بلوچستان میں موسلادھار بارشوں اور سیلاب سے مزید 12 افراد ہلاک

16 اگست 2022
دریائے بولان میں سیلابی کیفیت کے سبب ڈیرہ الہ یار کا ملک کے بقیہ حصوں سے زمینی راستہ منقطع ہونے کے سبب شہری محصور ہو کر رہ گئے ہیں— فوٹو: آن لائن
دریائے بولان میں سیلابی کیفیت کے سبب ڈیرہ الہ یار کا ملک کے بقیہ حصوں سے زمینی راستہ منقطع ہونے کے سبب شہری محصور ہو کر رہ گئے ہیں— فوٹو: آن لائن

بلوچستان میں موسلا دھار بارشوں اور سیلاب سے تباہی کا سلسلہ جاری ہے اور پیر کو موسیٰ خیل اور وشوک کے علاقوں میں مزید 12 افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ متعدد افراد پہاڑی ندی نالوں میں بہہ گئے جو تاحال لاپتہ ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق موسیٰ خیل کے علاقے میں سیلاب ایک اور ڈیم بہا لے گیا، دو لیویز اہلکار وشوک سے اپنی گاڑی میں واپس آتے ہوئے سیلابی ریلے میں بہہ گئے، بعد میں ان کی لاشیں نکال لی گئیں۔

مزید پڑھیں: شدید بارشوں اور سیلاب سے تباہی کا سلسلہ جاری، مزید 6 افراد جاں بحق

سبی اور ڈیرہ مراد جمالی کے درمیان مرکزی ٹریک سیلابی پانی میں بہہ جانے سے کوئٹہ اور ملک کے دیگر حصوں کے درمیان ٹرین سروس معطل ہے۔

حکام نے بتایا کہ موسیٰ خیل، نصیر آباد، واشک، ڈیرہ بگٹی، کوہلو، بارکھان، ژوب، سبی اور ہرنائی کے اضلاع میں اتوار کی شام سے موسلادھار بارش ہو رہی ہے، اس نے موسی خیل میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی کیونکہ موسمی ندی نالوں میں آنے والے سیلاب سے کئی دیہات بہہ گئے اور سینکڑوں لوگ بے گھر ہو گئے۔

موسیٰ خیل کے ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ اندرپوس بند ٹوٹنے سے 12 سے زائد افراد سیلابی پانی میں بہہ گئے، اب تک ریسکیو ٹیموں نے آٹھ لاشیں نکال لی ہیں، راشام کے علاقے میں گھر کی چھت گرنے سے دو بچے جاں بحق ہو گئے۔

حکام نے بتایا کہ موسی خیل میں سڑکوں کا نیٹ ورک اور مواصلاتی نظام بری طرح متاثر ہوا ہے جبکہ ضلع میں بجلی کی فراہمی معطل ہے۔ تحصیل تلی کا ایک گاؤں حفاظتی بند ٹوٹنے کی وجہ سے زیر آب آ گیا جس سے علاقے کے لوگ اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو گئے۔

سبی کے ڈپٹی کمشنر نے ڈان کو بتایا کہ ایک اور حفاظتی بند ٹوٹنے کے سبب مل گھشکوری اور ہمبی گاؤں بھی متاثر ہوئے، دونوں دیہاتوں میں 60 مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بیرک گولڈ کا بلوچستان میں امدادی کاموں کیلئے ڈیڑھ لاکھ ڈالر فنڈ کا اعلان

وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے سیلاب کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ پورا صوبہ انتہائی نازک صورتحال سے گزر رہا ہے کیونکہ طوفانی بارشوں اور سیلاب نے تقریباً تمام 34 اضلاع میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی، ڈیم، پل اور سڑکیں بہہ گئ ہیں جبکہ اس کے علاوہ انسانی جانوں کا بھی بڑے پیمانے پر نقصان ہوا۔

وزیراعلیٰ نے اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ریلیف کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی، بزنجو نے اجلاس کو سیلاب سے ہونے والی تباہی پر بریفنگ دی اور کہا کہ اس قدرتی آفت سے پورا صوبہ متاثر ہوا ہے۔

وزیراعظم نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو ہدایت کی کہ سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کو فی کس 50 ہزار روپے امداد فراہم کی جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں