حکومت کا فضائی سفر پر اضافی ڈیوٹی کے نفاذ کا فیصلہ کھٹائی میں پڑ گیا

03 جولائ 2022
فرسٹ، بزنس اور کلب کلاس پر ڈیوٹی کے نفاذ کے حوالے سے کنفیوژن رہی—فائل فوٹو: پی آئی اے فیس بک
فرسٹ، بزنس اور کلب کلاس پر ڈیوٹی کے نفاذ کے حوالے سے کنفیوژن رہی—فائل فوٹو: پی آئی اے فیس بک

وزیراعظم شہباز شریف نے فضائی سفر کرنے والے امیر مسافروں پر فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) میں 5 گنا اضافے پر برہمی کا اظہار کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حالانکہ قومی خزانے میں 3 ارب روپے جمع کرنے کے لیے اس کی منظوری خود وزیراعظم کی سربراہی میں ہوئے کابینہ اجلاس کے دوران دی گئی تھی۔

کچھ ناراض مسافروں کی جانب سے اس شکایت پر کہ ایئرلائن فرسٹ، بزنس اور کلب کلاس کے لیے 50 ہزار روپے ایف ای ڈی لے رہی ہیں، ہفتہ کے روز ڈیوٹی کے نفاذ کے حوالے سے کنفیوژن رہی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کا بڑی صنعتوں پر 10 فیصد ’سپر ٹیکس‘ لگانے کا اعلان

حکومت کے سربراہ، ان کے ماتحت محکموں بشمول فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے درمیان رابطوں کے فقدان کے باعث صورتحال مزید خراب ہوئی۔

ایف بی آر کا کہنا تھا کہ یکم جولائی کو نئے مالی سال کے آغاز کے ساتھ ہی پارلیمان کے منظور کردہ بجٹ اقدامات نافذ ہوچکے ہیں۔

تاہم وزیراعظم شہباز شریف نے ذاتی طور پر اس معاملے کا نوٹس لیا، دفتر وزیراعظم سے جاری بیان کے مطابق انہوں نے ہوائی اڈوں پر مسافروں سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی وصولی کی شکایات پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم نے غیر قانونی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا حکم نامہ فوری معطل کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ مسافروں کو تنگ کرنے کا سلسلہ فوری بند کیا جائے۔

مزید پڑھیں: تنخواہ دار طبقے کو دیا گیا ریلیف ختم، ٹیکس کی حد 12 لاکھ سے واپس 6 لاکھ روپے مقرر

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کابینہ کی منظوری کے بغیر’ایف ای ڈی‘ کی وصولی کیسے اور کیوں ہوئی اور اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا۔

وزیراعظم نے وزیر خزانہ کو اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا اور کہا کہ فی الفور تحقیقات کرائی جائیں اور ذمہ داروں کے خلاف قانون کے تحت سخت کارروائی کی جائے۔

انہوں نے متعلقہ حکام کو اپنی ہدایات پر فی الفور عملدرآمد کرنے کا بھی حکم دیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے 10 جون کو بجٹ تقریر میں اعلان کیا تھا کہ مالی سال 23-2022 میں امیر افراد پر ٹیکس لگایا جائے گا اور کلب، بزنس اور فرسٹ کلاس میں فضائی سفر پر اضافی ایف ای ڈی لاگو ہوگی۔

اس کے بعد سےحکومت امیروں سے پیسہ نکلوانے کے متعدد اقدامات کا اعلان کرچکی ہے جس میں 4 کھرب 65 ارب روپے اضافی ریونیو حاصل کرنے اور آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے لیے بجٹ خسارہ کم کرنے کے لیے 13بڑی صنعتوں پر 10 فیصد سپر ٹیکس کا نفاذ بھی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سپر ٹیکس: کیا معاشی ترقی کی قیمت پر ٹیکس وصول کیا جائے گا؟

وزیراعظم کے دفتر سے اعلان کے بعد ایف بی آر نے بھی ایک وضاحت جاری کی جس میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی تھی کہ یکم جولائی سے بجٹ 23-2022 کا اطلاق ہوگیا تھا۔

’فضائی سفر پر فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی کی شرح‘ کے عنوان سے ایف بی آر کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ’بین الاقوامی فضائی سفر کے لیے ٹکٹ کے اجرا کے وقت فیڈرل ایکسائیز ایکٹ 2005 کے تحت کلب، بزنس اور فرسٹ کلا کے بین الاقوامی فضائی ٹکٹس پر ڈیوٹی چارج کی جاسکتی ہے‘۔

ایف بی آر نے کہا کہ ایف ای ڈی کو 10 ہزار روپے سے بڑھا کر 50 ہزار روپے کردیا گیا ہے لیکن اس کا اطلاق یکم جولائی سے پہلے خریدے گئے کلب، بزنس اور فرسٹ کلاس کے ٹکٹس پر نہیں ہوگا۔

مذکورہ مراسلہ تمام ایف بی آر دفاتر اور ایئرلائنز کو ارسال کردیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں