بھارتی سپریم کورٹ نے پیغمبر اسلام ﷺ کے بارے میں گستاخانہ بیان دینے والی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی معطل ترجمان نوپور شرما کو ریلیف دیتے ہوئے حکم دیا کہ ان کے خلاف درج 9 مقدمات میں انہیں گرفتار نہیں کیا جاسکتا۔

'این ڈی ٹی وی' کی رپورٹ کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ نوپور شرما کے خلاف کیس کی سماعت 10 اگست کو کرے گا، اس وقت تک کوئی نیا مقدمہ درج نہیں کیا جائے گا۔

سپریم کورٹ نے نوپور شرما کی جانب سے تمام فرسٹ انفارمیشن رپورٹس (ایف آئی آرز) یکجا کرنے کی درخواست پر متعلقہ ریاستوں سے جواب طلب کرلیا، ان ریاستوں میں دہلی، مہارشٹرا، مغربی بنگال، کرناٹک، اتر پردیش، جموں اور کشمیر اور آسام شامل ہیں۔

نوپور شرما کے وکیل نے سپریم کورٹ میں دلائل دیے کہ عدالت کی جانب سے یکم جولائی کو سخت حکم دیے جانے کے بعد سے ان کی مؤکلہ کی زندگی کو لاحق خطرات میں اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: توہین آمیز بیان، بھارتی سپریم کورٹ کا نوپور شرما کو پورے ملک سے معافی مانگنے کا حکم

وکیل منیندر سنگھ نے عدالت کو بتایا کہ اس کی جان کو لاحق خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے، سیکیورٹی کی کوئی حد ان کا تحفظ نہیں کرسکتی، اس کی زندگی کو حقیقی خطرہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یکم جولائی کے حکم کے بعد اجمیر درگاہ کے ملازم نے ویڈیو پر اس کا گلا کاٹنے کی دھمکی دی، اسی طرح یوپی کے ایک شہری نے اس کے ساتھ بدسلوکی اور سر قلم کرنے کی دھمکی دی۔

عدالت میں وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ اس حوالے سے پہلے ہی قوانین موجود ہیں کہ ایک ہی جرم کے لیے ایک سے زائد ایف آئی آرز نہیں کاٹی جاسکتیں۔

جسٹس سوریا کانت نے بتایا کہ یکم جولائی کو ہم نے درخواست گزار کو دیگر قانونی راستے تلاش کرنے کی آزادی دی تھی، اب وہ کہتی ہیں کہ اس کے لیے یہ کرنا ناممکن ہو گیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ اس کی زندگی کے تحفظ کی فوری ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت: توہین آمیز بیان پر مظاہرہ کرنے والوں کےخلاف کریک ڈاؤن، مغربی بنگال میں ایمرجنسی نافذ

یاد رہے کہ یکم جولائی کو سماعت میں بھارتی سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ نوپور شرما کو اپنے تبصروں پر قوم سے معافی مانگنی چاہیے جس کے سبب ملک میں کشیدگی ہوئی۔

جج نے کہا تھا کہ جس طرح اس نے پورے بھارت میں جذبات کو بھڑکایا اور جو کچھ بھارت میں ہو رہا ہے اس کی تنہا ذمہ داری اس خاتون پر عائد ہوتی ہے۔

سپریم کورٹ نے توہین آمیز بیان دینے والی خاتون کو ’بدزبان‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی بدزبانی نے پورے ملک میں آگ لگا دی ہے، انہوں نے غیرذمہ دارانہ بیانات دیے جو اودے پور جیسے واقعات کی وجہ بنے اور یہ دعویٰ کرتی ہیں کہ وہ 10سال سے وکالت کررہی ہیں، انہیں پورے ملک سے فوراً معافی مانگنی چاہیے۔

بی جے پی کی سابق ترجمان بی جے پی نوپور شرما نے ایک ٹیلی ویژن شو میں بحث کے دوران حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے توہین آمیز بیان دیا تھا جس کے بعد بھارت بھر میں شدید مظاہرے کیے گئے تھے جبکہ پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلمان ممالک نے اس بیان کی شدید مذمت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: بی جی پی یوتھ ونگ کے رہنما مسلم مخالف تبصروں پر گرفتار

اس واقعے کے خلاف بھارت میں احتجاج کا سلسلہ جاری رہا اور نوپور شرما کے خلاف مختلف بھارتی ریاستوں میں لاتعداد مقدمات بھی درج کرائے گئے ہیں۔

بھارت میں گزشتہ دنوں کے دوران کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے نوپور شرما کے توہین آمیز تبصرے کی حمایت میں سوشل میڈیا پر مبینہ طور پر کچھ دن قبل پوسٹ کرنے والے راجستھان کے درزی کو دو مسلمان نوجوان نے قتل کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں