کابل: ہزارہ کے علاقے میں دھماکا، 8 افراد ہلاک

06 اگست 2022
اس دھماکے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
اس دھماکے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

کابل میں ایک ٹھیلے میں نصب بم پھٹ گیا، جسکے نتیجے میں افغانستان کی شیعہ برادری کی اکثریت والے علاقے میں 8 شہری ہلاک ہوگئے۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق پولیس کے ترجمان خالد زدران نے صحافیوں کو ایک بیان میں کہا کہ یہ دھماکا اس وقت ہوا جب افغانستان میں اہل تشیع برادری کے لوگ محرم کی یاد منا رہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہیں بم حملے میں 18 افراد زخمی بھی ہوئے، سیکیورٹی ٹیمیں مجرموں کو تلاش کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: کابل میں کرکٹ اسٹیڈیم میں دستی بم دھماکا، 2 افراد جاں بحق

خالد زدران نے کہا کہ دھماکا خیز مواد سبزیوں سے لدے ایک ٹھیلے میں نصب تھا جسے ایک ایسے علاقے میں کھڑا کیا گیا تھا جہاں سے مقامی افراد روزانہ کھانے پینے کی اشیا خریدتے تھے۔

یہ دھماکا عاشورہ سے چند روز قبل مغربی کابل کے ایک محلے میں ہوا جہاں زیادہ تر شیعہ ہزارہ برادری کے لوگ آباد ہیں۔

حکومتی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ بم دھماکا ان لوگوں کا کام تھا جو اسلام اور ملک کے دشمن ہیں۔

اس دھماکے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی ہے۔

مزید پڑھیں: کابل میں گردوارے پر دھماکا، 2 افراد ہلاک

عسکریت پسند گروپ نے اپنے ایک ٹیلی گرام چینل پر کہا کہ داعش کے جنگجوؤں نے 'بم دھماکا' کیا۔

خیال رہے کہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد حملوں کی تعداد میں کمی آئی ہے لیکن داعش کی جانب سے اہلِ تشیع افراد کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے۔

س

تبصرے (0) بند ہیں