وزیراعظم کا پیٹرول کی 'قیمت میں کمی کا فیصلہ'، وزارتوں سے سمری طلب

12 جولائ 2022
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں اوگرا سمیت دیگر حکام نے شرکت کی— فوٹو: اے پی پی
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں اوگرا سمیت دیگر حکام نے شرکت کی— فوٹو: اے پی پی

وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی مارکیٹ میں تیل کی کم ہوتی قیمت کا فائدہ عوام کو منتقل کرنے کا فیصلہ کرتےہوئے وزارت پیٹرولیم اور وزارت خزانہ سے تیل کی قیمتوں میں کمی کی سمری طلب کرلی۔

وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ 'وزیراعظم نے اپنی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں تیل کی قیمتوں میں کمی کی سمری بھجوانے کا حکم دیا جہاں اوگرا سمیت دیگر وزارتوں اور محکموں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی'۔

مزید پڑھیں: حکومت نے پیٹرول 14 روپے 85 پیسے مزید مہنگا کردیا

بیان میں کہا گیا کہ 'وزیراعظم شہباز شریف نے بڑی عید پر عوام کو بڑی خوش خبری دینے، عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کا پورا فائدہ عوام کو منتقل کرنے کا بڑا فیصلہ کیا اور وزارت پیٹرولیم اور وزارت خزانہ سے تیل کی قیمتوں میں کمی کی سمری مانگ لی'۔

انہوں نے کہا کہ 'عوام نے قربانی دی، اس کا پورا پھل بھی انہیں ہی ملنا چاہیے'۔

بیان میں کہا گیا کہ 'وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب میں ہدایت کی کہ عوام نے مشکل وقت گزارا ہے، اب پورا ریلیف ملنا بھی ان کا حق ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'عالمی منڈی میں جتنی کمی ہوئی ہے، پوری شفافیت کے ساتھ عوام کو اس کی منتقلی یقینی بنائیں، سابق حکومت کی لائی مہنگائی سے ستائے عوام کی حتی المقدور اشک شوئی کرتے رہیں گے'۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 'اللہ تعالی کا فضل وکرم یوں ہی جاری رہا تو اِن شااللہ عوام کی زندگی میں مزید آسانیاں لائیں گے'۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت 12 ہفتوں کی کم تر سطح پر آگئی

خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے گزشتہ ایک ماہ کے دوران دوسری مرتبہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں اضافہ کردیا تھا اور 30 جون کو پیٹرول کی قیمت میں فی لیٹر 14 روپے 85 پیسے کا اضافہ کردیا تھا۔

حکومت نے پیٹرول پر جزوی لیوی 10 روپے سمیت 14 روپے 85 پیسے اضافہ کردیا تھا جس کے بعد پیڑول کی فی لیٹر نئی قیمت 248 روپے 74 پیسے، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 5 روپے لیوی سمیت 13 روپے 23 پیسے کا اضافہ کردیا تھا اور فی لیٹر نئی قیمت 276 روپے 54 پیسے ہوگئی تھی۔

نئی قیمتوں کے مطابق مٹی کے تیل پر بھی 5 روپے جزوی لیوی سمیت 18 روپے 83 پیسے کا اضافہ کردیا گیا تھا، جس کے بعد فی لیٹر نئی قیمت 230 روپے 26 پیسے اور اسی طرح لائٹ ڈیزل آئل پر 5 روپے جزوی لیوی کے ساتھ 18 روپے 68 پیسے بڑھا دیے گئے تھے اور لائٹ ڈیزل کی فی لیٹر نئی قیمت 226 روپے 15 پیسے ہوگئی تھی۔

بعد ازاں 7 جولائی کو عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت میں عالمی کساد بازاری کی وجہ سے طلب میں کمی کے خدشے کے باعث بڑی کمی آگئی تھی اور 12 ہفتوں کی کم تر سطح آگئی تھی۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ستمبر کی ڈیلیوری کے لیے برینٹ فی بیرل قیمت 2.99 ڈالر یا 2.9 فیصد تک گر کر 99.78 ڈالر پر آگئی ہے جبکہ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) خام تیل کی قیمت 3.19 یا 3.2 فیصد تک گرگئی اور 96.31 ہوگئی۔

رپورٹ کے مطابق برینٹ کی قیمت میں 9 فیصد اور ڈبلیو ٹی آئی کی 8 فیصد کمی کے بعد قیمتیں 11 اپریل کے بعد کم ترین سطح پر آگئی ہیں۔

یاد رہے کہ 16 جون کو حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ کرتے ہوئے پیٹرول کی قیمت میں 24 روپے 3 پیسے اور ڈیزل کی قیمت میں 59 روپے 16 پیسے اضافے کا اعلان کیا تھا۔

وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ رات 12 بجے سے پیٹرول کی قیمت 24 روپے 3 پیسے سے بڑھ کر 233 روپے 89 پیسے ہو جائے گی، ڈیزل کی قیمت کی 59 روپے 16 پیسے اضافے کے ساتھ بڑھ کر 263 روپے 31 پیسے ہو جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ مٹی کے تیل کی قیمت 29 روپے 49 پیسے بڑھ کر 211 روپے 43 پیسے ہو جائے گی، لائٹ ڈیزل کی قیمت 29.16 اضافے کے بعد 207.47 روپے ہو جائے گی۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا تھا اس کا ہم کچھ نہیں کرسکتے تھے۔

خیال رہے کہ حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 27 مئی کے بعد 2 جون کو دوبارہ 30 روپے کا اضافہ کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا پیٹرول کی قیمت میں 30 روپے فی لیٹر اضافے کا اعلان

قیمتوں میں اضافے کے بعد پیٹرول فی لیٹر قیمت 209 روپے 86 پیسے ہوگئی ہے۔

اس سے قبل 27 مئی کو مسلم لیگ (ن) کی اتحادی حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں فی لیٹر 30 روپے اضافے کا اعلان کیا تھا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرخزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا تھا کہ مشکل فیصلہ تھا کہ ہم عوام پر مزید بوجھ ڈالیں اور بوجھ ڈالیں تو کتنا ڈالیں، میں پہلے سے کہتا آرہا تھا کہ عوام کے اوپر کچھ نہ کچھ بوجھ ڈالنا ناگزیر ہے کیونکہ حکومت کو نقصان ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ اس مہینے کے پہلے 15 دنوں میں 55 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے، یہ حکومت برداشت نہیں کرسکتی ہے۔

وزیرخزانہ نے کہا تھا کہ ایک آدمی پیٹرول کے اوپر دوسرے پاکستانیوں کو 40 روپے سبسڈی دے رہا ہے، زیادہ سبسڈی گاڑی والوں کو ملتی ہے اور اس سے زیادہ بڑی گاڑی کو مل رہی ہے اور جتنے پیسے والے ہیں، ان کو بھی سبسڈی دے رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں