متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے امریکی شہری اور سماجی حقوق کے وکیل کو منی لانڈرنگ الزام میں گرفتار کر لیا ہے، انہوں نے مقتول صحافی جمال خاشقجی کے وکیل کے طور پر بھی خدمات انجام دی تھیں۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کے سرکاری حکام نے 'رائٹرز' کو تصدیق کی کہ عاصم غفور کو 14 جولائی کو دبئی ایئر پورٹ سے گرفتار کیا تھا جنہیں غیر حاضری میں منی لانڈرنگ الزامات پر سزا سنائی گئی تھی۔

ایک امریکی حکام نے بتایا کہ واشنگٹن اس گرفتاری کے حوالے سے باخبر ہے، تاہم وہ کچھ نہیں کہہ سکتے کہ صدر جوبائیڈن نے سعودی عرب میں عرب سمٹ کے دوران یو اے ای کے صدر سے سائیڈ لائن ملاقات میں اس معاملے کو اٹھایا تھا یا نہیں۔

امریکی حکام کے مطابق اس بات کا کوئی عندیہ نہیں ہے کہ اس معاملے کا جمال خاشقجی کیس سے کوئی تعلق ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر اور سعودی ولی عہد کا صحافی جمال خاشقجی کے معاملے پر تبادلہ خیال

رپورٹ میں بتایا گیا کہ جمال خاشقجی کا قتل سعودی ایجنٹوں نے سعودی عرب کے استنبول میں قونصل خانے میں 2018 میں کیا تھا جبکہ امریکی انٹیلی جنس نے کہا تھا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی منظوری سے یہ قتل کیا گیا تھا، شہزادہ محمد بن سلمان نے اس قتل میں ملوث ہونے کی تردید کی تھی۔

رائٹس گروپ ڈیموکریسی فار عرب ورلڈ ناؤ (ڈی اے ڈبلیو این) نے جاری بیان میں بتایا کہ عاصم غفور اس گروپ کے ممبر ہیں، امریکی ریاست ورجینیا میں مقیم سماجی حقوق کے وکیل فیملی کی شادی میں شرکت کے لیے استنبول جا رہے تھے کہ انہیں گرفتار کیا گیا۔

مقدمہ دوبارہ کھل گیا

اماراتی حکام نے رائٹرز کو بتایا کہ یو اے ای کے حکام نے امریکی سفارتخانے کی درخواست پر عاصم غفور تک قونصلر رسائی دے دی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مقدمے کی سماعت ان کی غیر حاضری میں ہوئی، اس لیے عاصم غفور کو دوبارہ ٹرائل کی درخواست کرنے کی اجازت ہے۔

ڈی اے ڈبلیو این اور امریکی سفارتی حکام نے بتایا کہ عاصم غفور کو دبئی میں زیرِ حراست رکھا گیا ہے جبکہ عاصم غفور کو اپنے خلاف کسی مقدمے کے بارے میں معلوم نہیں ہے۔

مزید کہا گیا کہ انہیں مناسب عمل کے بغیر سزا سنائی گئی، ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب نے جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق امریکی رپورٹ مسترد کردی

عالمی حقوق کے گروپوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے سینکڑوں ایکٹوسٹ، ماہرین تعلیم اور وکلا کو بڑے الزامات کے تحت غیر منصفانہ مقدمات میں جیل بھیجا ہے۔

یو اے ای نے ان الزمات کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کر دیا، اور کہا کہ متحدہ عرب امارات انسانی حقوق کے لیے پرعزم ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں