گجرات میں نئے سیاسی اتحاد بننے کے امکانات روشن

اپ ڈیٹ 24 جولائ 2022
کچھ لوگ گجرات کے آئندہ انتخابات میں کزن بمقابلہ کزن مقابلے کے قوی امکانات دیکھ رہے ہیں — فائل فوٹو: اے پی پی
کچھ لوگ گجرات کے آئندہ انتخابات میں کزن بمقابلہ کزن مقابلے کے قوی امکانات دیکھ رہے ہیں — فائل فوٹو: اے پی پی

پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے انتخاب سے جنم لینے والے سیاسی بحران نے مسلم لیگ (ق) کی قیادت کی صفوں میں واضح تقسیم کے بعد مقامی سیاست میں نئی سیاسی صف بندیوں کے امکانات پیدا کر دیے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چونکہ گزشتہ ایک دہائی سے گجرات میں پارٹی امور پر پرویز الہٰی کیمپ کا راج ہے، اس لیے پارٹی کے مقامی عہدیداروں میں سے کسی نے بھی مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کے مسلم لیگ (ن) کے حمزہ شہباز کی امیدواری کی حمایت کرنے والے خط کے حق میں بات نہیں کی۔

تاہم چوہدری شجاعت اور ان کے حواریوں کو گجرات میں اپنے خاندان کے روایتی حریفوں کے کیمپوں سے کچھ نئے اتحادی مل سکتے ہیں کیونکہ نوابزادہ، کائرہ اور پگن والا خاندانوں سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے کچھ رہنماؤں نے حمزہ شہباز کے لیے شجاعت حسین کی حمایت کی تعریف کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اداروں پر تنقید کرنے والوں کی حمایت کیسے کرسکتا ہوں، چوہدری شجاعت کی وضاحت

دوسری جانب پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) کے کارکنوں نے پارٹی سربراہ اور ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے مسلم لیگ (ق) کے ووٹ منسوخ کرنے کے فیصلے کے خلاف مظاہرے کیے۔

مسلم لیگ (ق) کے کچھ کارکنوں نے گجرات کے چوہدریوں کی رہائش گاہ ظہور الہٰی ہاؤس کے سامنے احتجاج بھی کیا اور پارٹی سربراہ اور وفاقی کابینہ کے رکن ان کے بیٹے سالک حسین کے خلاف نعرے بازی کی۔

اگرچہ چوہدری شجاعت حسین نے 2008 میں پی پی پی کے چوہدری احمد مختار (مرحوم) کے ہاتھوں شکست کھانے کے بعد اپنے آبائی حلقے گجرات سٹی این اے 69 سے کوئی الیکشن نہیں لڑا، تاہم ان کے بڑے بیٹے شافع حسین اگلے عام انتخابات میں اس شہر سے الیکشن لڑنے کے لیے لابنگ کر رہے ہیں۔

البتہ سالک حسین چکوال کی ایک قومی اسمبلی کی نشست سے اس وقت ضمنی انتخاب جیت گئے تھے جب پرویز الہٰی نے گجرات اور چکوال اضلاع سے جیتی ہوئی قومی اسمبلی کی دونوں نشستیں چھوڑ دی تھیں، تاکہ وہ (کنجاہ) گجرات سے اپنی پنجاب اسمبلی کی نشست برقرار رکھیں۔

مزید پڑھیں: چوہدری شجاعت نے دباؤ کے سبب پرویز الٰہی کی حمایت سے معذرت کر لی تھی، مونس الٰہی

پرویز الہٰی نے گزشتہ دو انتخابات این اے 69 سے لڑے تھے جو اب ان کے بیٹے مونس الہٰی کے پاس ہے۔

بنیادی طور پر این اے 69 وہ حلقہ ہے جہاں مرحوم چوہدری ظہور الہٰی اور پھر ان کے بیٹے چوہدری شجاعت حسین نے 1970 سے الیکشن لڑا تھا اور اب پرویز الہٰی اور مونس الہٰی یہاں خاندانی سیاست کی قیادت کر رہے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ سابق وفاقی وزیر چوہدری احمد مختار اور چوہدری احمد سعید کا پگن والا اور سرویس گروپ 2013 تک اس حلقے میں چوہدریوں کے اہم سیاسی حریف رہے تھے۔

تاہم ظہور الہٰی کو شکست دینے والے سابق ایم این اے میاں مشتاق حسین پگن والا کی موت اور پھر احمد مختار اور احمد سعید کے انتقال نے چوہدریوں کے حریف کیمپوں کو کمزور کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ(ق) کے ووٹ مسترد، حمزہ شہباز دوبارہ پنجاب کے وزیراعلیٰ منتخب

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سالک حسین اور شافع حسین کے آبائی شہر سے انتخابی سیاست کرنے کی صورت میں شجاعت کیمپ کو گجرات میں پرانے دشمنوں کی حمایت حاصل ہو سکتی ہے جبکہ پرویز کیمپ کو پہلے ہی مسلم لیگ (ق) اور تحریک انصاف کی بیشتر شخصیات کی حمایت حاصل ہے۔

کچھ لوگ گجرات کے آئندہ انتخابات میں کزن بمقابلہ کزن مقابلے کے قوی امکانات دیکھ رہے ہیں۔

وزیراعظم کے مشیر قمر زمان کائرہ، پیپلز پارٹی کی سابق ایم این اے ثمینہ پگن والا اور مسلم لیگ (ن) کے ضلعی صدر طاہر الملک، گجرات میونسپل کارپوریشن کے سابق میئر حاجی ناصر محمود اور سابق ایم پی اے سٹی سے مسلم لیگ (ن) کے حاجی عمران ظفر نے مسلم لیگ (ق) کے سربراہ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے ملک کو بحران سے بچانے کے لیے ایک دانشمندانہ قدم قرار دیا۔

گجرات میں سیاست کے ایک نئے دور کو اجاگر کرتے ہوئے چوہدری شجاعت کو سراہنے میں سبھی متفق تھے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Naeem Afzal Jul 24, 2022 12:05pm
ہم گجرات والے پگن والا نہیں۔۔۔۔ پگاں والا خاندان کہتے ہیں۔ پگاں والا مطلب۔۔۔پگڑی والا ۔