گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس نے 'عدالتی اصلاحات' کے حکومتی اقدام کی مخالفت کردی

اپ ڈیٹ 29 جولائ 2022
جی ڈی اے کی رہنما ڈاکٹر فہمیدہ مرزا قومی اسمبلی میں پوائنٹ آف آرڈر پر بات کر رہی تھیں—فائل فوٹو:دان نیوز
جی ڈی اے کی رہنما ڈاکٹر فہمیدہ مرزا قومی اسمبلی میں پوائنٹ آف آرڈر پر بات کر رہی تھیں—فائل فوٹو:دان نیوز

گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کی رہنما ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے عدالتی اصلاحات کے لیے پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی قرارداد منظور کرنے پر حکمران اتحاد پر سخت تنقید کرتے ہوئے اسے عدلیہ کے اختیارات کو کم کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی میں پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے قرارداد کی منظوری کو افسوسناک قرار دیا اور حکومت کو عدلیہ کے دائرہ اختیار پر قبضہ کرنے کی کوششوں کے خلاف خبردار کیا۔

سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ کے فیصلے پر وزیر اعظم شہباز شریف سمیت حکمران اتحادی جماعتوں کے سربراہان کی جانب سے عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بنانے کے بعد قومی اسمبلی نے 2 روز قبل عدالتی اصلاحات کے لیے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی قرارداد منظور کی تھی، سپریم کورٹ کے فیصلے نے پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے معاملے میں حمزہ شہباز کو اعلیٰ عہدے سے محروم کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پی پی پی رہنما فہمیدہ مرزا کا جی ڈی اے میں شمولیت کا اعلان

قرارداد وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان میں پڑھ کر سنائی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے منحرف اراکین پر مشتمل چھوٹی اپوزیشن نے بھی اس کی حمایت کی تھی۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سابقہ حکومت کے دوران قومی اسمبلی کے اسپیکر کے طور پر خدمات انجام دینے والی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے دعویٰ کیا کہ اس وقت ایوان میں کوئی حقیقی اپوزیشن موجود نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مضبوط اپوزیشن کے بغیر نہ ملک میں حقیقی جمہوریت ہو سکتی اور نہ ہی پارلیمنٹ مضبوط ہو سکتی ہے۔

بدین سے تعلق رکھنے والی جی ڈی اے کی رہنما نے مزید کہا کہ عدلیہ بطور نگران کردار ادا کرتی ہے جب کہ حکومت نے یک طرفہ قرارداد کے ذریعے پارلیمنٹ کا مذاق بنایا ہے۔

مزید پڑھیں: ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کی جیت برقرار، مسلسل پانچویں مرتبہ فتح کا اعزاز

انہوں نے صوبے میں بارش سے متاثرہ لوگوں کو ریلیف فراہم کرنے میں سندھ حکومت کی مبینہ ناکامی پر بھی اظہار افسوس کیا۔

جیسے ہی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا اپنی بات مکمل کرکے نشست پر بیٹھیں اور ان کو جواب دینے کے لیے اپوزیشن لیڈر راجا ریاض ایوان میں کھڑے ہوئے تو انہیں جواب دینے سے روکنے کے لیے جی ڈی اے کے ایک اور رکن غوث بخش مہر نے ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی کو کورم کی کمی کی نشاندہی کردی۔

بعد ازاں ڈپٹی اسپیکر نے کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے ایوان کا اجلاس آج بروز جمعہ صبح تک ملتوی کرنے کا اعلان کردیا، اجلاس کو جاری رکھنے کے لیے 342 رکنی ایوان میں سے ایک چوتھائی یعنی 86 ایم این ایز کی موجودگی ضروری ہوتی ہے۔

قبل ازیں، اسمبلی کی کارروائی کے دوران جے یو آئی(ف) کے ایم این ایز جمال الدین، محمد انور اور صلاح الدین ایوبی، سابقہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات (فاٹا) سے آزاد ایم این اے محسن داوڑ نے توجہ دلاؤ نوٹس کے ذریعے حکومت کی توجہ مبذول کرائی کہ شمالی وزیرستان، لکی مروت اور دیگر علاقوں میں قدرتی وسائل کی تلاش کے کام کے لیے مقامی لوگوں کو ملازمتیں نہیں دی جا رہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کیا گرینڈ ڈیموکریٹ الائنس پیپلزپارٹی کو سیاسی نقصان پہنچا سکے گی؟

توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے پیٹرولیم کے وزیر مملکت ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ ایکسپلوریشن کمپنیاں معاہدے کے تحت مقامی لوگوں کو ملازمتیں فراہم کرنے کی پابند ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فی الحال، 2 کمپنیاں آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ اور ماری پیٹرولیم کمپنی لمیٹڈ ان علاقوں میں کام کر رہی ہیں جن کی نشاندہی قانون سازوں نے کی ہے۔

سرکاری خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کے مطابق وزیر مملکت نے ایوان کو بتایا کہ او جی ڈی سی ایل نے 500سو سے زائد مقامی افراد کو پروجیکٹ ورکرز کے طور پر رکھا ہے جب کہ کمپنی مزید مقامی لوگوں کی خدمات حاصل کرے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں