اسپیکر پنجاب اسمبلی کے انتخاب کےخلاف درخواست پر سبطین خان و دیگر کو نوٹس

اپ ڈیٹ 01 اگست 2022
لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ  نے درخواست پر سماعت کی — فائل فوٹو: ٹوئٹر
لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے درخواست پر سماعت کی — فائل فوٹو: ٹوئٹر

لاہور ہائی کورٹ نے اسپیکر پنجاب اسمبلی کے الیکشن کے خلاف درخواست پر سبطین خان، سیکریٹری قانون اور پرئیذائڈنگ افسر کو نوٹس جاری کردیے۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی کے انتخاب کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی، لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مزمل اختر شبیر کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے مسلم لیگ (ن) کی درخواست پر سماعت کی۔

مسلم لیگ (ن) کے وکیل منصور اعوان نے مؤقف اپنایا کہ اسپیکر کے انتخاب میں استعمال ہونے والے بیلٹ پیپرز پر سیریل نمبر درج تھے، سیریل نمبر درج ہونے سے خفیہ رائے شماری ممکن نہیں ہوئی، بیلٹ پیپر پر سیریل نمبر درج کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ(ن) کی اسپیکر پنجاب اسمبلی کا الیکشن کالعدم قرار دینے کی استدعا

دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ اسپیکر کے الیکشن کے خلاف فورم کون سا ہے؟ کیا الیکشن کمیشن یہ معاملہ دیکھ سکتا ہے؟ جس پر مسلم لیگ (ن) کے وکیل منصور اعوان نے کہا کہ صدر مملکت، اسپیکر اسمبلی، چیئرمین سینیٹ کے انتخابات کے معاملات الیکشن کمیشن نہیں دیکھ سکتا، یہ انتخابات آئین کے تحت ہوتے ہیں۔

عدالت نے مزید استفسار کیا کہ کیا پاکستان کی تاریخ میں پہلے کبھی اسپیکر کا انتخاب عدالت میں چیلنج ہوا ہے، جس پر منصور اعوان نے جواب دیا کہ ہم ایسے وقت سے گزر رہے ہیں جہاں بہت سی چیزیں پہلی بار ہو رہی ہیں۔

عدالت نے مسلم لیگ (ن) کی درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان، پریزائیڈنگ افسر، پنجاب حکومت اور سیکریٹری پنجاب اسمبلی کو نوٹس جاری کر دیے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے سبطین خان پنجاب اسمبلی کے اسپیکر منتخب

اس کے علاوہ عدالت عالیہ نے اٹارنی جنرل پاکستان اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو بھی نوٹس جاری کرنے کے ساتھ کیس کی مزید سماعت ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن سبطین خان پنجاب اسمبلی کے نئے اسپیکر منتخب ہوئے تھے، اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما چوہدری پرویز الہٰی کے وزیراعلیٰ بننے کے بعد اسپیکر کا عہدہ خالی ہوگیا تھا۔

سبطین خان کو 185 ووٹ ملے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے سیف الملوک کھوکھر نے 175 ووٹ لیے اور 4 ووٹ مسترد ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے واثق عباسی بلامقابلہ ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی منتخب، اپوزیشن کا بائیکاٹ

ووٹنگ سے قبل پنجاب اسمبلی میں اسپیکر کے انتخاب کا عمل اپوزیشن امیدوار کی جانب سے بیلٹ پیپرز پر اعتراض کے بعد مختصر وقت کے لیے عارضی طور پر روک دیا گیا تھا۔

مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سیف الملوک کھوکھر نے اعتراض کیا تھا کہ بیلٹ پیپرز پر سیریل نمبر لکھے ہوئے ہیں اور اطلاعات کے مطابق انہوں نے پیپر پٹخ دیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ(ن) کی اسپیکر پنجاب اسمبلی کا الیکشن کالعدم قرار دینے کی استدعا

بعد ازاں سیف الملوک کھوکھر نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی اور دعویٰ کیا تھا کہ پنجاب اسمبلی کے اسپیکر کا انتخاب کالعدم قرار دیا جائے کیونکہ آئین کے آرٹیکل 226 کی خلاف ورزی کی گئی ہے اور خفیہ ووٹنگ نہیں ہوئی۔

انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ انتخاب کو کالعدم قرار دیا جائے اور عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطااللہ تارڑ اور رانا مشہود نے لاہور ہائی کورٹ پر زور دیا تھا کہ ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب سے قبل درخواست سماعت کے لیے مقرر کی جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں