خیبر پختونخوا کے 180 کم کارکردگی کے حامل اسکولوں کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 16 جولائ 2022
نو اضلاع میں 180 سرکاری اسکولوں کا انتخاب کیا گیا ہے— فائل فوٹو: ڈان
نو اضلاع میں 180 سرکاری اسکولوں کا انتخاب کیا گیا ہے— فائل فوٹو: ڈان

خیبرپختونخوا حکومت نے اپنے کم کارکردگی والے اسکولوں کے امور اور انتظام نجی اداروں کے سپرد کرنے کا منصوبہ بنایا ہے اور اس ان کا ماننا ہے کہ اس اقدام سے ان تعلیمی اداروں میں تعلیم کے معیار، انرولمنٹ کی شرح اور گورننس میں بہتری آئے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری دستاویزات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ابتدائی اور ثانوی تعلیم کے محکمے نے پائلٹ پراجیکٹ کے لیے نو اضلاع میں 180 سرکاری اسکولوں کا انتخاب کیا ہے جن میں 145 پرائمری اور 35 ہائی اور ہائر سیکنڈری اسکول شامل ہیں۔

محکمے نے ان اسکولوں کو 35 حصوں میں تقسیم کیا ہے جس میں ہر کلسٹر میں ایک ہائی یا ہائیر سیکنڈری اسکول اور چار یا پانچ 'فیڈنگ' پرائمری اسکول ہیں۔

مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا کے اسکولوں میں تعلیمی نظام بری طرح متاثر

اس منصوبے کو آئندہ تعلیمی سال میں شروع کیے جانے کا امکان ہے جو ستمبر میں شروع ہونے والا ہے، حکومت اس کے لیے رواں مالی سال میں پہلے ہی ایک ارب روپے مختص کر چکی ہے۔

اس اقدام کو ایبٹ آباد، بونیر، ہری پور، کرک، کوہاٹ، مانسہرہ، نوشہرہ، صوابی اور سوات کے اضلاع کے منتخب علاقوں میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی بنیاد پر عمل میں لایا جائے گا۔

محکمہ تعلیم کے مشیر برائے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ عبید اللہ نے ڈان کو بتایا کہ کم کارکردگی والے اسکول وہ ہیں جہاں شرح خواندگی اور اعداد و شمار کی شرح 80 فیصد کے بین الاقوامی معیار کے مقابلے میں 50 فیصد سے کم ہے اور جو بہتر نتائج نہیں دے رہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت منتخب نجی تنظیموں کو 145 پرائمری اسکولوں میں ہر طالب علم کے اندراج کے لیے ایک ہزار روپے اور 45 ہائی اور ہائیر سیکنڈری اسکولوں میں طلبا کے لیے 2ہزار روپے ادا کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں مفت، لازمی تعلیم کے قانون پر عملدرآمد نہ ہوسکا

مشیر نے کہا کہ اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ سرکاری اسکولوں کے ہر طالب علم پر حکومت کا اوسط خرچ 3ہزار 900 روپے ہے۔

انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں کے انتظام کا تجربہ رکھنے والے نجی اداروں کے انتخاب کے لیے علاقائی اور قومی اخبارات میں اشتہار دیا جائے گا۔

عبید اللہ نے کہا کہ حکومت ہنر مند نجی اداروں کے ساتھ اشتراک میں زیادہ گہری دلچسپی رکھتی ہے جو تعلیم کے شعبے میں مضبوط مقام رکھتے ہیں اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے طور پر بغیر کسی رکاوٹ کے اس سرگرمی کی انجام دہی کے سلسلے میں سہولت فراہم کرنے کے لیے مالی طور پر استطاعت بھی رکھتے ہیں، یہ نجی شراکت داروں کو ان کی ضروریات اور توقعات کے مطابق اسکولوں کی بحالی میں مدد دینے کے لیے تیار ہے۔

دستاویزات سے پتا چلتا ہے کہ نجی شراکت داروں کو ہر اسکول میں کم از کم 120 طلبا کا اندراج کرنا ہو گا جو ان کے حوالے کیا گیا ہے اور ایک کلاس میں کم از کم 20 طالب علموں کو بٹھانے کی تجویز دی جائے گی۔

مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا: اسکولوں میں بہتر نظام تعلیم کیلئے نیا منصوبہ

کل رقم میں سے حکومت 65 فیصد نجی شراکت دار کو پیشگی ادا کرے گی جبکہ باقی رقم کارکردگی کے اہم اشاریوں کی جانچ کے بعد ادا کی جائے گی۔

اب تک کیے گئے مختلف سروے کے مطابق صوبے میں لاکھوں بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی قومی سماجی و اقتصادی رجسٹری مردم شماری کے مطابق صوبے میں کل 4 لاکھ بچے اسکول نہیں جاتے۔

پاکستان سوشل اینڈ لیونگ اسٹینڈرڈ پیمائش سروے نے یہ تعداد 36 لاکھ بتائی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں