منکی پاکس کی خصوصی ویکسین تیار کرلی گئی

26 جولائ 2022
ڈنمارک کی کمپنی نے ویکسین تیار کی ہے—فوٹو: رائٹرز
ڈنمارک کی کمپنی نے ویکسین تیار کی ہے—فوٹو: رائٹرز

یورپی ملک ڈنمارک کی بائیوٹیکنالوجی کمپنی ’بائیو نارڈوک‘ نے تیزی سے پھیلنے والی بیماری منکی پاکس کی خصوصی ویکسین تیار کرلی، جسے یورپین یونین (ای یو) نے استعمال کرنے کی اجازت بھی دے دی۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ’بائیو نارڈوک‘ نے کچھ عرصہ قبل ہی (Imvanex) ’اموانیکس‘ نامی ویکسین تیار کی تھی، جسے ابتدائی طور پر امریکا اور کینیڈا کی حکومتوں نے استعمال کی اجازت دی تھی۔

امریکی ممالک کے بعد یورپین یونین کی ہیلتھ ایجنسی نے بھی اسے استعمال کرنے کی اجازت دی تھی، جس کے بعد 26 جولائی کو یورپین یونین نے اس کے ہنگامی استعمال کی اجازت دی۔

کمپنی نے تصدیق کی ہے کہ یونین کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد ویکسین کے ڈوز تمام یورپی ممالک کو فراہم کیے جائیں گے جب کہ پہلے ہی امریکا اور کینیڈا کو اس کے ڈوز فراہم کیے جا چکے ہیں۔

یورپین یونین کی جانب سے منظوری سے قبل ہی مذکورہ ویکسین کو متعدد یورپی ممالک میں تقسیم کیا گیا تھا اور اسے منکی پاکس سمیت سمال پاکس کے مریضوں پر استعمال کیا جا رہا تھا۔

یورپین یونین نے مذکورہ ویکسین کو استعمال کی اجازت ایک ایسے وقت میں دی ہے جب کہ حال ہی میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے منکی پاکس کے پیش نظر عالمی سطح پر صحت کی ہنگامی صورت حال کا اعلان کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: منکی پاکس کا پھیلاؤ، ڈبلیو ایچ او کا صحت کی ہنگامی صورتحال کا اعلان

عالمی ادارہ صحت نے 24 جولائی کو ہنگامی صورت حال کا اعلان کیا تھا اور یورپین یونین نے 26 جولائی کو ویکسین کے استعمال کی اجازت دی۔

’اموانیکس‘ اب تک کی واحد ویکسین ہے، جسے خصوصی طور پر منکی پاکس اور اس سے ملتی جلتی بیماریوں کے لیے تیار کیا گیا ہے، تاہم اس سے قبل بھی اس بیماری کے لیے دیگر ویکسینز استعمال کی جا رہی تھیں۔

منکی پاکس کے علاج کے لیے اب تک ماہرین خارش سمیت چکن پاکس کے علاج میں استعمال ہونے والی ویکسین کا استعمال کر رہے تھے۔

ماہرین کے مطابق عام طور پر منکی پاکس کے مریض 4 سے 6 ہفتوں میں صحت یاب ہوجاتے ہیں، تاہم بعض مریضوں میں بیماری کئی ماہ تک چل سکتی ہے۔

مذکورہ بیماری اگرچہ براعظم افریقہ میں عام وبا کی صورت میں پائی جاتی تھی، تاہم رواں برس مئی سے یورپ اور امریکا سمیت ایشیائی ممالک میں پائی جانے والی بیماری مختلف ہے، جو صرف قریبی جسمانی روابط یا پھر مریض کے استعمال شدہ کپڑوں پر لگے خون اور دیگر گندگی سے دوسرے شخص کو متاثر کر سکتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں