وزیر اعظم کا یکم اگست کو پہلی جامع سولر انرجی پالیسی سامنے لانے کا اعلان

اپ ڈیٹ 07 جولائ 2022
وزیرِاعظم ہاؤس اور آفس کو ایک ماہ کے اندر شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا — فوٹو:پی ایم ایل (ن) ٹوئٹر
وزیرِاعظم ہاؤس اور آفس کو ایک ماہ کے اندر شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا — فوٹو:پی ایم ایل (ن) ٹوئٹر

وزیراعظم کی زیرِ صدارت انرجی ٹاسک فورس کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ قومی سولر انرجی پالیسی کا اعلان یکم اگست کو کر دیا جائے گا جبکہ پالیسی کا نفاذ مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری سے مشروط ہوگا۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت انرجی ٹاسک فورس کا اہم اجلاس ہوا، اجلاس میں وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر، وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے شرکت کی۔

اعلیٰ سطح کے اجلاس میں وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک اور متعلقہ اعلیٰ افسران شریک ہوئے جبکہ چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز نے بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں: بجٹ میں موبائل اور سگریٹ پر لیویز اور ڈیوٹی عائد، سولر پینل ٹیکس سے مستثنیٰ

اجلاس میں ملک میں شمسی توانائی کے فروغ کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ ملک میں ایندھن سے چلنے والے پاور ہاؤسز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔

اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ 11 کے وی کے 2 ہزار فیڈرز پر شمسی توانائی کی پیداوار کی تجویز بھی زیرِ غور ہے۔

علاوہ ازیں ملک بھر میں سرکاری عمارات کی شمسی توانائی پر منتقلی کی تجویز کے حوالے سے اجلاس میں تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد:گرین اور بلیو لائنز بس سروس کا افتتاح، وزیراعظم کا ایک ماہ مفت سروس فراہم کرنے کا اعلان

اجلاس کو بتایا گیا کہ اگلے 10 سالوں میں سرکاری عمارات پر ایک ہزار میگاواٹ تک کے شمسی توانائی پیدا کرنے کے پلانٹس لگائے جائیں گے جو کہ (ٹرانسفر، آپریٹ، اون) بوٹ کی بنیاد پر لگائے جائیں گے۔

مزید برآں اجلاس کے دوران بی ٹو بی سولر ویلنگ اور منی سولر گرڈز کی تجاویز بھی زیرِ غور آئیں۔

اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ ملک میں ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن بھی کی جائے گی، اس سلسلے میں حکومتی فنڈنگ سے بلوچستان میں ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا منصوبہ زیرِ غور ہے جس کے ذریعے صوبے میں 30 ہزار ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا، اس منصوبے پر 300 ارب روپے کی لاگت آئے گی۔

مزید پڑھیں: سولر پینلز اور الیکٹرک گاڑیوں پر ٹیکس کا نفاذ منسوخ کرنے کا مطالبہ

شرکا کو بتایا گیا کہ شہریوں کو شمسی توانائی پیدا کرنے کے پلانٹس، جن میں نیٹ میٹرنگ کی سہولت بھی موجود ہو، مہیا کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔

اجلاس کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ قومی سولر انرجی پالیسی کا اعلان یکم اگست کو کیا جائے گا، پالیسی کا نفاذ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کی منظوری سے مشروط ہوگا جبکہ وزیرِ اعظم ہاؤس اور وزیرِ اعظم آفس کو ہنگامی بنیادوں پر ایک مہینے کے اندر شمسی توانائی پر منتقل کر دیا جائے گا۔

اسلام آباد میں انرجی ٹاسک فورس کے اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عوام کو سستی اور ماحول دوست بجلی کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے، حکومت کی کوشش ہے کہ ملک کو توانائی کے شعبے میں خود کفیل بنائے۔

یہ بھی پڑھیں: گھر میں سولر سسٹم کتنے روپے میں لگ سکتا ہے؟

انہوں نے کہا کہ شمسی توانائی بجلی پیدا کرنے کا ایک صاف، سستا اور ماحول دوست ذریعہ ہے، شمسی توانائی کے استعمال سے ڈسٹری بیوشن لاسز، بجلی کی چوری اور گردشی قرضے جیسے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ شمسی توانائی سے پیدا کی گئی بجلی سستی ہوگی اور عوام پر مہنگائی کا بوجھ کم ہوگا۔

مزید پڑھیں: ایسے سولر پینل تیار جو بجلی کے ساتھ فضا سے پانی بھی بنائے

ان کا کہنا تھا کہ اس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم پاکستان کی پہلی جامع سولر انرجی پالیسی سامنے لارہے ہیں، اس پالیسی کا نفاذ صوبوں کی باہمی مشاورت سے ہوگا، حکومت کی کوشش ہے کہ ملک کو توانائی کے شعبے میں خود کفیل بنایا جائے۔

شہباز شریف نے سولر انرجی ٹاسک فورس کی تجاویز کو سراہتے ہوئے ہدایت دی کہ تمام صوبوں کو ان تجاویز سے آگاہ کرکے ان کی رائے لی جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ متبادل توانائی کے تمام منصوبوں میں صوبوں کی ہم آہنگی ہو۔

تبصرے (0) بند ہیں