امریکا میں مہنگائی 40 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

اپ ڈیٹ 14 جولائ 2022
ماہانہ بنیادوں پر ہونے والے اس اضافے میں سے نصف کی وجہ توانائی ہے — فوٹو: اے ایف پی
ماہانہ بنیادوں پر ہونے والے اس اضافے میں سے نصف کی وجہ توانائی ہے — فوٹو: اے ایف پی

امریکا میں مہنگائی جون میں 9.1 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی جس نے امریکی خاندانوں کو مزید نچوڑ دیا ہے اور صدر جو بائیڈن پر دباؤ ڈالا ہے جن کی ریٹنگ قیمتوں میں مسلسل اضافے سے متاثر ہوئی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق بدھ کو جاری کیے گئے حکومتی اعداد و شمار میں پیٹرول کی قیمتوں میں نمایاں اضافے کی وجہ سے مئی کے مقابلے میں صٓرف اشاریہ انڈیکس میں تیز اور توقع سے زیادہ تیزی سے اضافہ دکھایا گیا ہے۔

لیبر ڈیپارٹمنٹ نے رپورٹ کیا کہ گزشتہ 12 ماہ کے دوران جون تک کنزیومر پرائس انڈیکس میں 9.1 فیصد اضافہ ہوا جو نومبر 1981 کے بعد تیز ترین اضافہ ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا میں جنوری کے دوران مہنگائی 40 سال کی بلند ترین سطح پر رہنے کا امکان

ماہانہ بنیادوں پر ہونے والے اس اضافے میں سے نصف کی وجہ توانائی ہے کیونکہ گزشتہ ماہ پیٹرول کی قیمت میں 11.2 فیصد اضافہ ہوا اور گزشتہ سال کے دوران 59.9 فیصد کا حیران کن اضافہ ہوا، توانائی کی مجموعی قیمتوں میں اپریل 1980 کے بعد سب سے بڑا سالانہ اضافہ ہوا۔

مہنگائی کی شرح کو ناقابل قبول حد تک زیادہ تسلیم کرتے ہوئے جو بائیڈن نے دلیل دی کہ یہ اعداد و شمار پرانے ہیں کیونکہ اس نے جون کے وسط سے توانائی کی قیمتوں میں واضح کمی کی عکاسی نہیں کی، قیمتوں میں حالیہ کمی کے بعد امریکی خاندانوں نے کچھ سکھ کا سانس لیا ہے، اس رپورٹ کے بعد گندم جیسی دیگر اجناس کی قیمتوں میں تیزی سے کمی آئی ہے۔

انہوں نے افراط زر سے نمٹنے کو اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے تسلیم کیا کہ ان کی انتظامیہ کو قیمتوں میں اضافے کو قابو میں لانے کے لیے زیادہ تیزی سے پیش رفت کرنے کی ضرورت ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں