امریکا: 4 پولیس اہلکاروں پر سیاہ فام خاتون کے قتل کی فرد جرم عائد

اپ ڈیٹ 05 اگست 2022
اٹارنی جنرل نے کہا کہ پولیس افسران کی  خلاف ورزیوں کے نتیجے میں بریونا ٹیلر کی موت واقع ہوئی —فوٹو:رائٹرز
اٹارنی جنرل نے کہا کہ پولیس افسران کی خلاف ورزیوں کے نتیجے میں بریونا ٹیلر کی موت واقع ہوئی —فوٹو:رائٹرز

امریکی محکمہ انصاف نے 2020 میں کینٹکی میں واقع گھر پر چھاپے کے دوران ماری گئی سیاہ فام خاتون بریونا ٹیلر کی موت کے الزام میں 4 پولیس افسران پر فرد جرم عائد کردی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ کا کہنا تھا کہ افسران کو وفاق کی جانب سے شہری حقوق کی خلاف ورزیوں، غیر قانونی سازش، جھوٹے بیانات دینے اور طاقت کے غیر آئینی استعمال اور رکاوٹ ڈالنے کے الزامات کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم الزام لگاتے ہیں کہ ان خلاف ورزیوں کے نتیجے میں بریونا ٹیلر کی موت واقع ہوئی ورنہ وہ آج زندہ ہوتیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا: سیاہ فام شخص کی ہلاکت پر مظاہرے، 2 شخص ہلاک

مئی 2020 میں میناپولس میں سفید فام پولیس افسر کے ہاتھوں قتل ہونے والے 46 سالہ سیاہ فام شخص جارج فلائیڈ اور بریونا ٹیلر کی اموات امریکا سمیت دیگر ممالک میں نسلی بنیادوں پر کی جانے والی ناانصافی اور پولیس کی سفاکیت کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کی لہر کا باعث بن گئی تھیں۔

26 سالہ بریونا ٹیلر اور اس کا بوائے فرینڈ کینتھ واکر 13 مارچ 2020 کو اپنے اپارٹمنٹ میں سو رہے تھے جب انہوں نے آدھی رات کے وقت دروازے پرشور سنا۔

کینتھ واکر نے یہ سمجھتے ہوئے کہ ان کے گھر پر حملہ کیا گیا ہے، اپنی بندوق سے فائر کردیا جس کے نتیجے میں ایک پولیس افسر زخمی ہوگیا۔

منشیات سے متعلق جرائم میں گرفتاری کا وارنٹ رکھنے والی پولیس نے جواب میں 30 سے زیادہ گولیاں چلائیں جن سے بریونا ٹیلر کو جان لیوا زخم آئے اور وہ دم توڑ گئی۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کی سیاہ فام شخص کے قتل کیخلاف مظاہروں پر فوجی کارروائی کی تنبیہ

میرک گارلینڈ نے کہا کہ 3 پولیس افسران بریونا ٹیلر کے سابق بوائے فرینڈ کے خلاف منشیات کی اسمگلنگ کے مقدمے میں جعلی سرچ وارنٹ بنانے میں ملوث تھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان پولیس افسران پر الزام ہے کہ انہوں نے بریونا ٹیلر کے گھر کی تلاشی کے لیے وارنٹ کے ذریعے اس کے حقوق کی خلاف ورزی کی جبکہ وہ جانتے تھے کہ ان کے پاس اس کا قانونی جواز نہیں ہے۔

میرک گارلینڈ نے افسران کو چارج شیٹ کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہم الزام لگاتے ہیں کہ وہ جانتے تھے کہ وارنٹ کو درست ثابت کرنے کے لیے حلف نامہ غلط اور گمراہ کن معلومات پر مشتمل ہے جبکہ اس میں ٹھوس معلومات موجود نہیں تھیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ افسران نے مبینہ طور پر بریونا ٹیلر کی ہلاکت کے بعد اپنے غیر قانونی فعل کو چھپانے کے لیے اقدامات کیے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا میں پولیس گردی کےخلاف سیاہ فام سراپا احتجاج

فرد جرم میں چوتھے پولیس افسر بریٹ ہینکیسن پر چھاپے کے دوران وحشیانہ فائرنگ کرنے پر ضرورت سے زیادہ طاقت استعمال کرنے کا الزام عائد کیا گیا جس کے نتیجے میں بریونا ٹیلر ہلاک ہوئی۔

46 سالہ بریٹ ہینکیسن کو اس سے قبل اس سال مارچ میں ٹیلر کے گھر پر چھاپے کے الزامات میں قصوروار قرار نہیں دیا گیا تھا۔

بریونا ٹیلر کے بوائے فرینڈ کینتھ واکر کا کہنا تھا کہ پولیس نے غیر اعلانیہ طور پر دروازہ توڑا۔

مزید پڑھیں: امریکا: اوہائیو میں پولیس کی فائرنگ سے غیرمسلح سیاہ فام شہری ہلاک

واقعے میں ملوث افسران میں سے 2 کو نوکری سے برطرف کردیا گیا تھا لیکن بریٹ ہینکیسن کو ریاستی الزامات کا سامنا کرنا پڑا تھا لیکن ان الزامات کا تعلق بریونا ٹیلر کی موت سے نہیں بلکہ پڑوسی اپارٹمنٹس کے رہائشیوں کی زندگی کو خطرے میں ڈالنے سے متعلق تھا۔

بریونا ٹیلر کے خاندان کے شہری حقوق کے وکیل بین کرمپ نے افسران کے خلاف عائد فرد جرم کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ آج انصاف کی جانب بڑی پیش قدمی ہوئی۔

انہوں نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ پیش قدمی دیگر جرائم میں ملوث تمام افسران کو پیغام دے گی کہ اب وقت آگیا ہے کہ پردہ پوشی بند کی جائے اور ایک بے گناہ، خوبصورت، نوجوان سیاہ فام خاتون کی موت کا سبب بننے کی ذمہ داری قبول کی جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں