پنجاب ضمنی انتخابات: پی ٹی آئی کا 'دھاندلی' کے خلاف الیکشن کمیشن سے رجوع

اپ ڈیٹ 13 جولائ 2022
فواد چوہدری نے کہا کہ منحرف اراکین کی نااہلی کی درخواست پر اگلے ایک سے دو دن میں سماعت ہوگی — فوٹو: ڈان نیوز
فواد چوہدری نے کہا کہ منحرف اراکین کی نااہلی کی درخواست پر اگلے ایک سے دو دن میں سماعت ہوگی — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پنجاب میں ضمنی انتخابات سے قبل مبینہ دھاندلی کے خلاف الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کردی جس میں حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کو فریق بنایا گیا ہے۔

پی ٹی آئی کی جانب سے ضمنی انتخابات میں قبل از انتخاب دھاندلی کے خلاف الیکشن کمیشن میں درخواست مرکزی ایڈیشنل سیکریٹری جنرل عمر ایوب خان، ریاض فتیانہ اور افتخار درانی نے دائر کی ہے۔

مزید پڑھیں: ضمنی انتخابات: الیکشن کمیشن کا ملتان میں ووٹ خریدنے کی خبروں کی تحقیقات کا حکم

درخواست گزار نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کو فریق بناتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ضمنی انتخابات کے لیے جاری مہم میں فعال ہیں اور اس دوران کئی خلاف ورزیاں دیکھیں اور ایسی چیزیں ہو رہی ہیں جو شفاف اور غیرجانبدار انتخابات کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن پر لازم ہے کہ وہ قانون کے مطابق آزادانہ، شفاف اور غیرجانبدارانہ انتخابات کروائے۔

درخواست میں ضمنی انتخابات کے 19 حلقوں کی نشان دہی کرتے ہوئے الزام عائد کیا گیا ہے ووٹر فہرستیں تبدیل کردی گئی ہیں اور الیکشن کمیشن ایکٹ 2017 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ووٹرز کو آگے پیچھے کردیا گیا ہے۔

الیکشن کمیشن سے کہا گیا ہے کہ شیخوپورہ کے حلقہ پی پی-140 میں الیکٹورل رول یا ووٹرز لسٹ ان کے غیرقانونی اقدامات کی واضح مثال ہے جہاں حتمی فہرست الیکشن شیڈول کے اعلان کے بعد 20 مئی کو جاری کردی گئی تھی جو قانون کی خلاف ورزی ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ 2018 اور 2020 میں جاری کی گئی فہرست کے مطابق ووٹرز کی مجموعی تعداد بالترتیب 2 ہزار 239 اور 2 ہزار 875 ہے جو مئی 2022 میں بڑھ کر 5 ہزار 573 ہوگئی ہے۔

بتایا گیا ہے کہ یہ اچانک اضافہ مشکوک ہے اور آنے والے انتخابات کی شفافیت پر سنجیدہ سوالات اٹھ گئے ہیں۔

درخواست گزار نے کہا ہے کہ صوبے میں جس طرح اقدامات ہو رہے ہیں، اس طرح کوئی آزاد، غیرجانبدار، شفاف یا غیر جانبدار انتخابات نہیں ہوسکتے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے منحرف اراکین پنجاب اسمبلی کی خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات کا شیڈول جاری

انہوں نے الزام عائد کیا کہ قائم مقام حکومت کی ہدایات پر حکام نوٹس لے رہے ہیں اور انتخابات میں مداخلت کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ واضح مثال ڈی جی راجن پور کی ہے جنہیں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کی مہم چلاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جو الیکشن کمیشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 187 اور قواعد و ضوابط دونوں کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ جھنگ کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر واضح طور پر قبل از انتخاب دھاندلی کے مرتکب ہوگئے ہیں جبکہ پی پی-07 کے لیے حکومتی امیدوار ووٹرز پر اثر انداز ہونے کے لیے انہیں رشوت کی پیشکش کر رہے ہیں۔

حکومت دھاندلی کا الزام اسٹیبلشمنٹ پر ڈال رہی ہے، فواد چوہدری

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپنی پارٹی کے دعووں کو دہرایا کہ انتخابات سے قبل دھاندلی کی جارہی ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی کے امیدوار اور کارکنان کو پولیس کی جانب سے ہراساں کیا جارہا ہے، جو صوبائی حکومت کی ہدایت پر عمل کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت یہ ظاہر کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ اس کو 'احکامات اوپر سے مل' رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن نے پنجاب حکومت کا مفت بجلی پروگرام معطل کردیا

فواد چوہدری نے کہا کہ 'اسٹیبلشمنٹ کو رانا ثنااللہ اور عطااللہ تارڑ جیسے افراد سے خبردار رہنا چاہیے، وہ چھاپے مارتے ہیں اور اس کو اسٹیبلشمنٹ پر ڈالتے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت مختلف علاقوں میں پری پول دھاندلی کا منصوبہ بنا چکی تھی اور بعد میں الزام اسٹیبلشمنٹ پر ڈالنے کی کوشش کی۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہماری جماعت نے 19 امیدواروں کی نااہلی کے لیے الیکشن کمیشن سے رجوع کرلیا ہے جنہیں انحراف پر ڈی سیٹ کردیا گیا تھا اور امید ہے اگلے ایک سے دو روز میں درخواست پر سماعت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کم از کم پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اصلی امیدوار انتخابات میں حصہ لیں گے۔

فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی مہم ناکام ہوئی جس کی وجہ سے حکومت کو لاہور میں اپنا کنٹرول برقرار رکھنے کے لیے وزرا سے استعفیٰ لینا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ آدھی کابینہ مستعفی ہوگئی ہے کیونکہ مریم نواز کی مہم سے کوئی بھی مطمئن نہیں تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں