بائیڈن نے امریکی شہریوں کے اغوا کے خاتمے کیلئے پابندیاں متعارف کرادیں

20 جولائ 2022
جوبائیڈن  نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ میں اس خطرے سے نمٹنے کے لیے قومی ایمرجنسی کا اعلان کرتا ہوں—تصویر: رائٹرز
جوبائیڈن نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ میں اس خطرے سے نمٹنے کے لیے قومی ایمرجنسی کا اعلان کرتا ہوں—تصویر: رائٹرز

امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کردیے جو ان غیر ملکی حکومتوں کے خلاف نئی تعزیری کارروائیاں کرے گا امریکیوں کو غیر منصفانہ طور پر قید کرتی ہیں اور اس حکم کا اطلاق یرغمالیوں پر بھی ہوگا جس میں امریکا کا قومی مفاد ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے کہا کہ امریکی شہریوں کو یرغمال بنانا اور بیرون ملک غلط طریقے سے حراست میں رکھنا قومی سلامتی، خارجہ پالیسی اور امریکا کی معیشت کے لیے ایک غیر معمولی خطرہ ہے۔

انہوں نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ 'میں اس خطرے سے نمٹنے کے لیے قومی ایمرجنسی کا اعلان کرتا ہوں'۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کی اپنے شہریوں کو افغانستان سے فوری نکلنے کی ہدایت

انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو لوگ اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث ہیں وہ 'بین الاقوامی سیاسی نظام کی سالمیت اور امریکی شہریوں اور بیرون ملک دیگر افراد کی حفاظت کے لیے خطرہ ہیں'۔

اس حکم نامے میں امریکی حکومتی ایجنسیوں کو ریاستی اور غیر ریاستی عناصر زیر حراست امریکیوں کی رہائی کو محفوظ بنانے کی کوشش کے لیے پر مالی پابندیوں اور ویزا پابندیوں کو استعمال کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔

نئے اقدام کے تحت امریکی محکمہ خارجہ ہائی پروفائل حراست کے بعد ایک تفصیلی سفری انتباہ جاری کرے گا اور ان ممالک کے لیے انتباہ کی ایک نئی 'ڈی کیٹیگری' بنائی گئی ہے جہاں غیر ملکی حکومتوں کے ذریعے امریکیوں کی غلط حراست کا خطرہ ہے۔

اس کا اطلاق چین پر ہوگا، جو فی الحال لیول 3 کے طور پر نامزد کیا گیا ہے، اور دیگر 5 ممالک پر جنہیں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے لیول 4 کے طور پر نامزد کیا ہے اور ان کا سفر نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے جس میں روس، ایران، وینزویلا، برما اور شمالی کوریا شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکی صدر اور سعودی ولی عہد کا صحافی جمال خاشقجی کے معاملے پر تبادلہ خیال

وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری کردہ ایک متن میں کہا گیا ہے کہ حکم 'مشتبہ اور تصدیق شدہ یرغمالی دونوں پر لاگو ہوتا ہے جس میں ایک امریکی شہری کو اغوا کیا جاتا ہے یا امریکا سے باہر رکھا جاتا ہے اور ساتھ ہی بیرون ملک کیے گئے دیگر یرغمالیوں پر بھی ہوتا ہے جن میں امریکا قومی مفاد ہے۔'

تاہم اگر کوئی غیر ملکی حکومت تصدیق کرتی ہے کہ اس نے کسی امریکی شہری کو حراست میں لیا ہے تو اس کا اطلاق نہیں ہوگا۔ حکم نامے میں ایجنسیوں کو یرغمال بنائے گئے یا حراست میں لیے گئے افراد کے خاندان کے افراد کے ساتھ معلومات اور انٹیلی جنس شیئر کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

امریکی وزیر خارجہ اس اختیار کو نافذ کریں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں