پنجاب میں ضمنی انتخاب پرانی انتخابی فہرستوں پر کرانے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 09 جولائ 2022
ترجمان ای سی پی نے کہا کہ نتخابی فہرستیں پولنگ شیڈول کے اعلان کے بعد منجمد کر دی گئیں—فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان
ترجمان ای سی پی نے کہا کہ نتخابی فہرستیں پولنگ شیڈول کے اعلان کے بعد منجمد کر دی گئیں—فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے پنجاب میں آئندہ ضمنی انتخابات میں مسلسل دھاندلی کی کوششوں کے الزامات کے بعد الیکشن کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ صوبے کے 20 حلقوں میں پولنگ پرانی انتخابی فہرستوں کی بنیادوں پر کرائی جائے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے ایک بیان میں کہا کہ ووٹوں کے اندراج سے متعلق میڈیا رپورٹس ‘بے بنیاد اور عوام کو گمراہ کرنے کے پروپیگنڈے پر مبنی’ ہیں۔

ای سی پی کے ترجمان ہارون شنواری نے نشاندہی کی کہ انتخابی فہرستیں پولنگ شیڈول کے اعلان کے بعد منجمد کر دی گئیں اور قانون کے تحت ان میں تبدیلی نہیں کی جا سکتی۔

یہ بھی پڑھیں: ضمنی انتخابات میں دھاندلی نہ روکی گئی تو ‘مشکل صورتحال’ ہوگی، اسد عمر

انہوں نے مزید کہا کہ انتخابی عمل کے اختتام تک کوئی ووٹ شامل یا نکالا نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی ووٹرز کی تفصیلات میں کوئی تبدیلی کی جاسکتی ہے۔

ووٹرز کی رجسٹریشن سے متعلق ‘پروپیگنڈے’ کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے ترجمان ای سی پی نے کہا کہ کمیشن دیگر اداروں کے تعاون سے پنجاب کی 20 صوبائی اسمبلی کے حلقوں میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کرانے کے لیے پرعزم ہے۔

ای سی پی کے ایک عہدیدار نے ڈان سے بات کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ کمیشن کے خلاف پی ٹی آئی کی تیز رفتار مہم پارٹی کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کیس سے منسلک دکھائی دیتی ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ فنڈنگ کیس میں کمیشن کی جانب سے فیصلہ محفوظ کرنے کے بعد ای سی پی اور اس کے سربراہ کے خلاف تنقید ایک نئی سطح پر چلی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کو تبدیل کرنے کیلئے (ن) لیگ، پیپلز پارٹی کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہیں، فواد چوہدری

انہوں نے کہا کہ کیس کا فیصلہ کسی بھی دباؤ میں آئے بغیر میرٹ پر کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ پی ٹی آئی کے کئی رہنماؤں بشمول اس کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان نے حالیہ دنوں میں آئندہ ضمنی انتخابات کے نتائج کو تبدیل کرنے میں مداخلت کے الزامات عائد کیے ہیں۔

انہوں نے ووٹرز لسٹوں میں تبدیلی اور حکمران جماعتوں کی حمایت سے 17 جولائی کے انتخابات میں حصہ لینے والے پی ٹی آئی کے سابق قانون سازوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے ریاستی مشینری کے استعمال کا بھی الزام لگایا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں