روس کو بڑا خطرہ امریکا سے ہے، ولادیمیر پیوٹن

31 جولائ 2022
روسی صدر کی نیوی پریڈ میں شرکت —فوٹو: رائٹرز
روسی صدر کی نیوی پریڈ میں شرکت —فوٹو: رائٹرز

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے اتوار کے روز روس کے بحری دن کے موقع پر نئے بحری ڈاکٹرائن پر دستخط کیا ہے جس میں امریکا کو روس کے اہم حریف کے طور پر پیش کیا گیا ہے اور آرکٹک اور بحیرہ اسود جیسے اہم علاقوں کے لیے روس کے عالمی سمندری عزائم کا تعین کیا گیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی’رائٹرز‘ کے مطابق روس کے بحریہ کے دن پر سابق سامراجی دارالحکومت سینٹ پیٹرزبرگ میں بات کرتے ہوئے صدر ولادیمیر پیوٹن نے زار پیٹر کو روس کو ایک عظیم سمندری طاقت بنانے اور روسی ریاست کی عالمی حیثیت کو بڑھانے کے لیے سراہا۔

مزید پڑھیں:یورپی میڈیا میں روسی صدر کی علالت کی خبریں زیرِ گردش

نیوی کا معائنہ کرنے کے بعد پیوٹن نے ایک مختصر تقریر کی جس میں انہوں نے روس کے منفرد زرکون ہائپرسونک کروز میزائلوں کا ذکر کرتے ہوئے خبردار کیا کہ روس کے پاس کسی بھی ممکنہ جارحیت کو شکست دینے کی فوجی طاقت موجود ہے۔

اپنی تقریر سے کچھ دیر قبل روسی صدر نے 55 صفحات پر مشتمل ایک نئے بحری ڈاکٹرائن پر دستخط کیے جو روس کی بحریہ کے وسیع اسٹریٹجک مقاصد کا تعین کرتا ہے اور اس ڈاکٹرائن میں ایک ’عظیم سمندری طاقت‘ کے طور پر اس کے عزائم بھی شامل ہیں جو پوری دنیا میں پھیلی ہوئی ہے۔

نئے طے پانے والے ڈاکٹرائن میں کہا گیا ہے کہ روس کا اہم خطرہ دنیا کے سمندروں پر غلبہ حاصل کرنے اور روسی سرحد کے قریب نیٹو کی مسلح افواج کی سرگرمیوں پر مشتمل امریکی اسٹریٹجک پالیسی سے ہے۔

نئے ڈاکٹرائن میں کہا گیا ہے کہ اگر دوسری طاقتیں جیسا کہ سفارتی اور اقتصادی ہتھیار ختم ہو جائیں تو روس اپنی فوجی طاقت کو دنیا کے سمندروں کی صورت حال کے لیے مناسب طریقے سے استعمال کر سکتا ہے۔

ولادیمیر پیوٹن نے اپنی تقریر کے دوران یوکرین میں جاری جنگ پر کوئی بات نہیں کی لیکن فوجی ڈاکٹرائن میں بحیرہ اسود اور ازوف میں روس کی جغرافیائی سیاسی پوزیشن کی جامع مضبوطی کا خیال پیش کیا۔

یہ بھی پڑھیں:وزیر اعظم کا روسی صدر سے رابطہ، اسلاموفوبیا سے متعلق بیان کا خیر مقدم

نئے ڈاکٹرائن میں آرکٹک اوقیانوس کا بھی تعین کیا گیا ہے جس کے بارے میں امریکا مسلسل کہتا رہا ہے کہ روس کے لیے خاص اہمیت کے حامل علاقے کے طور پر روس ملٹرائیز کی کوشش کر رہا ہے۔

روس کی 37 ہزار 650 کلومیٹر طویل ساحلی پٹی جو بحیرہ جاپان سے بحیرہ وائٹ تک پھیلی ہوئی ہے اس میں بحیرہ اسود اور بحیرہ کیسپین بھی شامل ہیں۔

ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ ایڈمرل گورشکوف فریگیٹ کو زرکون ہائپرسونک کروز میزائلوں کی فراہمی کچھ ماہ میں شروع ہو جائے گی اور ان کی تعیناتی کا مقام روسی مفادات کے پیش نظر ہوگا۔

ڈاکٹرائن میں کہا گیا ہے یہاں اہم چیز روسی بحریہ کی صلاحیت ہے، یہ ان تمام لوگوں کو بجلی کی رفتار سے جواب دینے کے قابل ہے جو ہماری خودمختاری اور آزادی کی خلاف ورزی کا سوچتے ہیں۔

مزید پڑھیں: روسی صدر کا 'غیردوستانہ ممالک' سے گیس کی قیمت اپنی کرنسی میں وصول کرنے کا اعلان

ہائپرسونک ہتھیار آواز کی رفتار سے 9 گنا رفتار سے سفر کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیںاور روس نے گزشتہ ایک برس کے دوران جنگی جہازوں اور آبدوزوں سے زرکون کے تجربے بھی کیے ہیں۔

کریمیا میں سیواستوپول کے گورنر میخائل رزوژائیف نے کہا کہ یوکرین کی افواج نے اتوار کی صبح روس کے زیر قبضہ بندرگاہی شہر میں روس کے بحیرہ اسود کے بحری بیڑے کے ہیڈکوارٹر پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں عملے کے پانچ اراکین زخمی ہوئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں