پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے کہا ہے کہ سوات میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے مسلح افراد کی بڑی تعداد میں مبینہ موجودگی کی رپورٹس انتہائی مبالغہ آمیز اور گمراہ کن ہیں۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ گزشتہ چند دنوں سے سوات میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے عسکریت پسندوں کی بڑی تعداد میں موجودگی کے حوالے سے سوشل میڈیا پر غلط اطلاعات پھیلائی گئیں۔

آئی ایس پی آر نے بتایا کہ زمینی تصدیق کے بعد یہ رپورٹس انتہائی مبالغہ آمیز اور گمراہ کن قرار پائی ہیں۔

مزید بتایا گیا کہ سوات اور دیر کے درمیان چند پہاڑی چوٹیوں پر عسکریت پسندوں کی کم تعداد میں موجودگی دیکھی گئی ہے جو آبادی سے بہت دور ہیں، بظاہر یہ افراد افغانستان سے چوری چھپے آئے ہیں تاکہ اپنے آبائی علاقوں میں دوبارہ آباد ہوسکیں۔

یہ بھی پڑھیں: سوات میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کے خلاف احتجاجی مظاہرے

آئی ایس پی آر نے بتایا کہ پہاڑوں میں عسکریت پسندوں کی محدود موجودگی اور نقل و حرکت پر کڑی نظر رکھی جارہی ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ملحقہ علاقوں کے لوگوں کی حفاظت کے لیے ضروری اقدامات کیے گئے ہیں۔

آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ عسکریت پسندوں کی کسی بھی جگہ موجودگی برداشت نہیں کی جائے گی اور ضرورت پڑنے پر طاقت کا بھرپور استعمال کرکے ان سے نمٹا جائے گا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز خیبرپختونخوا کے علاقے سوات کے ملحقہ پہاڑوں پر عسکریت پسندوں کی مبینہ موجودگی کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے پورے سوات میں بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے تھے اور انہوں نے زور دیا تھا کہ وہ کسی بھی عناصر کو علاقے میں محنت سے حاصل کیا گیا امن سبوتاژ نہیں کرنے دیں گے۔

مزید پڑھیں: سوات: پولیس پارٹی پر فائرنگ کرنے والے عسکریت پسندوں کی تلاش جاری

شہریوں کی جانب سے ‘ہم سوات میں امن چاہتے ہیں’ اور دہشتگردی سے انکار’ کے عنوان سے تحصیل خوازہ خیلہ میں مٹہ چوک اور تحصیل کبل کے کبل چوک کے نزدیک مظاہرے کیے گئے تھے۔

مظاہرین سفید اور کالے جھنڈے تھامے ہوئے تھے، انہوں نے نعرے بھی لگائے تھے کہ ‘ہم سوات اور خیبرپختونخوا میں امن چاہتے ہیں’۔

جبکہ گزشتہ ہفتے لوئر دیر میں تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی لیاقت علی خان عسکریت پسندوں کے حملے میں شدید زخمی اور 4 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں