امریکا، بھارت کا پاکستان سے دہشتگردی کے خلاف ’فوری اور ٹھوس‘ کارروائی کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 13 اپريل 2022
مذاکرات سے قبل بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکی صدر جو بائیڈن نے ورچوئل ملاقات بھی کی —فوٹو: رائٹرز
مذاکرات سے قبل بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکی صدر جو بائیڈن نے ورچوئل ملاقات بھی کی —فوٹو: رائٹرز
یہ بیان بھارت اور امریکا کے درمیان چوتھے ’ٹو پلس ٹو ڈائیلاگ‘ کے ایک حصے کے طور پر جاری کیا گیا — فوٹو: رائٹرز
یہ بیان بھارت اور امریکا کے درمیان چوتھے ’ٹو پلس ٹو ڈائیلاگ‘ کے ایک حصے کے طور پر جاری کیا گیا — فوٹو: رائٹرز

امریکا اور بھارت نے ایک مشترکہ بیان میں پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ’فوری، پائیدار اور ٹھوس کارروائی‘ کرے کہ اس کے زیر انتظام کوئی بھی علاقہ دہشت گرد حملوں کے لیے استعمال نہ ہو۔

بھارت میں امریکی سفارت خانے اور قونصل کی جانب سے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ ’بھارت نے دہشت گرد پراکسیز کے استعمال اور ہر قسم کی سرحد پار دہشت گردی کی سختی سے مذمت کی اور 26/11 کے ممبئی حملے اور پٹھان کوٹ حملے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا۔

یہ بیان بھارت اور امریکا کے درمیان چوتھے ’ٹو پلس ٹو ڈائیلاگ‘ کے ایک حصے کے طور پر جاری کیا گیا جو کل واشنگٹن ڈی سی میں اختتام پذیر ہوا، بھارت کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اپنے امریکی ہم منصبوں، سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن اور سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن کے ساتھ ملاقاتیں کیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر امریکی نگرانی میں اضافہ ہوا ہے‘

11 اپریل کو مذاکرات سے قبل بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکی صدر جو بائیڈن نے ورچوئل ملاقات بھی کی۔

’دی انڈین ایکسپریس‘ کے مطابق ٹو پلس ٹو ڈائیلاگ بھارت کے وزیر خارجہ اور وزیر دفاع اور بھارت کے اتحادی ممالک کے درمیان اسٹریٹجک اور سیکیورٹی مسائل پر مذاکرات کا ایک فارمیٹ ہے جس میں بھارت اپنے 4 اسٹریٹجک شراکت داروں امریکا، روس، آسٹریلیا اور جاپان کے ساتھ مذاکرات کرتا ہے۔

اجلاس کے بعد گزشتہ روز جاری کردہ مشترکہ بیان میں دونوں ممالک نے تمام دہشت گرد گروہوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرنے پر زور دیا، جن میں اقوام متحدہ کی ’سلامتی کونسل 1267 پابندیوں کی کمیٹی‘ کی جانب سے ممنوعہ گروپس مثلاً القاعدہ، آئی ایس آئی ایس/داعش، لشکر طیبہ (ایل ای ٹی)، جیش محمد اور حزب المجاہدین شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکا، چین کا پاکستان اور بھارت پر براہِ راست مذاکرات کیلئے زور

بیان میں کہا گیا کہ ’وزرا نے دہشت گرد گروپوں اور افراد کے خلاف پابندیاں، پرتشدد بنیاد پرستی کا مقابلہ کرنے، دہشت گردی کے مقاصد کے لیے انٹرنیٹ کے استعمال اور دہشت گردوں کی سرحد پار نقل و حرکت سے متعلق معلومات کے تبادلے کو جاری رکھنے کا عزم کیا‘۔

بھارت نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی سفارشات کے مطابق تمام ممالک کی جانب سے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف بین الاقوامی معیارات کو برقرار رکھنے کی اہمیت کو مزید اجاگر کیا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’وزرا نے بین الاقوامی دہشت گردی پر اقوام متحدہ کے جامع کنونشن (سی سی آئی ٹی) کو جلد اپنانے کے لیے اپنی حمایت کا بھی اعادہ کیا جو عالمی تعاون کے فریم ورک کو آگے بڑھاتا اور مضبوط کرتا ہے اور اس مؤقف کو تقویت دیتا ہے کہ کوئی بھی وجہ یا تکلیف دہشت گردی کا جواز نہیں بن سکتی‘۔

جامع افغان حکومت

بھارت نے طالبان سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کی قرارداد (2021) کی پاسداری کرنے کا بھی مطالبہ کیا، جس میں یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ افغان سرزمین کو دوبارہ کبھی کسی ملک کو دھمکی دینے یا حملہ کرنے یا دہشت گردوں کو پناہ دینے، تربیت دینے یا پھر دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی یا مالی معاونت کرنے کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔

بھارت نے طالبان پر زور دیا کہ وہ ان وعدوں سمیت دیگر تمام وعدوں پر عملدرآمد کریں، خواتین، بچوں، اور اقلیتی گروپوں کے ارکان سمیت تمام افغانوں کے انسانی حقوق کا احترام کریں اور سفر کی آزادی کو برقرار رکھیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کی روس سے تیل کی خریداری پابندیوں کی خلاف ورزی نہیں، امریکا

انہوں نے ایک جامع افغان حکومت کی اہمیت پر بھی زور دیا اور اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں کی جانب سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد فراہم کرنے کے لیے بلا روک ٹوک رسائی پر بھی زور دیا، وزرا نے تمام افغانوں کے لیے ایک جامع اور پرامن مستقبل کی سہولت فراہم کرنے میں مدد کے لیے افغانستان سے متعلق قریبی مشاورت کا بھی عہد کیا۔

یوکرین میں انسانی بحران

ان ممالک نے یوکرین میں بگڑتے ہوئے انسانی بحران پر بھی تبادلہ خیال کیا اور بھارت نے جنگ کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا۔

بھارت نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ عالمی نظم اقوام متحدہ کے منشور، بین الاقوامی قانون کے احترام اور تمام ریاستوں کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت پر مبنی ہے۔

مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ ’وزرا نے ایک آزاد اور کھلے ہند-بحرالکاہل کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا جس میں تمام ریاستوں کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کیا جاتا ہے اور تمام ممالک فوجی، اقتصادی اور سیاسی جبر سے آزاد ہیں‘۔

مزید پڑھیں: امریکی قانون ساز کا بھارت سے روس کی مذمت کرنے کا مطالبہ

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’انہوں نے علاقائی استحکام اور خوشحالی سمیت ایک جامع علاقائی طرز تعمیر، قانون کی حکمرانی، جہاز رانی اور اوور فلائٹ کی آزادی، تنازعات کے پرامن حل اور ایسوسی ایشن برائے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک (اے ایس ای اے این) کی مرکزیت کو فروغ دینے کے لیے اپنی لگن کا بھی اعادہ کیا‘۔

انہوں نے بحیرہ جنوبی چین سمیت قواعد پر مبنی آرڈر کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی قانون کی پاسداری کی اہمیت کا بھی اعادہ کیا۔

دونوں ممالک نے خلائی سائنس، طب، جوہری توانائی اور صحت کے شعبوں میں تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

جنید طاہر Apr 13, 2022 02:43pm
Beggars can't be choosers
Rizwan Ali Soomro Apr 13, 2022 07:35pm
first gift of beggars govt