح تک بڑھایا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مودی کا بائیڈن سے ٹیلیفونک رابطہ، اسٹریٹجک تعلقات مزید گہرے کرنے کا عزم

امریکی میڈیا نے رواں ہفتے رپورٹ کیا تھا کہ 24 فروری کو ماسکو کے یوکرین پر حملے کے بعد سے روس سے بھارت کی خام تیل کی درآمدات میں 50 گنا اضافہ ہوا ہے۔

بھارتی ریفائنریز نے مئی میں تقریباً 2 کروڑ 5 لاکھ بیرل روسی تیل خریدا۔

اپریل میں صدر جو بائیڈن نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو بتایا تھا کہ روس سے توانائی کی درآمدات میں اضافہ کرنا بھارت کے مفاد میں نہیں ہے۔

واشنگٹن سے وائٹ ہاؤس نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ جیک سلیوان نے پیر کے روز اپنے بھارتی ہم منصب اجیت ڈوول سے فون پر بات کی۔

مزید پڑھیں: امریکا، بھارت کا پاکستان سے دہشتگردی کے خلاف ’فوری اور ٹھوس‘ کارروائی کا مطالبہ

بیان میں وائٹ ہاؤس نے بتایا کہ بات چیت کے دوران جیک سلیوان نے جمہوریت کے ساتھ مشترکہ وابستگی کی بنیاد پر مضبوط اور پائیدار امریکا-بھارت اسٹریٹجک شراکت داری کے لیے صدر جو بائیڈن کے عزم کا اعادہ کیا۔

بیان میں تیل کے معاملے پر مشاورت کا ذکر کیے بغیر مزید کہا گیا کہ انڈو پیسفک خطے میں قریبی تعاون کو جاری رکھنے، علاقائی سلامتی کو فروغ دینے اور عالمی چیلنجز بشمول کورونا وائرس اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے پر تعاون کے لیے کوششوں کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

تاہم میڈرڈ، اسپین کے راستے میں امریکی صدارتی طیارے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایک رپورٹر نے پوچھا کہ کیا جی 7 اجلاس کے دوران تیل کے معاملے پر بھی بات ہوئی ہے، اس پر جیک سلیوان نے کہا کہ جی سیون ممالک کے وزرا کو ان کے رہنماؤں کی جانب سے ان تفصیلات پر کام کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ قیمت کی حد مقرر کرنا کیسے کام کرے گی۔

مزید پڑھیں: کیا ہم رشتہ دار ہیں؟ جوبائیڈن کا نریندر مودی سے سوال!

ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے کا ایک پہلو بلاشبہ بڑے خریدار ممالک کے ساتھ معاملے پر بات چیت کرنا ہے جبکہ بھارت ان ممالک میں سے ایک ہے اور اس بات چیت کا آغاز ہو چکا ہے اور ہم نے بھارت کے ساتھ بات چیت شروع کر دی ہے۔

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم نریندر مودی سے خاص طور پر اس معاملے پر بات کی ہے، جیک سلیوان نے کہا کہ امریکی صدر نے کل اس بارے میں نریندر مودی سے بات نہیں کی لیکن امریکی حکومت نے اعلیٰ سطح پر کل بھارتی حکام کے ساتھ بات چیت کی۔

اس بات کا اشارہ کرتے ہوئے کہ جو بائیڈن اور نریندر مودی جلد ہی اس معاملے پر بات کر سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ اس سے قبل کہ یہ معاملہ اعلیٰ قیادت کی سطح تک جائے، ان کی ٹیم اور کابینہ کی سطح پر معاملے کی تفصیلات کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

نواز Jul 01, 2022 04:47am
امریکہ اپنے پاس سے دے گا پیٹرول ؟