شہباز گل کے مزید جسمانی ریمانڈ کی حکومتی درخواست قابل سماعت قرار

اپ ڈیٹ 16 اگست 2022
فیصلے میں کہا گیا کہ سیشن جج درخواست سن کر اس کا میرٹ پر فیصلہ کریں — فائل فوٹو: ڈان نیوز
فیصلے میں کہا گیا کہ سیشن جج درخواست سن کر اس کا میرٹ پر فیصلہ کریں — فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شہباز گل کے دوبارہ جسمانی ریمانڈ کی نظرثانی درخواست کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے سیشن جج کو اسے آج ہی سننے کا حکم دے دیا۔

محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کی درخواست منظور کر لی اور سیشن عدالت کو شہباز گل کے مزید جسمانی ریمانڈ کی نظرثانی درخواست آج ہی دوبارہ سننے کا حکم دے دیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کے حکم کے خلاف درخواست قابلِ سماعت ہے، سیشن جج درخواست سن کر اس کا میرٹ پر فیصلہ کریں۔

قبل ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے آج شہباز گِل کی مقدمہ اخراج اور مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواستوں پر سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

سماعت کے دوران شہباز گل کے وکلا نے سیاسی حوالہ دینا چاہا تو عدالت نے ان کے وکلا کو سیاسی بات کرنے سے روک دیا۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا یہ درست ہے کہ جس کا کیس ہے وہ سیاسی جماعت کا عہدیدار ہے مگر ملزم جو بھی ہے اس عدالت کے سامنے یہ بات بے معنی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا مسترد

انہوں نے مزید کہا کہ عدالت نے صرف قانونی نکتے کو دیکھنا ہے، عدالت کو یہ بتائیں کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کیسے قابل سماعت تھی؟ ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا جائے پھر تو بات ہی ختم ہوگئی۔

قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کسی ملزم کو جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرنا سنجیدہ معاملہ ہے، بظاہر یہ لگتا ہے کہ سیشن عدالت کا ایک فورم موجود ہے کہ وہ سپروائز کر لے، سیشن عدالت دیکھ لے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ نے کوئی غلط فیصلہ تو نہیں کردیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ابھی ریمانڈ دینے کی درخواست کے میرٹس پر نہیں جارہا، پہلے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل سنوں گا، انہوں نے تو یہ بھی استدعا کر رکھی ہے کہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہائی کورٹ ریمانڈ تو نہیں دیتی، یہ ہائی کورٹ کا دائرہ اختیار نہیں کہ وہ دیکھے کہ ملزم کا کتنا ریمانڈ دینا ہے، جرم کتنا ہی سنگین ہو، ریمانڈ کا معاملہ مجسٹریٹ نے دیکھنا ہے، ابھی اس حد تک دلائل سن رہا ہوں کہ سیشن کورٹ میں اپیل سنی جاسکتی تھی یا نہیں؟

مزید پڑھیں: حکومت کی شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست

بعد ازاں عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد شہباز گل کے دوبارہ جسمانی ریمانڈ کی حکومتی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

عدالت کا کہنا تھا کہ درخواست قابل سماعت ہوئی تو میرٹ پر دلائل کی تاریخ رکھیں گے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد پولیس نے 9 اگست کو پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کو بغاوت اور عوام کو ریاستی اداروں کے خلاف اکسانے کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور ابتدائی طور پر 2 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا گیا تھا۔

بعد ازاں شہباز گل کے مزید جسمانی ریمانڈ کے لیے پولیس کی استدعا فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز گل 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

جس کے بعد سرکاری وکیل رانا حسن عباس نے شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرنے کے خلاف نظر ثانی کی اپیل دائر کی تھی تاہم ایڈیشنل سیشن جج محمد عدنان خان نے اپیل مسترد کر دی تھی۔

تاہم 3 روز قبل وفاقی حکومت نے شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے جوڈیشل مجسٹریٹ کی جانب سے کے حکم کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔

ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون نے شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد ہونے کے خلاف درخواست دائر کی جس کو رجسٹرار نے گزشتہ روز سماعت کے لیے مقرر کیا تھا۔

گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کے حصول کے لیے حکومتی کی جانب سے دائر درخواست پر شہاز گل کو نوٹس جاری کردیا تھا۔

جسٹس عامر فاروق نے دلائل سننے کے بعد شہباز گل کا جسمانی ریمانڈ لینے کی ایڈوکیٹ جنرل کی درخواست پر شہباز گل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آج جواب طلب کیا تھا۔

شہباز گل کا متنازع بیان

رواں ہفتے کے آغاز میں پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے نجی ٹی وی چینل ‘اے آر وائی’ نیوز کو اپنے شو میں سابق وزیرِا عظم عمران خان کے ترجمان شہباز گل کا تبصرہ نشر کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ان کا بیان ‘مسلح افواج کی صفوں میں بغاوت کے جذبات اکسانے کے مترادف تھا’۔

اے آر وائی کے ساتھ گفتگو کے دوران ڈاکٹر شہباز گل نے الزام عائد کیا تھا کہ حکومت، فوج کے نچلے اور درمیانے درجے کے لوگوں کو تحریک انصاف کے خلاف اکسانے کی کوشش کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز گِل کا متنازع بیان، عماد یوسف کا نام مقدمے سے خارج کرنے کا حکم

ان کا کہنا تھا کہ ‘فوج میں ان عہدوں پر تعینات اہلکاروں کے اہل خانہ عمران خان اور ان کی پارٹی کی حمایت کرتے ہیں جس سے حکومت کا غصہ بڑھتا ہے’۔

انہوں نے یہ الزام بھی عائد کیا تھا کہ حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کا ‘اسٹریٹجک میڈیا سیل’ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان اور مسلح افواج کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے کے لیے غلط معلومات اور جعلی خبریں پھیلا رہا ہے۔

شہباز گل نے کہا تھا کہ جاوید لطیف، وزیر دفاع خواجہ آصف اور قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر ایاز صادق سمیت دیگر حکومتی رہنماؤں نے ماضی میں فوج پر تنقید کی تھی اور اب وہ حکومتی عہدوں پر ہیں۔

پیمرا کی جانب سے نوٹس میں کہا گیا کہ اے آر وائی نیوز پر مہمان کا دیا گیا بیان آئین کے آرٹیکل 19 کے ساتھ ساتھ پیمرا قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں