بلوچستان، سندھ میں بارشوں سے بڑے پیمانے پر تباہی، مزید 8 افراد جاں بحق

اپ ڈیٹ 27 جولائ 2022
حب ریور پُل کا بڑا حصہ گزشتہ رات آنے والے سیلاب کے باعث منہدم ہو گیا — فوٹو: پی پی آئی
حب ریور پُل کا بڑا حصہ گزشتہ رات آنے والے سیلاب کے باعث منہدم ہو گیا — فوٹو: پی پی آئی

سندھ اور بلوچستان کے کئی علاقوں میں مسلسل موسلادھار بارشوں نے تباہی مچادی اور مختلف حادثات میں مزید 8 افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ پُل اور سڑکیں بہہ جانے کے باعث متعدد پھنسے ہوئے افراد امداد کے منتظر ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سندھ کے ضلع خیرپور میں ایک خاندان پر اس وقت قیامت ٹوٹ پڑی جب پیر کی رات رانی پور کے قریب گمبٹ کے علاقے میں موسلادھار بارش کے دوران مکان کی چھت گئی، جس کے نتیجے میں ایک شخص 2 کم عمر بیٹوں سمیت جاں بحق ہوگیا جبکہ حادثے میں متوفی کی بیوی اور 2 بیٹیاں شدید زخمی ہوگئیں۔

کراچی میں مسلسل تیسرے روز وقفے وقفے سے جاری رہنے والی ہلکی اور تیز بارش کے دوران کرنٹ لگنے اور ڈوبنے کے واقعات میں مزید 5 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ شہر کے کئی علاقوں میں بارش کا پانی جمع رہا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں مسلسل تیسرے روز بارش، مختلف واقعات میں 5 افراد جاں بحق

دوسری جانب سندھ کے دیگر علاقوں میرپورخاص، لاڑکانہ، دادو، قمبر شہداد کوٹ اور ان سے ملحقہ قصبوں، دیہاتوں میں شدید بارشوں کے باعث سیلابی صورتحال رہی۔

ادھر محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق معمولات زندگی کی جانب لوٹنے کے خواہش مند شہریوں کو موسلادھار بارشوں میں وقفے کے لیے مزید ایک دن اور انتظار کرنا پڑے گا، کیونکہ محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ بارش کا موجودہ سلسلہ 27 جولائی بروز بدھ تک رہ سکتا ہے اور جمعرات کے روز سے اس کی شدت میں کمی آنا شروع ہو جائے گی۔

محکمہ موسمیات نے جاری کردہ مختصر بیان میں بتایا کہ کراچی سمیت سندھ کے دیگر علاقوں تھرپارکر، عمرکوٹ، میرپورخاص، بدین، ٹھٹہ، سجاول، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو الہ یار، حیدر آباد، مٹیاری، سانگھڑ، شہید بینظیر آباد، خیرپور، سکھر، لاڑکانہ، جیکب آباد، دادو، جامشورو، شکارپور، قمبر شہداد کوٹ، گھوٹکی اور کندھ کوٹ-کشمور میں 27 جولائی تک کہیں کہیں تیز ہواؤں، آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔

لسبیلہ میں عوام امداد کے منتظر

ادھر بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کے علاقے اوراکی میں خواتین اور بچے سمیت کم از کم 300 افراد امداد کے منتظر ہیں جہاں شدید بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے متعدد دیہات زیر آب آگئے، کچے مکانات بہہ گئے اور لوگ کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں۔

مزید پڑھیں: محکمہ موسمیات کی ملک بھر میں بدھ سے مزید بارشوں کی پیشگوئی

24 گھنٹے گزرنے کے باوجود مقامی انتظامیہ پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالنے میں کامیاب نہیں ہوسکی جبکہ بے گھر افراد کو خوراک اور پینے کے پانی کی کمی کا سامنا ہے۔

امداد کے منتظر افراد کا مسئلہ وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کے نوٹس میں لایا گیا جنہوں نے متعلقہ حکام کو پھنسے ہوئے خاندانوں کو ریسکیو کرنے کا حکم دیا۔

ادھر نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے ایک بیان میں بتایا کہ 2 ہیلی کاپٹر اوراکی کے علاقے میں پھنسے ہوئے لوگوں کو ریسکیو کرنے کے لیے لسبیلہ پہنچیں گے۔

اس کے علاوہ حکام نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے بیلہ اور اتھل کے علاقوں میں کم از کم 100 لوگوں کو بچایا اور محفوظ مقامات پر منتقل کرکے خوراک اور دیگر ضروری اشیا فراہم کیں۔

کوئٹہ ۔ کراچی ٹریفک تاحال معطل

شدید بارشوں سے کوئٹہ اور کراچی کے درمیان 3 رابطہ پلوں سمیت ہائی وے کے کچھ حصے بہہ جانے کے باعث معطل ہونے والی ٹریفک 48 گھنٹے گزرنے کے باوجود بھی بحال نہ ہو سکی۔

یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں شدید بارشوں کا سلسلہ جاری، مختلف واقعات میں 18 افراد جاں بحق

حب ریور کے مرکزی پل کا بڑا حصہ گزشتہ رات آنے والے سیلاب کے باعث منہدم ہو گیا، لسبیلہ انتظامیہ کے سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ کوئٹہ ۔ کراچی ہائی وے کم از کم 5 مقامات سے بہہ گیا ہے۔

حکام نے بتایا کہ ہنگول کے علاقے میں کوسٹل ہائی وے کا تقریباً 5 کلومیٹر کا حصہ پانی میں ڈوب گیا ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی: موسلادھار بارش دوسرے روز بھی جاری، مختلف واقعات میں ایک بچی سمیت 9 افراد جاں بحق

وزیر اعلیٰ بلوچستان کے معاون خصوصی میر ضیااللہ لانگو نے بتایا کہ مون سون بارشوں کے دوران بلوچستان میں خواتین اور بچوں سمیت 104 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

دوسری جانب لسبیلہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایل سی سی آئی) نے حب ریور پر بننے والا پُل سیلاب سے بہہ جانے کے بعد حکومت سے نیا پل بنانے کی اپیل کی ہے۔

لسبیلہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے پاور کمپنیوں پر بھی زور دیا ہے کہ وہ حب میں بجلی بحال کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں