پی ٹی آئی کو ممنوعہ فنڈنگ کس نے کی؟

02 اگست 2022
الیکشن کمیشن نے ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنادیا---فوٹو: رائٹرز
الیکشن کمیشن نے ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنادیا---فوٹو: رائٹرز

الیکشن کمیشن آف پاکسان نے 8 برس قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف دائر ممنوعہ فنڈنگ کے حوالے سے دائر کیس کا فیصلہ سنادیا اور اس تسلیم کیا کہ پی ٹی آئی کو ممنوعہ ذرائع سے فنڈز موصول ہوئے۔

الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلےل میں بتایا کہ پی ٹی آئی نے جانتے بوجھتے 351 غیرملکی کمپنیوں اور 34 غیرملکی شہریوں سے امریکا میں قائم لمیٹڈ لائبلیٹی کمپنیز (ایل ایل سیز) کے تحت عطیات وصول کیا، جو پاکستانی قانون کی خلاف ورزی ہے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی پر ممنوعہ فنڈنگ ثابت، الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنادیا

فیصلے میں بتایا گیا کہ امریکا کے علاوہ کینیڈا، برطانیہ اور دیگر ممالک سے ممنوعہ ذرائع سے وصولی ہوئی۔

الیکشن کمیشن کے فیصلے میں بتائے گئے ممنوعہ فنڈنگ کے ذرائع کی فہرست درج ذیل ہے:-

امریکا میں قائم ایل ایل سیز

الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی کو مئی 2013 سے اپریل 2014 تک ان کی امریکا میں قائم ایل ایل سیز میں ایک کمپنی 6160 سے 5 لاکھ 49 ہزار ڈالر موصول ہوئے۔

ان میں سے 70 ہزار 960 ڈالر کا حصہ غیرملکی شہریوں اور کمپنیوں نے ڈالا جو ممنوعہ ذرائع سے فنڈنگ ہے۔

فیصلے کے مطابق اس ایل ایل سی کے ذریعے 21 غیرملکی شہریوں نے پی ٹی آئی کو 16 ہزار 205 ڈالر اور 120 غیرملکی کمپنیوں نے 54 ہزار 755 ڈالر دیے۔

پی ٹی آئی کو عطیات دینے والے افراد کی فہرست یہ ہے:-

امریکا میں قائم ایک اور ایل ایل سی 5975 سے پی ٹی آئی کو 19 لاکھ 76 ہزار 500 ڈالر کے عطیات ملے اور وصول کیا گیا، جس میں 14 غیرملکی شہریوں اور امریکا میں قائم 231 کمپنیوں نے فنڈز دیے۔

فیصلے میں اس ایل ایل سی کے ذریعے عطیات دینے والوں کی فہرست نہیں دی گئی۔

تاہم الیکشن کمیشن کو دی گئی فہرست کی تفصیل درج ذیل ہے:-

کینیڈا سے ملنے والے فنڈز

الیکشن کمیشن کو 2013 اور 2018 کے درمیان پتہ چلا کہ کینیڈا میں قائم کمپنی پاکستان تحریک انصاف کینیڈا کارپوریشن سے پی ٹی آئی کے مختلف اکاؤنٹس میں بڑی رقم منتقل ہوئی۔

فیصلے میں اس کمپنی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ 'پی ٹی آئی سے مسلسل زور دیا گیا کہ وہ فنڈن کے ذرائع کے بارے میں مکمل طور پر بتائیں تاہم پی ٹی آئی کینیڈا کے پرائیویسی کے قانون میں چھپ رہی ہے اور کمیشن کو ان اکاؤنٹس کے ذرائع تک رسائی سے بدستور انکاری رہی'۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی پر ممنوعہ فنڈنگ ثابت، قانونی نتائج کیا ہوسکتے ہیں ؟

الیکشن کمیشن نے کہا کہ 'پارٹی نے مؤقف اپنایا کہ فنڈز پی ٹی آئی کینیڈا کی جانب سے دیے گئے عطیات سے ملے، پی ٹی آئی نے ایک ذریعہ کی معلومات ظاہر کیں کہ پی ٹی آئی کینیڈا بطور کارپوریشن کینیڈا میں رجسٹرڈ ہے، مکمل معلومات ظاہر نہ کرکے پی ٹی آئی نے جان بوجھ کر چھپانے، غلط ظاہر کرنے اور حقائق کی غلط پیش کش کا جرم کیا'۔

پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس میں پی ٹی آئی کینیڈا کی جانب سے درج ذیل رقم منتقل کی گئی۔

برطانیہ سے ملنے والے فنڈز

مزید برآں، ای سی پی نے کہا کہ یہ بھی پتہ چلا کہ پی ٹی آئی کو انگلینڈ میں قائم پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی پی ٹی آئی یوکے سے بھی فنڈز ملے ہیں، جو پاکستانی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

انگلینڈ میں قائم کمپنی سے پی ٹی آئی کو 2008 سے 2013 کے درمیان مجموعی طور پر 7 لاکھ 92 ہزار 265 ڈالر وصول ہوئے۔

سنگاپور سے فنڈز کی وصولی

الیکشن کمیشن نے قرار دیا ہے کہ پی ٹی آئی کو سنگاپور میں دو افراد نصیر عزیز اور رومیتا شیٹھی کے اکاؤنٹس سے 27 ہزار 500 ڈالر منتقل ہوئے۔

فیصلے میں بتایا گیا کہ ان میں سے نصیر عزیز پاکستانی نژاد امریکی شہری ہیں جبکہ رومیتا شیٹھی امریکی کاروباری خاتون ہیں اور وہ بھارتی نژاد ہیں اور دونوں نے مشترکہ طور پر پی ٹی آئی کو عطیات دیے۔

الیکشن کمیشن نے کہا کہ 'رومیتا شیٹھی کی جانب سے دیے گئے عطیات ممنوعہ فنڈنگ کے تحت 13 ہزار 750 ڈالر ہیں'۔

ووٹن کرکٹ لمیٹڈ اور دیگر سے فنڈنگ

مزید برآں، پی ٹی آئی کو عارف نقوی کی ووٹن کرکٹ لمیٹڈ سے 21 لاکھ 51 ہزار 500 ڈالر موصول ہوئے، یہ کمپنی متحدہ عرب امارات میں رجسٹرڈ تھی۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے خلاف 8 برس پرانا ممنوعہ فنڈنگ کیس، کب کیا ہوا؟

اسی طرح دبئی میں قائم کمپنی برسٹول انجینئرنگ سے 49 ہزار 965 ڈآلر، آسٹریلیا کی ڈوپنک پٹی لمیٹڈ اور دیگر کمپنیوں سے 5 لاکھ 4 ہزار 250 روہے ملے۔

ان میں انور برادرز، زین کاٹن پرائیویٹ لمیٹڈ اور ایم ایس ینگ اسپورٹس بھی شامل ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں