پنجاب: لیہ گینگ ریپ کیس میں ملوث دو ملزمان گرفتار

اپ ڈیٹ 13 اگست 2022
12 ملزمان لڑکی کو زبردستی اٹھا کر لے گئے اور گینگ ریپ کرنے کے بعد اس بہیمانہ واقعے کی ویڈیو بھی بنائی تھی— فائل فوٹو: اے ایف پی
12 ملزمان لڑکی کو زبردستی اٹھا کر لے گئے اور گینگ ریپ کرنے کے بعد اس بہیمانہ واقعے کی ویڈیو بھی بنائی تھی— فائل فوٹو: اے ایف پی

لیہ کی ضلعی پولیس نے مبینہ طور پر لڑکی کا ریپ اور واقعے کی ویڈیو بنانے میں ملوث 12 میں سے دو مشتبہ افراد کو حراست میں لینے کا دعویٰ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لیہ کے رہائشی نے پولیس کو بتایا تھا کہ 5 اگست کو آٹھ نامزد اور چار نامعلوم افراد سمیت 12 ملزمان اس کی بیٹی کو تھل میڈیکل کالج کے قریب سے بندوق کی نوک پر زبردستی نامعلوم مقام پر لے گئے، انہوں نے گینگ ریپ کیا اور تشدد کا نشانہ بنانے کے علاوہ اس بہیمانہ واقعے کی ویڈیو بھی بنائی۔

مزید پڑھیں: لیہ میں زکوٰۃ کے بہانے نابینا خاتون کا 'ریپ'

ان کی شکایت پر لیہ پولیس نے مقدمہ درج کر کے ملزمان کی گرفتاری کے لیے پولیس ٹیمیں تشکیل دیں۔

پولیس کے مطابق نامزد ملزمان میں سے دو کو حراست میں لے کر معاملے کی تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔

وزیراعلیٰ چوہدری پرویزالٰہی اور انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس فیصل شاہکار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کی فوری گرفتاری کی ہدایت کی۔

ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب ڈاکٹر احسان صادق نے پولیس کی دو خصوصی ٹیمیں تشکیل دینے کا حکم دیا جو باقی ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب: خاتون، دو بیٹیوں اور بہو کا 'گینگ ریپ'

واقعے کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔

پولیس نے بتایا کہ ریپ کا نشانہ بننے والی لڑکی کے نمونے فرانزک لیب کو بھیجے گئے ہیں۔

جمعہ کو ترجمان پنجاب پولیس کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا کہ واقعے کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور تحقیقاتی ٹیمیں حالات اور فرانزک شواہد کی روشنی میں کام کر رہی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں