پنجاب: پی ٹی آئی کےخلاف کارروائی کرنے پر 55 ایس پیز، ڈی ایس پیز کے تبادلے

15 اگست 2022
پی ٹی آئی کی قیادت تمام عہدیداروں کی برطرفی اور ان کےخلاف کارروائیاں چاہتی ہے — فائل فوٹو: پنجاب پولیس فیس بک فائل
پی ٹی آئی کی قیادت تمام عہدیداروں کی برطرفی اور ان کےخلاف کارروائیاں چاہتی ہے — فائل فوٹو: پنجاب پولیس فیس بک فائل

انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) نے لاہور کے 12 سپرنٹنڈنٹس آف پولیس (ایس پیز) کے تبادلے کردیے اور ان میں سے 4 اسپیشل ڈیوٹی افسر (او ایس ڈی) بنادیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق او ایس ڈی بنائے جانے والوں میں سٹی ڈویژن کے ایس پی اخلاق اللہ، اقبال ٹاؤن کے ایس پی انویسٹی گیشن رضوان طارق، ایس پی صدر ڈویژن محمد عمران اور ماڈل ٹاؤن ڈویژن کے ایس پی وقار عظیم شامل ہیں۔

عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں کی شکایت پر ایس پیز اخلاق اللہ، محمد عمران اور وقار عظیم کو ان کے عہدوں سے ہٹایا گیا ہے۔

آئی جی پی نے 43 ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پیز) کے بھی تبادلے کیے جن میں سے زیادہ تر کا تعلق لاہور سے تھا۔

عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ ان میں سے 7 ڈی ایس پیز کو پی ٹی آئی کی قیادت کی شکایت پر دوبارہ او ایس ڈی بنا دیا گیا، پی ٹی آئی قیادت نے گزشتہ حکومت کے دوران پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کو نشانہ بنانے کی شکایت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سی سی پی او لاہور نے آئی جی کے 'اختیارات' کو چیلنج کرکے نیا 'پنڈورا بکس' کھول دیا

عہدیدار نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ جن کارروائیوں کی سفارش کی گئی ہے ان میں ‘ناپسندیدہ پولیس افسران’ کی برطرفی یا معطلی بھی شامل ہے، جس کی پولیس کے اعلیٰ افسران مخالفت کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اعلیٰ افسران کا کہنا ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے پولیس فورس کا حوصلہ پست ہوگا۔ اس کے نتیجے میں پولیس افسران کو صرف عہدے سے ہٹایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ نے آئی جی پی کو ہدایت کی ہے کہ وہ ان پولیس افسران کی صوبے کے کسی بھی حصے میں ’اگلے احکامات تک‘ تعینات نہ کریں۔

عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ ایک ساتھ لاہور کے ایس پیز اور ڈی ایس پیز کے تبادلے سے صوبائی دارالحکومت کو ناتجربہ کار افسران پر چھوڑنا غلطی ہے۔

مزید پڑھیں: پنجاب پولیس فورس میں جنسی امتیاز اور صنفی عدم توازن

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ماضی میں لاہور میں سیاسی بنیادوں پر ایسے افسران کے تبادلے اور تعیناتیاں مرحلہ وار کی جاتی تھیں۔

آفیشل ذرائع نے دعویٰ کیا کہ حکومت آئی جی پی پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ ان پولیس افسران کے خلاف کارروائی کریں جنہوں نے 25 مئی کے آزادی مارچ سے قبل ان کے رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف طاقت کا استعمال کیا۔

اسی طرح کچھ پولیس افسران کو 17 جولائی کے ضمنی انتخابات کے دوران ان کے متنازع کردار کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا کیونکہ انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کی حمایت کی تھی۔

عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ ایسی اطلاعات بھی موصول ہوئیں کہ پی ٹی آئی کی قیادت ان تمام شناخت ہونے والے عہدیداروں کی برطرفی اور ان کے خلاف کارروائیاں چاہتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں