جوبائیڈن پر یو اے ای سے جمال خاشقجی کے امریکی وکیل کی رہائی کا مطالبہ کرنے پر زور

26 جولائ 2022
عاصم غفور واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار جمال خاشقجی کے قریبی دوست رہے—فوٹو : ڈان نیوز
عاصم غفور واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار جمال خاشقجی کے قریبی دوست رہے—فوٹو : ڈان نیوز

امریکی ایوان نمائندگان کے 3 اراکین اور 2 سینیٹرز نے صدر جو بائیڈن پر زور دیا ہے کہ وہ جمال خاشقجی کے امریکی مسلمان وکیل عاصم غفور کی نظر بندی کا معاملہ متحدہ عرب امارات کی اعلیٰ ترین حکومتی سطح پر اٹھائیں اور ان کے ساتھ منصفانہ اور انسانی سلوک کی وکالت کریں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ورجینیا کے رہائشی عاصم غفور جنوبی ایشیائی نژاد امریکی نژاد مسلمان ہیں، وہ ڈیموکریسی فار دی عرب ورلڈ ناؤ (ڈان) نامی عرب ایڈوکیسی گروپ کے بورڈ ممبر بھی ہیں۔

سینیٹرز مارک آر وارنر، ٹم کین اور ایوان نمائندگان جینیفر ویکسٹن، ڈان بیئر اور جیری کونولی نے اپنے خط میں لکھا کہ عاصم غفور پر غیر حاضری میں مقدمہ چلایا گیا، انہیں سزا کے نوٹس کے بغیر حراست میں لیا گیا اور متحدہ عرب امارات حکام کی جانب سے غیر مصدقہ الزامات پر جیل بھیج دیا گیا۔

عاصم غفور واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار جمال خاشقجی کے قریبی دوست رہے جنہیں 2018 میں ترکی کے شہر استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کر دیا گیا تھا، انہوں نے جمال خاشقجی کے قانونی وکیل کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔

یہ بھی پڑھیں: یو اے ای نے جمال خاشقجی کے امریکی وکیل کو منی لانڈرنگ الزامات میں گرفتار کر لیا

عاصم غفور کو متحدہ عرب امارات کے حکام نے رواں سال 14 جولائی کو دبئی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے حراست میں لیا تھا اور 16 جولائی کو انہیں 3 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، انہیں اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ ترکی میں ایک شادی میں شرکت کے لیے دبئی سے گزر رہے تھے۔

قانون سازوں نے اپنے خط میں لکھا کہ ’ متحدہ عرب امارات کی جانب سے کسی نوٹس یا قانونی مشورہ لینے کا موقع فراہم کیے جانے کے بغیر عاصم غفور کو حراست میں لینے کا فیصلہ ان کے قانونی عمل کے حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی نمائندگی کرتا ہے‘۔

عاصم غفور نائن الیون حملوں کے بعد امریکی مسلم کمیونٹی میں اس وقت مقبول ہوئے جب انہوں نے متعدد مسلمانوں اور عربوں کی نمائندگی کی جن کو مختلف الزامات کے تحت جلاوطنی اور حراست کا سامنا رہا۔

انہوں نے 1997 سے 2000 تک ٹیکساس کے ایک ڈیموکریٹ کانگریس مین سیرو ڈی روڈریگز کے قانون ساز اسسٹنٹ کے طور پر خدمات انجام دیں۔

مزید پڑھیں: امریکی صدر اور سعودی ولی عہد کا صحافی جمال خاشقجی کے معاملے پر تبادلہ خیال

گزشتہ ہفتے امریکی حکام نے متحدہ عرب امارات کے اس دعوے کو مسترد کر دیا تھا کہ انہوں نے ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ کے سابقہ الزامات میں عاصم غفور کی گرفتاری کی درخواست کی تھی۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نیڈ پرائس نے رواں ہفتے کے اوائل میں ایک نیوز بریفنگ میں کہا کہ امریکا نے عاصم غفور کی گرفتاری کی درخواست نہیں کی اور متحدہ عرب امارات کو اس توقع سے آگاہ کردیا ہے کہ عاصم غفور کو منصفانہ اور شفاف قانونی عمل سے گزاراجائے گا اور ان کے ساتھ انسانیت پر مبنی سلوک روا رکھا جائے گا۔

عاصم غفور کے وکیل فیصل گل نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ ان کے مؤکل کو حراست میں لیے جانے سے قبل متحدہ عرب امارات میں ان کی سزا کے بارے میں آگاہ نہیں کیا گیا اور حکومت کے الزامات سے متعلق تاحال کوئی دستاویز نہیں دیکھی، انہوں نے واضح کیا کہ عاصم غفور کو امریکا میں کسی مجرمانہ الزامات کا سامنا نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں