پی ٹی آئی رہنماؤں کا متنازع بیان پر شہباز گل کی ‘غلطی’ کا اعتراف، ‘مذمت’ سے گریز

12 اگست 2022
فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان اور فوج کے درمیان خلیج پیدا کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں—فوٹو:ڈان نیوز
فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان اور فوج کے درمیان خلیج پیدا کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں—فوٹو:ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنماؤں نے 8 اگست کو ٹی وی چینل پر ڈاکٹر شہباز گل کے متنازع بیان کی مذمت کرنے سے گریز کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ وہ اپنے خیالات کے اظہار کے لیے الفاظ کاچناؤ بہتر کر سکتے تھے یا انہیں وہ سب نہیں کہنا چاہیے تھا جو انہوں نے کہا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدر فواد چوہدری نے شہباز گل کے بیان کی مذمت کرنے کے بجائے کہا کہ ان کے پارٹی کے رہنما کے الفاظ کا بہتر چناؤ کرسکتے تھے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اگر وہ گرفتار نہیں کیے جاتے تو میں ان کے بیان کی مذمت کرتا لیکن ان کی گرفتاری کے بعد ان کے بیان کی مذمت کرنا مناسب محسوس نہیں ہوتا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت تسلیم کرنے کیلئے ہم پر دباؤ ڈالا جارہا ہے، فواد چوہدری

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان اور فوج کے درمیان خلا اور خلیج پیدا کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان نے ہمیشہ ملک کی ترقی کے لیے کام کیا اور فوج بھی ایسا ہی کرتی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ کرپٹ لوگوں کا ٹولہ پی ٹی آئی اور فوج کے درمیان اختلاف پیدا کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے لیکن پی ٹی آئی چیئرمین ایک مضبوط فوج چاہتے ہیں، اس لیے وہ اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہوں گے۔

منگل کے روز سہ پہر کے وقت پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے چیف آف اسٹاف ڈاکٹر گل کو 8 اگست کو ٹی وی پروگرام میں فوج کے خلاف مبینہ طور پر ‘نفرت آمیز ریمارکس’ دینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر تعزیرات پاکستان کی کئی دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے تھے جن میں بغاوت اور اس پر اکسانے کی دفعات بھی شامل تھیں۔

مزید پڑھیں: انتخابات میں 90 روز سے زائد تاخیر آئین کی خلاف ورزی ہوگی، فواد چوہدری

پریس کانفرنس کے دوران اس سوال پر کہ پی ٹی آئی قیادت نے خود کو شہباز گل سے دور کرلیا ہے اور جیل میں ان سے رابطہ نہیں کیا فواد چوہدری نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ پارٹی نے اپنے رہنما کو تنہا چھوڑ دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہباز گل کو صبح 8 بجے عدالت میں پیش کیا گیا جب کہ ان کے وکیل ان سے پہلے ہی عدالت میں موجود تھے، ہمیں نہیں معلوم انہیں کس تھانے میں رکھا جا رہا ہے، اگر کسی کو ان کے ٹھکانے کا علم ہے تو مجھے بتائیں، میں ان سے ملنے جاؤں گا۔

انہوں نے شہباز گل کے ڈرائیور اور اس کی اہلیہ کے خلاف پولیس کی مبینہ کارروائی کی بھی مذمت کی جنہیں اس کے گھر سے حراست میں لیا گیا تھا۔

دوسری جانب، پی ٹی آئی وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے بھی اعتراف کیا کہ شہباز گل کو محتاط ہونا چاہیے تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات خراب نہ ہوتے تو آج حکومت میں ہوتے، فواد چوہدری

ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جس طرح سے ان کی پارٹی کے رہنما کو رفتار کیا گیا وہ غیر مناسب تھا، شہباز گل کی گرفتاری میں قانون کی پیروی کی جانی چاہیے تھی، انہیں نوٹس جاری کیا جانا چاہیے تھا، طلب کیا جانا چاہیے تھا اور ان سے وضاحت طلب کی جانی چاہیے تھی۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اداروں کا احترام کرتی ہے،پارٹی نے کبھی ان کی تضحیک نہیں کی اور نہ ہی کبھی اداروں کے اندر تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کی۔

ادھر، پی ٹی آئی کے ایک سینئر عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ شہباز گِل نے سرخ لکیر عبور کر لی لیکن قیادت متفقہ طور پر سمجھتی ہے کہ ان کے بیان کی مذمت نہیں کی جانی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز گل کے بیان کی مذمت کرنے سے پارٹی کے دیگر رہنماؤں کی حوصلہ شکنی ہو گی اور وہ پارٹی پالیسیوں کا دفاع کرنے میں خوف محسوس کرتے ہوئے بیک فٹ پر جا سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں : پی ٹی آئی کو فوج سے لڑانے کی سازش ہورہی ہے، عمران خان

تاہم، پی ٹی آئی اسلام آباد کے صدر علی اعوان نے ڈان سے بات کرتے ہوئے واضح طور پر کہا کہ شہباز گل نے اپنی ذاتی رائے کا اظہار کیا اور پارٹی اس رائے کا احترام کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ ہر پارٹی میں اس طرح کے لوگ ہوتے ہیں جو مخلتف معاملات پر سخت رائے رکھتے اور کچھ لوگ لچک دار رائے رکھتے ہیں۔

انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ جیسے مسلم لیگ (ن) میں نواز اور شہباز شریف ایک ہی معاملے پر مختلف مؤقف رکھتے ہیں، اسی طرح خواجہ آصف اور مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنما ایک ہی ایشو پر مختلف لب و لہجہ استعمال کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 13 اگست کو بتائیں گے حقیقی آزادی کیسے لی جاتی ہے، عمران خان

علی اعوان نے ان خبروں کی تردید کی کہ شہباز گل نے کوئی لکھا ہوا بیان پڑھا اور کہا کہ یہ خالصتاً ان کی اپنی ذاتی رائے تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ شہباز گل نے عدالت میں بیان دیا ہے کہ ان کی بات کا وہ مطلب نہیں تھا جس طرح سے اس کو میڈیا میں بیان کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب یہ بات مزید واضح ہوجائے گی تو پارٹی بیان کی مذمت سے متعلق سوچ سکتی ہے لیکن فی الحال ایسا کوئی منصوبہ نہیں ہے، پارٹی مضبوطی سے شہباز گل کے ساتھ کھڑی رہے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں