کراچی: ہاکس بے پر نہاتے ہوئے 4 افراد ڈوب کر جاں بحق

اپ ڈیٹ 01 اگست 2022
ہاکس بے بیچ پر ایدھی رضاکار موجود ہیں —فوٹو: ڈان نیوز
ہاکس بے بیچ پر ایدھی رضاکار موجود ہیں —فوٹو: ڈان نیوز

کراچی کے ہاکس بے بیچ میں نہاتے ہوئے 4 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ موسلادھار بارشوں اور سمندر میں اونچی لہروں کے پیش نظر کمشنر کراچی کی طرف سے سمندر میں تیرنے، نہانے پر عائد پابندی پر علمدرآمد کے لیے متعلقہ حکام اپنی کوششوں میں مصروف ہیں۔

ایدھی فاؤنڈیشن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہاکس بے بیچ پر ڈوب کر جاں بحق ہونے والے شہری لیاقت آباد کے رہائشی تھے جن میں سے 2 کی لاشیں برآمد کی گئی ہیں جبکہ مزید دو تاحال لاپتہ ہیں۔

کیماڑی کے ڈپٹی کمشنر مختیار ابڑو کا کہنا ہے کہ ڈوب کر جاں بحق ہونے والوں کی شناخت 24 سالہ نہاد، 18 سالہ عبید، 17 سالہ فہد اور 24 سالہ شاہ رخ کے ناموں سے ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں: سکھر بیراج سے مزید 4 لاشیں برآمد، مجموعی تعداد 19 ہوگئی

سینیئر میڈیکو لیگل افسر ڈاکٹر سمیہ سید کا کہنا ہے کہ نہال اور عبید کی لاشیں سول ہسپتال کراچی منتقل کی گئیں تھیں مگر ان کے اہل خانہ طبی قانونی کارروئی کے بغیر لاشیں لے گئے۔

ڈپٹی کمشنر مختیار ابڑو نے کہا کہ پولیس نے سینڈ اسپٹ، منوڑہ اور ہاکس بے پر تین چیک پوسٹیں قائم کی ہیں جہاں لوگوں کو سمندر میں نہانے سے روکنے کے لیے 12 پولیس موبائلیں بھی کھڑی کردی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پولیس نے ضابطہ فوجداری (سی آر پی سی) کی دفعہ 144 نافذ کی تھی لیکن لوگ کچی سڑکوں اور قریبی گوٹھوں سے سمندر تک آ رہے ہیں اور اتنے بڑی کوسٹلائن سے لوگوں کو روکنا آسان نہیں۔

تاہم، ایس پی کیماڑی فدا حسین کا کہنا ہے کہ تیرنے اور نہانے پر لگی پابندی کی خلاف ورزی کرنے پر پولیس نے 7 شہریوں کو گرفتار کرکے ان پر مقدمات درج کیے ہیں۔

ڈپٹی کمشنر اور ادھی فاؤنڈیشن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ آج کا واقعہ اسی طرح سینڈ اسپٹ بیچ میں نہاتے ہوئے جاں بحق ہونے والے 2 نوجوانوں کی ہلاکت کے ایک دن بعد بعد پیش آیا ہے۔

ایدھی فاؤنڈیشن کے ترجمان نے کہا کہ ایک دن قبل نوعمر لڑکوں کی لاشیں آج صبح برآمد کی گئی ہیں جن کی شناخت 15 سالہ مامن کریم اور 16 سالہ محسن ظہور کے ناموں سے ہوئی ہے اور دونوں طالب علم تھے جو نارتھ کراچی میں رہائش پذیر تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان، خیبر پختونخوا میں سیلاب سے تباہی، مزید 19 افراد جاں بحق

ڈی سی مختیار علی ابڑو نے ڈان کو بتایا کہ دونوں بچوں کا ٹیچر ان کو ایک خراب راستے سے بیچ پر لے گیا جبکہ پولیس نے اس کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔

سمندر میں نہانے پر پابندی

25 جولائی کو کمشنر کراچی محمد اقبال میمن کی جانب سے تیراکی پر پابندی کے باوجود ڈوبنے کے واقعات پیش آئے ہیں۔

کمشنر کراچی کے دفتر سے جاری کردہ ایک نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ موسلادھار بارشوں اور سمندر میں ہونے والی تیز لہروں کے پیش نظر، یہ خدشہ ہے کہ سمندر میں تیراکی اور نہانے اور کشتی چلانے سے شہریوں کی زندگی کو نقصان ہو سکتا ہے۔

سرکاری حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈوبنے کے واقعات کا زیادہ خطرہ ہے لہذا عام لوگوں کی قیمتی جانوں کو بچانے کے لیے ضروری اقدامات کی ضرورت ہے۔

نوٹی فیکیشن میں کہا گیا ہے کہ ڈوبنے کے کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے اور عام لوگوں کی قیمتی جانوں کو بچانے کے لیے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144 کے تحت کارروائی کے لیے کافی بنیادیں موجود ہیں۔

مزید پڑھیں:بلوچستان: سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ہیضے کی وبا پھوٹ پڑی، 10 افراد ہلاک

نوٹی فیکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ اب سی آر پی سی کی دفعہ 144 (6) کے تحت اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے، محکمہ داخلہ، حکومت سندھ نے 5 اپریل 2020 کو نوٹیفکیشن کے تحت، محمد اقبال میمن، کمشنر کراچی ڈویژن 25 جولائی سے 31 جولائی تک کراچی ڈویژن کی علاقائی حدود میں سمندر/ساحل میں نہانے، غوطہ خوری اور تیراکی پر یہاں مکمل پابندی عائد کرتے ہیں۔

نوٹی فیکیشن میں کہا گیا ہے کہ کراچی ڈویژن کے ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ متعلقہ سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کے ساتھ مل کر خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کریں اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف دفعہ 144 سی آر پی سی کی خلاف ورزی پر متعلقہ تھانوں میں سیکشن 188 پی پی سی کے تحت مقدمہ درج کرائیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں