اسرائیل کا سعودی عرب سے تل ابیب سے براہ راست حج پروازوں کا مطالبہ

07 جولائ 2022
ایک اسرائیلی عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا کہ ہم دبئی، ابوظہبی یا منامہ کے علاوہ دیگر مقامات کے لیے سعودی عرب سے عام اوور فلائٹ حقوق حاصل کرنے کے لیے بات چیت کر رہے ہیں—فائل فوٹو: رائٹرز
ایک اسرائیلی عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا کہ ہم دبئی، ابوظہبی یا منامہ کے علاوہ دیگر مقامات کے لیے سعودی عرب سے عام اوور فلائٹ حقوق حاصل کرنے کے لیے بات چیت کر رہے ہیں—فائل فوٹو: رائٹرز

اسرائیل کے علاقائی تعاون کے وزیر نے سعودی عرب سے مطالبہ کیا ہے کہ عازمین حج کے لیے تل ابیب سے براہ راست پروازوں کی اجازت دی جائے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر نے امریکی صدر جوبائیڈن کے اگلے ہفتے کے دورے سے قبل ریاض کی جانب سے ممکنہ نئی سہولیات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حکام بھی اپنی ایئر لائنز سعودی سرزمین سے ایشیائی ممالکت تک پروازوں کی توسیع کے لیے اجازت کے خواہاں ہیں۔

مزید پڑھیں: عازمین حج کی رہنمائی کیلئے اردو سمیت 14 زبانوں میں ای گائیڈ بکس جاری

واضح رہے کہ سعودی عرب نے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا اورکہہ چکا ہے کہ جوبائیڈن کے دورے کے دوران ممکنہ دو طرفہ پیش رفت کا امکان نہیں ہے اور اسرائیل نے بھی ایسے روابط بڑھانے سے متعلق بات کرنے سے گریز کیا ہے۔

لیکن واشنگٹن میں اس معاملے سے واقف ایک شخص نے کہا کہ جو بائیڈن کے دورے کے موقع پر اسرائیل کی جانب سے نئے ہوابازی معاہدوں کا اعلان کیا جاسکتا ہے لیکن ان تفصیلات پر ابھی کام کرنے کی ضرورت ہے اور ہو سکتا ہے کہ وقت پر مکمل نہ ہوں۔

علاقائی تعاون کے وزیر ایساوی فریج نے کہا کہ اسرائیل ان ممالک کے درمیان رابطوں کو ‘انڈر دی کاؤنٹر’ کے طور پر سمجھنے کے لیے کام کر رہا ہے جو کہ زیادہ تر تجارتی مفادات اور ایران کے بارے میں مشترکہ خدشات پر مبنی ہیں۔

اسرائیل کی 18 فیصد مسلم اقلیت کے رکن وزیر ایساوی فریج نے کہا کہ میں وہ دن دیکھنا چاہتا ہوں جب میں بن گوریون (تل ابیب کے قریب ہوائی اڈے) سے جدہ کے لیے اپنے مذہبی فرائض کی ادائیگی کے لیے روانہ ہو سکوں۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب نے بغیر پرمٹ حج کی کوشش کرنے والے 300 عازمین کو گرفتار کرلیا

انہوں نے کہا کہ میں نے یہ معاملہ سعودی عرب کے ساتھ اٹھایا ہے اور مجھے امید ہے کہ ایسا دن ضرور آئے گا، انہوں نے اسرائیل کے آرمی ریڈیو کو اس بات سے آگاہ کیا لیکن یہ واضح نہیں کیا کہ یہ بات کس طرح اور کب ہوئی۔

سعودی عرب نے طویل عرصے سے اسرائیل سے آنے والے مسلمان عازمین حج کو اجازت دے دی ہے لیکن انہیں تیسرے ممالک سے سفر کرنا ہوتا ہے۔

یساوی فریج نے کہا کہ ایک ہفتے کے قیام کے لیے تقریباً 11 ہزار 500 ڈالر لاگت آتی ہے جبکہ پڑوسی عرب ممالک سے آنے والے عازمین اس کی نصف کے قریب ادائیگی کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: رواں سال کیلئے حج کوٹے کا اعلان، پاکستان سے 81ہزار عازمین حج کریں گے

جب متحدہ عرب امارات اور بحرین نے 2020 میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کیے تھے تو سعودی عرب نے ان خلیجی ریاستوں کی طرف جانے والے اسرائیلی طیاروں کے لیے سعودی فضائی راہداری فراہم کر کے اپنی رضامندی کا اشارہ دیا تھا۔

ایک اسرائیلی عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا کہ ہم دبئی، ابوظہبی یا منامہ کے علاوہ دیگر مقامات کے لیے سعودی عرب سے عام اوور فلائٹ حقوق حاصل کرنے کے لیے بات چیت کر رہے ہیں کیونکہ اس سے ایشیائی مقامات تک پہنچنے کے لیے اہم وقت بچ جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں