انگلینڈ کے خلاف 378 رنز کے دفاع میں ناکامی اور ٹیسٹ میچ میں شکست پر بھارتی میڈیا نے اپنی کرکٹ ٹیم کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے باؤلرز کی کارکردگی کو واجبی قرار دیا اور ٹیم میں ویرات کوہلی کی جگہ پر بھی سوالات اٹھا دیے۔

ایجبسٹن میں کھیلے گئے سیریز کے پانچویں ٹیسٹ میچ میں بھارتی ٹیم 98 رنز پر پانچ وکٹیں گنوا کر مشکلات سے دوچار تھی لیکن ریشابھ پنت اور رویندرا جدیجا نے سنچریاں بنانے کے ساتھ ساتھ 222 رنز کی شراکت قائم کر کے بھارت کی میچ میں پوزیشن کو مستحکم کیا۔

مزید پڑھیں: انگلینڈ کا ٹیسٹ کرکٹ میں ریکارڈ، بھارت کا سیریز جیتنے کا خواب چکنا چور

پنت نے 146 اور جدیجا نے 104 رنز بنائے جس کی بدولت بھارت نے پہلی اننگز میں 416 رنز بنائے۔

جواب میں بیئراسٹو کی عمدہ سنچری کے باوجود انگلش ٹیم 284 رنز پر آل آؤٹ ہو گئی اور پہلی اننگز میں 132 رنز کے خسارے میں چلی گئی۔

دوسری اننگز میں چتیشور پجارا اور پنت کی بالترتیب 66 اور 57 رنز کی اننگز کی بدولت مہمان ٹیم نے 245 رنز بنا کر انگلینڈ کو میچ میں فتح کے لیے 378 رنز کا ہدف دیا۔

اوپنرز نے انگلینڈ کو ہدف کے تعاقب میں 107 رنز کا آغاز فراہم کیا لیکن اس کے بعد دو رنز کے اضافے سے انگلینڈ کی ٹیم دونوں ابتدائی کھلاڑیوں سمیت یکے بعد دیگرے 3 وکٹیں گنوا بیٹھی۔

109 رنز پر تین وکٹیں گرنے کے بعد وکٹ پر جو روٹ اور جونی بیئراسٹو کی جوڑی اکٹھا ہوئی جس نے بھارت کے ارمانوں کو خاک میں ملاتے ہوئے 269 رنز کی شراکت قائم کی اور اپنی ٹیم کو فتح دلانے کے ساتھ ساتھ سیریز بھی 2-2 سے برابر کردی۔

یہ بھی پڑھیں: کوہلی سے میدان میں جھگڑے کے بعد بیئرسٹو نے سال کی پانچویں سنچری جڑ دی

انگلینڈ کے خلاف مضبوط پوزیشن میں جانے کے باوجود شکست بھارتی میڈیا ہضم کرنے کو تیار نہیں اور اس نے باؤلرز کو اوسط درجے کی کارکردگی پر تنقید کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ مستقل ناکامی سے دوچار سابق کپتان کوہلی کی کارکردگی پر بھی سوالات اٹھائے ہیں۔

ٹائمز آف انڈیا نے لکھا کہ مہمان ٹیم کی کارکردگی بالکل واجبی تھی اور باؤلرز نے بھی بغیر کسی کنٹرول کے باؤلنگ کی۔

جنوبی افریقہ کے خلاف دو اوے ٹیسٹ میچوں میں بھارتی باؤلرز کی کارکردگی کو 'اب تک کی سب سے بہترین کارکردگی' قرار دینے والے اس اخبار نے کہا کہ باؤلرز چوتھی اننگز میں بھرپور افادیت اور درست لائن اور لینتھ پر باؤلنگ کرنے میں ناکام رہے۔

33 سالہ سابق بھارتی کپتان ویرات کوہلی کیریئر کے انتہائی بُرے دور سے گزر رہے ہیں اور 2019 کے بعد سے انہوں نے کوئی سنچری اسکور نہیں کی اور اخبار 'دی ہندو' نے لکھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ انڈین ٹیم ڈریسنگ روم میں سب سے بڑے مسئلے پر توجہ دے۔

اخبار نے لکھا کہ بھارت کا اگلا ٹیسٹ میچ دسمبر میں ہے لیکن کیا کوہلی نے وہ کیا جو چتیشور پجارا نے کیا اور اپنی فارم کی بحالی کے لیے درکار مناسب فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی۔

مزید پڑھیں: ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے مہنگے ترین اوور کا بدترین ریکارڈ انگلینڈ کے براڈ کے نام

بھارت کے مشہور جریدے نے عمدہ فارم پر انگلش ٹیم کو سراہنے کے ساتھ ساتھ جو روٹ اور بیئراسٹو کو بھی دباؤ میں بہترین سنچریاں اسکور کرنے پر خوب داد دی۔

میچ میں بھارتی ٹیم کی قیادت نوجوان فاسٹ باؤلر جسپریت بمراہ کر رہے تھے کیونکہ کپتان روہت شرما کووڈ کا شکار ہونے کی وجہ سے میچ کے لیے دستیاب نہ تھے، تاہم قیادت کے دباؤ کے باوجود بمراہ نے انفرادی طور پر میچ میں ہمیشہ کی طرح متاثر کن کھیل پیش کیا۔

میچ میں فاسٹ باؤلر نے 5 وکٹیں لیں اور وہ دوسری اننگز میں 2 وکٹوں کے ساتھ واحد کامیاب بھارتی باؤلر تھے۔

دی ہندو نے لکھا کہ بمراہ کیریئر کی بہترین فارم میں ہیں اور ایک بہتے دریا کی مانند ہیں، اگر بمراہ خود اپنے آپ کو نہ روکیں تو انہیں کوئی نہیں روک سکتا لیکن اس کے باوجود بھارت کے بہترین فاسٹ باؤلر جو روٹ کو آؤٹ کرنا تو دور، انہیں ایک لمحے کو بھی پریشان نہ کر سکے جس سے ان کی بیٹنگ میں کمال مہارت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں