کیا آرمی چیف کی تقرری تک ملک کو ہولڈ پر رکھنے میں بہتری ہے، عمران خان

اپ ڈیٹ 04 اگست 2022
عمران خان نے کہا کہ ہمارے اوپر یہ الزام ہے کہ ہم نے بیرون ملک پاکستانیوں سے پیسہ اکٹھا کیا —فوٹو: اسکرین شاٹ
عمران خان نے کہا کہ ہمارے اوپر یہ الزام ہے کہ ہم نے بیرون ملک پاکستانیوں سے پیسہ اکٹھا کیا —فوٹو: اسکرین شاٹ

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کیا آرمی چیف کی تقرری تک ملک کو ہولڈ پر رکھنے میں بہتری ہے، 2012 میں پارٹی اٹھنے لگی تو دو غیرملکی حکومتوں نے پیسوں کی پیش کش کی۔

نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے پروگرام ’تکرار‘ میں میزبان سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حکومتی اتحاد نے بیرونی سازش کی مدد سے حکومت تبدیل کرنے میں حصہ لیا اور اس کے بعد ضمنی انتخابات میں اپنی حکومت، اپنی انتظامیہ کی مدد سے انہوں نے سمجھا کہ پی ٹی آئی ختم ہو جائے گی۔

مزید پڑھیں: عمران خان کا اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے باہر 4 اگست کو احتجاج کا اعلان

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اب ان لوگوں کو الیکشن کا خوف ہے کیونکہ جتنی دیر وہ حکومت میں ہوں گےوہ نیچے جاتے رہیں گے کیونکہ ان سے کچھ سنبھالا نہیں جا رہا اور حکومت سے باہر آکر انتخابات کرواتے ہیں تو ان کو شکست کا خوف بھی ہے تو اب وہ ٹیکنیکل طریقے پر آئے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ کل سے حکومتی اتحاد کے 17 وزرا پریس کانفرنس کر چکے ہیں تو لوگوں کو یہ سمجھانا ضروری ہے کہ فارن فنڈنگ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ کا مطلب ہوتا ہے کہ جب آپ باہر کے ممالک سے پیسہ لیں اور وہ آپ کے ملک کی پالیسیوں کو متاثر کر سکیں اور دوسرا یہ کہ اگر ملٹی نیشنل کمپنیوں سے پیسہ لیں اور وہ بعد میں معاہدے کرکے فائدہ اٹھا سکیں یہی دو وجوہات ہیں جن کی وجہ سے فارن فنڈنگ پر پابندی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ہمارے اوپر یہ الزام ہے کہ ہم نے بیرون ملک پاکستانیوں سے پیسہ اکٹھا کیا، الیکشن کمیشن کا نام نہ لیے بغیر انہوں نے مزید کہا کہ 'انہوں نے دو رپورٹس بنائیں، ایک رپورٹ کسی کی فرمائش پر شامل کی، جس میں انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف غیرملکی فنڈڈ ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ کمپنیوں سے جو پیسہ اکٹھا کیا وہ 2012 میں کیا اور جو غیر ملکی کمپنیوں سے پیسہ نہ لینے سے متعلق پاکستان میں قانون آیا وہ 2017 میں آیا تو ہم نے کوئی قانون نہیں توڑا اور نہ ہی یہ فارن فنڈنگ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے مطالبہ کیا تھا کہ تینوں جماعتوں کی تفصیل سامنے لائی جائے تاکہ پتہ چلے کہ یہ جماعتیں کہاں سے پیسہ اکٹھا کرتی ہیں مگر 'چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا جو کہ ان کے ساتھ سازش میں ملوث ہے وہ اگلے انتخابات تک ان کی فنڈنگ کی تفصیلات سامنے نہیں لائے گا کیونکہ ان کو پتا ہے کہ جس دن ان دونوں جماعتوں کی فنڈنگ سامنے لائے گا تو عوام کو پتا چلے گا کہ صرف تحریک انصاف منظم سیاسی فنڈ ریزنگ کرتی ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت بھیجنے کی تیاری مکمل ہے، تحریک عدم اعتماد لا رہے ہیں، فواد چوہدری

عمران خان نے کہا کہ عالمی سطح پر سیاسی جماعت کے لیے پیسے جمع کرنے کے جو طریقے ہیں ہم ان پر چل رہے ہیں مگر دیگر جماعتوں نے بڑے بڑے سیٹھ پالے ہوئے ہیں اور جب وہ اقتدار میں آتے ہیں تو پیسہ بناتے ہیں اور پھر الیکشن میں وہ ان سے پیسے لیتے ہیں مگر جس طرح ہم عوام سے پیسہ اکٹھا کرتے ہیں اسی طرح زرداری اور نواز شریف کو کون پیسے دے گا۔

'الیکشن کمشنر کا نام نیوٹرلز نے دیا تھا'

سکندر سلطان راجا کو چیف الکیشن کمنشر بنانے سے متعلق سوال پر عمران خان نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جواب دیا کہ ان جماعتوں نے اٹھارویں ترمیم میں تین چیزیں خراب کیں کہ نگران حکومت بنے گی تو ہم دونوں فیصلہ کریں گے، نیب کا چیئرمین کون بنے گا وہ بھی ہم فیصلہ کریں گے اور الیکشن کمیش کیا ہوگی وہ بھی ہم دونوں فیصلہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ان دونوں جماعتوں نے اپنا نیب چیئرمین لگا کر ملک کو لوٹا، کوئی پوچھنے والا نہیں تھا اور اپنے اوپر تمام مقدمات بھی ختم کروائے اسی طرح نگران حکومت میں بھی دونوں مل کر فیصلہ کرتے ہیں مگر الیکشن کمیشن میں ایسے کیسے ہو سکتا ہے کہ الیکشن میں امپائر کھڑے کرکے سمجھوتہ کیا جائے۔

چیف الیکشن کمشنر کی تقرری پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ الیکشن میں ہم نے اپنے امپائر کھڑے کیے نہ ہمیں ان کے امپائر منظور تھے اور جب ہم پھنس گئے کیونکہ الیکشن کمیشن مکمل نہیں تھا اس کے بعد نیوٹرلز نے ہم سے رابطہ کیا اور کہا کہ پھنس گئے ہیں، ملک کو آگے چلنا ہے تو ہم (نیوٹرلز) ایسا نمائندہ دیتے ہیں جس پر دونوں اعتراض نہیں کریں گے تو نیوٹرلز نے ہی سکندر سلطان راجا کا نام دیا تھا، میں تو ان کو جانتا تک نہیں تھا۔

عمران خان نے کہا کہ جب اس کا نام آیا تو لوگوں نے شور مچانا شروع کیا کہ یہ (سکندر سلطان) مسلم لیگ (ن) کے گھر کا آدمی ہے جس پر میں نے نیوٹرلز کو کہا کہ آپ نے کہا تھا کہ یہ نیوٹرل ہے مگر یہ تو گھر کا آدمی ہے جس پر انہوں نے کہا کہ ہم اس کی گارنٹی لیتے ہیں کہ یہ نیوٹرل رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر نے پہلے دن سے ہمارے خلاف فیصلے دینا شروع کیے، اس نے ہمارے خلاف 8 فیصلے دیے جس پر ہم 8 بار عدالت گئے۔

'دو بیرونی حکومتوں نے پیسے کی پیش کش کی'

الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف عدالت میں جانے سے متعلق سوال پر عمران خان نے جواب دیا کہ اب ہم اس فیصلے اور الیکشن کمنشر کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں جانے کی تیاری کر رہے ہیں کیونکہ اس شخص نے ہماری توہین کی ہے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کا ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان

عمران خان نے کہا کہ اس نے فیصلے میں لکھا ہے کہ تحریک انصاف غیر ملکی فنڈڈ ہے جو کہ جھوٹ ہے حالانکہ جب 2012 میں ہماری پارٹی اٹھنے لگی تو 2 بیرونی حکومتوں نے مجھے پیسوں کی پیش کش کی تھی.

ان کا کہنا تھا کہ شاہ محمود گواہ ہے، جب ایک حکومت نے پیسوں کی پیش کش کی اور کہا پہلے ہم آپ کے ملک کی فلانا پارٹی کو پیسے دیتے تھے تو وہ ان دونوں میں سے ایک پارٹی تھی۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ بیرونی حکومت نے کہا اب ہم نے فیصلہ کیا ہے آپ کو پیسے دینے کا فیصلہ کیا ہے تو میں نے ان سے کہا کہ یہ غیرآئینی اور غیرقانونی ہیں اور جب ہم حکومت میں آئیں گے یہ پیسے پاکستان میں سرمایہ کاری میں لگائیں۔

انہوں نے کہا کہ جنرل پاشا نے پارلیمان میں کھڑے ہوکر کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کو لبیا سے پیسے آتے ہیں۔

'ریڈ زون میں داخل نہیں ہوں گے'

اس سوال پر کہ کیا موجودہ الیکشن کمشنر کے ہوتے ہوئے عام انتخابات میں حصہ لیں گے تو عمران خان نے جواب دیا کہ سب سے پہلے ہم اس کے خلاف کل پرامن احتجاج کرنے جا رہے ہیں اور ریڈ زون میں داخل نہیں ہوں گے، نہ صرف یہ بلکہ 4 میں سے 2 صوبائی اسمبلیاں اس کے خلاف عدم اعتماد ظاہر کر چکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری معشیت آج پھر نیچے گر چکی ہے اور مجھے فکر ہے کہ ہماری قومی سلامتی کو خطرہ ہوگیا ہے کیونکہ آرمی چیف امریکیوں کو فون کرکے کہتا ہے کہ ہمیں آئی ایم ایف سے پیسے دلوا دو ملک مشکل میں ہے، جب آرمی چیف امریکیوں سے اس طرح کا مطالبہ کرے گا تو واپس کچھ مانگیں گے بھی۔

'کیا ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہے کہ آرمی چیف کون بنے گا یا پاکستان کو اس دلدل سے کیسے نکلنا ہے'

آرمی چیف کی تقرری پر پوچھے گئے سوال پر انہوں نے جواب دیا کہ کیا پاکستان کی بہتری اس میں ہے کہ ہم آرمی چیف کی تقرری پر پورے ملک کو ہولڈ پر رکھیں اور ملک وہاں چلا جائے جہاں کسی کے بھی ہاتھ میں بچانے کے لیے نہ رہے، فوج قومی سلامتی کا بہت بڑا حصہ ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ معاشی سیکیورٹی بھی اہمیت کی حامل ہے اور دونوں چیزوں کو ملا کر چلنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ کیا ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہے کہ آرمی چیف کون بنے گا یا ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہے کہ پاکستان کو اس دلدل سے کیسے نکلنا ہے مگر میرے خیال میں سب سے اہم چیز پاکستان ہے۔

گرفتاری اور ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں نام ڈالنے پر پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ مجھے کس چیز پر گرفتار کریں گے، کوئی ایسی چیز ہے جس پر گرفتار کریں گے، مزید کہا کہ ای سی ایل میں نام ڈالنے پر میں ان کا شکریہ ادا کروں گا کیونکہ میں کہیں باہر جا ہی نہیں رہا۔

تبصرے (0) بند ہیں