عمران خان کی نااہلی کیلئے توشہ خانہ ریفرنس دائر ہونے کی دیر ہے، رانا ثنااللہ

اپ ڈیٹ 08 اگست 2022
رانا ثنااللہ نے کہا کہ احتجاج اور جلسے کی ہر کسی کو اجازت ہے—فوٹو: ڈان نیوز
رانا ثنااللہ نے کہا کہ احتجاج اور جلسے کی ہر کسی کو اجازت ہے—فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس اتنا مضبوط ہے کہ ریفرنس دائر ہونے کی دیر ہے، جس کے بعد وہ نااہل ہوجائیں گے۔

بلوچستان میں ہیلی کاپٹر حادثے میں شہید ہونے والے پاک فوج کے بریگیڈیئر محمد خالد کے گھر آمد کے موقع پر فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کے دوران رانا ثنااللہ نے توشہ خانہ ریفرنس کے حوالے سے سوال پر کہا کہ اس نے وہاں نہ ٹی سیٹ چھوڑا، نہ وہاں پر کوئی سونے کا قلم تھا وہ چھوڑا ہے، نہ کوئی اور چیز توشہ خانہ میں چھوڑی ہے، انہوں نے وہاں سے سےگھڑیاں اٹھائیں اور فروخت کرکے 20 فیصد جمع کروا دیا اور 80 فیصد جیب میں ڈال دیا۔

مزید پڑھیں: پی ڈی ایم کا عمران خان کی نااہلی کیلئے الیکشن کمیشن میں ریفرنس

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ اس کے بعد ان اثاثوں کو ڈیکلیئریشن میں ظاہر نہیں کیا، اگر ایک آدمی کو صرف اس بات پر نااہل کیا جائے کہ وہ اپنے بیٹے کی فیکٹری میں اقامہ تھا، تنخواہ لے سکتا تھا مگر لی نہیں ہے چونکہ وہ واجب الادا اثاثہ تھا اور ظاہر نہیں کیا لہٰذا پوری عمر کے لیے نااہل ہوگیا تو اس کے مطابق یہ کیونکر بچ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریفرنس دائر ہونے کی دیر ہے اور یہ ہر صورت میں نااہل ہوگا۔

'شہدا کے خاندانوں کی خدمت باعث فخر ہوگی'

رانا ثنااللہ نے کہا کہ شہدا کے خاندانوں کے لیے کسی قسم کی خدمت ہمارے لیے باعث اعزاز ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام شہدا جنہوں نے اس وطن کی حفاظت اور قوم کو مشکلات جیسے دہشت گردی، قدرتی آفات اور سانحات میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے اپنی قوم اور ملک کا نام اونچا کیا ہے، قوم کا سر فخر سے بلند کیا ہے ان کو سلام پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ لسبیلہ میں جو ہیلی کاپٹر حادثہ ہوا، اس میں ہمارے افسروں اور جوانوں نے شہادت کا جام نوش کیا ہے، ان کو میں سلام پیش کرتا ہوں، پوری قوم سلام پیش کرتی ہے اور دعا گوہ ہے کہ ہمارے شہدا اور غازی اسی طرح اس ملک اور قوم کا سر فخر سے بلند کرتے رہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی نااہلی ریفرنس پر 18 اگست کو سماعت

صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ یہ بات واضح کرتا چلوں کہ اسٹیبلشمنٹ کے سیاسی کردار کے سوا پوری 22 کروڑ قوم میں سے کوئی ایسا نہیں جو پاک فوج سے پیار نہ کرتا ہو اور پاک فوج کے کردار کو نہ سراہتا ہوں۔

'ہیلی کاپٹر حادثے پر ٹرینڈ چلانے والے گمراہ ہیں'

انہوں نے کہا کہ پاک فوج کے خلاف ایسے ٹرینڈ چلانے والے گمراہی کا شکار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا سربراہ قوم کو تقسیم اور نوجوانوں کو گمراہ کر رہا ہے، اس کی شناخت کی جائے اور اگر قوم نے اس کا ادراک نہ کیا اور اپنی سمت درست نہ کی اور اس کو مزید موقع ملا تو یہ ملک کو کسی حادثے سے دوچار کردے گا۔

انہوں نے کہا کہ شہدا کی قربانیوں کا صلہ ہے کہ ایک ایسی صورت پیدا ہوئی ہے کہ جس میں نشان دہی ہوگئی ہے کہ جو لوگ گمراہی کا شکار ہیں اور یہ پارٹی اور یہی شخص ان لوگوں کو گمراہ کرنے کا ذمہ دار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شہدا کی قربانیوں کا تمسخر اڑانے اور برا بھلا کہنے کی سوشل میڈیا مہم شرمناک ہے، وزیر اعظم

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ جو ٹرینڈ چلایا گیا اس کا قلعہ قمع ہوگیا ہے، ہر فرد اور پوری قوم نے اس کو رد کردیا ہے، معاشرے کا کوئی حصہ ایسا نہیں ہے جو اس کی حمایت کرے۔

'ایمن الظواہری کی ہلاکت پر انہوں نے پاکستان پر الزام لگایا'

انہوں نے کہا کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ان کی جو نشاندہی ہوئی ہے اس پر اب ان کا اپنا حال دیکھیں کہ افغانستان میں ڈرون حملے میں ایمن الظواہری مارا گیا تو افغانستان نے آج تک پاکستان پر یہ الزام نہیں لگایا کہ یہ ڈرون پاکستان سے چلا ہے، لیکن یہ پاکستان میں رہتے ہوئے پاکستان پر الزام لگا رہے ہیں۔ یہ گمراہی ہے۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد اس کی گمراہی پر پوری قوم کو کوئی شک وشبہ نہیں رہا کہ عمران خان غیر ملکی ایجنٹ ہے اور غیر ملکی ایجنڈے پر غیر ملکی امداد سے پاکستان میں انارکی پھیلانے پر کاربند ہے۔

مزید پڑھیں: ایمن الظواہری کی ہلاکت: پاکستانی زمین نہیں بلکہ فضا کے استعمال کا 'سوال' ہے، فواد چوہدری

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے جو ٹرینڈ چلایا ہے، اس سے ان کی ملک دشمنی اور پاک فوج کےخلاف اس حد تک چلے گئے حالانکہ ان خاندانوں سے انہیں کسی وقت مدد ملتی رہی ہے لیکن ان کے لیے ایسے باتیں کیں جن کو زبان پر نہیں لایا جاسکتا۔

'عدالت کی مختص جگہ پر جلسے کی اجازت ہوگی'

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ اب انہوں نے کہا ہے کہ 13 اگست کو جلسہ کریں گے اور پھر ایک ماہ کا الٹی میٹم دیں گے، یہ کس چیز کا الٹی میٹم دے رہے ہیں، پہلے چیف الیکشن کمشنر کو تو ہٹا دیں، ان کی سمجھ نہیں آتی ایک دن ایک بات دوسری دن دوسری بات کرتا ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ابھی چند دن پہلے میڈیا پر پوری قوم سے کہا کہ اس چیف الیکشن کمشنر کی موجودگی میں ہم الیکشن نہیں لڑیں گے، جبکہ اس کے خلاف جو سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا تھا وہ ایک دن بعد واپس لے لیا۔

انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کو ہٹائیں پھر اس کے بعد پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں توڑیں پھر قومی اسمبلی سے اپنے استعفے منظور کروائیں پھر دیکھیں گے انتخابات کب کروانے ہیں، اگر ایسا نہیں کرتے تو یہ دو نمبریاں ہیں اور ایسے ان کی دو نمبری کو کوئی قبول نہیں کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر 25 مئی کی طرح کا الٹی میٹم دینا ہے تو اس کی کوئی اجازت نہیں دیں گے، اگر تشدد، بلیک میلنگ، دھونس اور دھاندلی کا راستہ اپنایا تو 25 مئی سے برا حشر ہوگا اور اس کے لیے ہماری پوری تیاری ہے۔

'انکوائریز کے نتیجے میں گرفتاریاں ہوں گی'

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف راجا ریاض کے بیان سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ شہزاد اکبر کی طرح پہلے سے یہ خبریں نہیں دے سکتا کہ کس کو کب گرفتار کرنا ہے، تاہم اس وقت ایف آئی اے دو انکوائریاں کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے لسبیلہ حادثے پر ٹرینڈ چلانے پر انکوائری کر رہا ہے، اس انکوائری ٹیم میں سول اور عسکری ایجنسیوں کو شامل کیا ہے اور آج نوٹیفائی کر دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دوسری انکوائری الیکشن کمیشن کے فیصلے پر ہو رہی ہے، اس میں جس پر جرم ثابت ہوگا اس کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا اور اس کو گرفتار بھی کیا جائے گا۔

تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے احتجاج کے حوالے سے سوال پر رانا ثنااللہ نے کہا کہ وہ لیاقت باغ میں کریں یا اسلام آباد میں دو جگہیں پریڈ گراؤنڈ اور ایف 9 میں جلسہ یا احتجاج کرنے کے لیے جگہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے باقاعدہ اجازت دی ہے یا مختص کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں اگر ان جگہوں پر جلسہ یا احتجاج کرنا چاہتی ہیں تو کریں لیکن اس کے لیے پہلے قواعد پر دستخط کرنا ہوگا اور اس پر عمل کرنا پڑے گا اور آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر ٹی ایل پی، پی ٹی آئی یا کوئی اور احتجاج کرنا چاہیے کریں۔

انہوں نے کہا کہ چوکوں میں، راستے بند کرنا اور شہریوں کو اذیت دینے کے خلاف ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ دونوں کا حکم بھی ہے اور حکومت کا عزم بھی ہے کہ ایسی کسی سرگرمی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں