متنازع برطانوی مصنف سلمان رُشدی پر قاتلانہ حملہ، وینٹی لیٹر پر منتقل

اپ ڈیٹ 13 اگست 2022
سلمان رشدی کو حملے کے بعد ہنگای بنیادوں پر طبی امداد فراہم کی گئی— رائٹرز
سلمان رشدی کو حملے کے بعد ہنگای بنیادوں پر طبی امداد فراہم کی گئی— رائٹرز

متنازع اور توہین آمیز تحریروں کی وجہ سے قتل کی دھمکیوں کا سامنا کرنے والے بھارتی نژاد برطانوی مصنف سلمان رُشدی قاتلانہ حملے میں زخمی ہو گئے۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست نیو یارک میں ایک ادبی تقریب کے دوران ایک مشتبہ شخص نے سلمان رُشدی کی گردن میں چھری گھونپ دی جس کے بعد ان کی ہنگامی بنیادوں پر سرجری کی گئی۔

مزید پڑھیں: سلمان رُشدی اور مارگریٹ ایٹ وڈ بکر پرائز کے لیے نامزد

پولیس نے کہا کہ ایک مشتبہ شخص نے اسٹیج پر دھاوا بولا اور سلمان رشدی اور انٹرویو لینے والے پر حملہ کر دیا، مصنف کی گردن پر چھری کے واضح زخم آئے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق کئی گھنٹے کی سرجری کے بعد سلمان رُشدی اس وقت وینٹی لیٹر پر ہیں، ان کی حالت تشویشناک ہے اور وہ کچھ بھی بولنے سے قاصر ہیں۔

ان کی کتابوں کے ایجنٹ نے اسے آزادی اظہار رائے پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اچھی خبر نہیں ہے، سلمان رشدی ممکنہ طور پر ایک آنکھ گنوا بیٹھیں گے، ان کی رگوں میں ہونے والا زخم بہت شدید ہے اور ان کے جگر میں چاقو مارا گیا جس سے اسے نقصان پہنچا ہے۔

حاضرین میں موجود ایک شخص نے بتایا کہ ایک شخص نے نجانے کہاں سے یکدم اسٹیج پر آ کر سلمان رُشدی پر حملہ کردیا اور ان کے سینے اور گردن پر پے درپے وار کرنے لگا۔

لیکچر میں شرکت کرنے والے ایک عینی شاہد کے مطابق اس شخص کے حملے کے بعد سلمان رُشدی فرش پر گر گئے اور پھر انہیں لوگوں کے ایک چھوٹے سے گروپ نے گھیر لیا جنہوں نے ان کی ٹانگیں اٹھا رکھی تھیں جس کا مقصد ان کے جسم کے اوپری حصے میں زیادہ سے زیادہ خون بھیجنا تھا۔

پولیس نے بتایا کہ انہیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے مقامی ہسپتال لے جایا گیا۔

چوتکوا انسٹی ٹیوشن میں تقریب کے لیے تعینات ایک ریاستی دستے نے اس جگہ سے حملہ آور کو گرفتار کر لیا جہاں سے سلمان رشدی تقریر کرنے والے تھے جبکہ انٹرویو لینے والے کے سر پر چوٹ آئی۔

پولیس نے مشتبہ شخص کی شناخت یا حملے کے کسی ممکنہ مقصد کے بارے میں کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔

سوشل میڈیا فوٹیج میں لوگوں کو برطانوی مصنف کی مدد اور ہنگامی طبی امداد فراہم کرتے ہوئے دکھایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: سلمان رشدی القاعدہ کی ہٹ لسٹ پر

ایک عینی شاہد نے سوشل میڈیا پر کہا کہ ابھی ایک انتہائی خوفناک واقعہ پیش آیا (اور) ایمفی تھیٹر کو خالی کر دیا گیا ہے۔

سلمان رشدی بمبئی کے کشمیری گھرانے میں پیدا ہوئے تھے لیکن بعدازاں وہ برطانیہ منتقل ہو گئے تھے۔

75 سالہ سلمان رشدی 1981 میں اپنے دوسرے ناول 'مڈنائٹ چلڈرن' کی وجہ سے مقبول ہوئے جس میں آزادی کے بعد کے ہندوستان کی تصویر کشی کی گئی تھی، اس کتاب کو بھرپور پذیرائی ملی تھی اور اس نے برطانیہ کا انتہائی ممتاز 'بُکرز پرائز' جیتا تھا۔

تاہم اس ایوارڈ سے قطع نظر 14 کتابوں کے مصنف سلمان رشدی کو ایشیا کے متعدد ممالک بالخصوص اسلامی دنیا میں ایک متنازع لکھاری اور ناول نگار کی وجہ سے پہچانا جاتا ہے۔

سلمان رشدی کو دراصل 1988 میں ریلیز ہونے والے ان کے چوتھے ناول ’شیطانی آیات‘ کی وجہ سے متنازع لکھاری کہا جاتا ہے اور اسی کی وجہ سے انہیں کئی مرتبہ قتل کی دھمکیاں بھی دی جا چکی ہیں۔

ان کی مذکورہ کتاب پر مسلمان ممالک میں پابندی لگا دی گئی تھی بلکہ کئی ممالک کے علما ان پر فتوے بھی صادر کر دیے تھے۔

اس وقت کے ایران کے آیت اللہ روح اللہ خامنائی نے مصنف کے خلاف فتویٰ جاری کیا تھا کہ مسلمانوں ناول نگار کے ساتھ ساتھ ان کی کتاب شائع کرنے والوں کو بھی قتل کردیں۔

اس کے بعد سلمان رشدی تقریباً ایک دہائی تک روپوش رہے تھے۔

اس کتاب کا ترجمہ کرنے والے جاپانی مترجم کو 1991 میں قتل کردیا گیا تھا۔

تاہم 1998میں ایرانی حکومت نے کہا تھا کہ وہ اب اس فتوے کی حمایت نہیں کرتے جس کے بعد سلمان رشدی کے معمولات زندگی کسی حد تک بحال ہونا شروع ہو گئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں