اوگرا کا آر ایل این جی کی قیمت میں اگست کیلئے 3 فیصد کمی کا اعلان

16 اگست 2022
نوٹیفکیشن سے ظاہر ہوتا ہے کہ قطر سے کُل 6 کارگو خریدے گئے— فائل فوٹو: رائٹرز
نوٹیفکیشن سے ظاہر ہوتا ہے کہ قطر سے کُل 6 کارگو خریدے گئے— فائل فوٹو: رائٹرز

آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے اگست کے لیے ری گیسیفائیڈ لیکویفائیڈ نیچرل گیس (آر ایل این جی) کی قیمت میں تقریباً 3 فیصد کمی کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ نوٹیفکیشن ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بین الاقوامی اسپاٹ مارکیٹ پاکستانی درآمد کنندگان کے لیے 'نو گو ایریا' بنی ہوئی ہے اور تیل کی قیمتوں میں کمی کے ساتھ طویل مدتی معاہدے کے تحت کارگو کی اوسط قیمت میں قدرے کمی آئی۔

اوگرا کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق 2 گیس کمپنیوں (ایس ایس جی سی اور ایس این جی پی ایل) کے لیے درآمدی آر ایل این جی کی فراہمی کی اوسط قیمت میں بالترتیب 2.67 فیصد اور 2.95 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اوگرا نے 'آر ایل این جی' فروخت کی قیمت 13.22 ڈالر فی یونٹ مقرر کردی

ایس ایس جی سی ایل کے لیے فروخت کی قیمت 16.95 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو اور ایس این جی پی ایل کے لیے بالترتیب 15.7 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو پر مطلع کیا گیا۔

اگست میں تقسیم کے مرحلے پر آر ایل این جی کی قیمت ایس این جی پی ایل کے لیے 17.46 ڈالر سے 2.92 فیصد کم ہوکر 16.95 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو ہوگئی اور ایس ایس جی سی ایل کے لیے 17.96 ڈالر سے 2.68 فیصد کم ہوکر 17.48 ڈالر ہوگئی۔

نوٹیفکیشن سے ظاہر ہوتا ہے کہ قطر سے کُل 6 کارگو خریدے گئے جن میں سے تین 14.87 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو اور تین 11.35 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو پر خریدے گئے۔

مزید پڑھیں: دسمبر کیلئے کم کارگوز کے ساتھ ایل این جی کی قیمتوں میں کمی

’پاکستان ایل این جی لمیٹڈ‘ کے ساتھ ایک علیحدہ طویل مدتی معاہدے سے ایک اور کارگو 12.1 فیصد برینٹ یا 13.5 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو پر درآمد کیا گیا۔

اس طرح تقسیم کے مرحلے پر صارفین کے لیے آر ایل این جی کی اوسطاً قیمت دونوں کمپنیوں کے لیے جولائی کے مقابلے میں اگست میں تقریباً 0.5 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کم ہے۔

واضح رہے کہ مئی میں ایل این جی کی قیمت 22 سے 24 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو تک پہنچ گئی تھی جس کی وجہ سے نئی مخلوط حکومت نے توانائی کی قلت پر قابو پانے کے لیے اپنے اقتدار کے پہلے ماہ میں اسپاٹ کارگوز کی خریداری کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: اوگرا نے گیس کی قیمت میں 45 فیصد اضافہ کردیا

بعدازاں روس-یوکرین جنگ کے بعد سپلائی کے سخت حالات اور بین الاقوامی مارکیٹ میں ریکارڈ قیمتوں کی وجہ سے اسپاٹ ٹینڈرز کے ذریعے مزید گیس درآمد کرنے کی بار بار کوششیں بے سود رہی، اگست میں تمام 7 اور جولائی میں 8 کارگوز طویل مدتی معاہدوں کے تحت پاکستان کو دستیاب تھے۔

بنیادی طور پر جون میں مہنگی اسپاٹ درآمدات کی وجہ سے ایل این جی کے ذریعے بجلی کی پیداوار کی اوسط لاگت 28.4 روپے فی کلو واٹ (یونٹ) تھی جو کہ فرنس آئل (36.2 روپے فی یونٹ) کے بعد بجلی کی پیداوار کا دوسرا سب سے مہنگا ذریعہ ہے، اس کے نتیجے میں اگست میں بجلی کے لیے فیول ایڈجسٹمنٹ لاگت (ایف سی اے) میں تقریباً 10 روپے فی یونٹ اضافہ ہوا۔

ایس این جی پی ایل کی فروخت کی اوسط قیمت مئی میں 21.83 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو رہی جو کہ اپریل میں 15.616 ڈالر سے 40 فیصد زیادہ ہے۔

اسی طرح ایس ایس جی سی کے لیے اوسطاً آر ایل این جی کی فروخت کی قیمت مئی میں 23.79 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو رہی جو کہ اپریل میں 16.91 ڈالر تھی اور یہ تقریباً 41 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں