جولائی میں ترسیلات زر میں کمی ریکارڈ

17 اگست 2022
اسٹیٹ بینک کے مطابق برطانیہ کے علاوہ  تمام اممالک سے ترسیلات زر میں کمی واقع ہوئی —فائل فوٹو: اے ایف پی
اسٹیٹ بینک کے مطابق برطانیہ کے علاوہ تمام اممالک سے ترسیلات زر میں کمی واقع ہوئی —فائل فوٹو: اے ایف پی

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جولائی میں ترسیلات زر میں کمی دیکھی گئی جب کہ گزشتہ مالی سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں 7.8 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے رپورٹ کیا کہ مالی سال 2022 جولائی کے 2 ارب 74 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں مالی سال 2023 میں 2 ارب 52 کروڑڈالر موصول ہوئے۔

اسٹیٹ بینک نے کہا کہ مالی سال 2022 جولائی کے دوران مسلسل 26 مہینوں تک 2 ارب ڈالر سے زائد کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے بیرون ملک مقیم پاکستانی ورکرز کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلات زر کی مد میں 2 ارب 5 کروڑ ڈالر کی آمد ریکارڈ کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: جولائی میں ترسیلات زر میں 2 فیصد کمی رپورٹ

ترسیلات زر اضافے کا رجحان مالی سال 2022 میں بھی جاری رہا جب کہ نئے مالی سال کا آغاز ترسیلات زر میں کمی کے ساتھ ہوا، ترسیلات زر کمی کی بہت سی وجوہات ہیں۔

اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ برطانیہ (یوکے) کے علاوہ تقریباً تمام اہم ممالک سے موصول ہونے والی ترسیلات زر میں کمی واقع ہوئی ہے۔

ترقی کے لحاظ سے جولائی 2022 کے دوران، ترسیلات زر میں ماہانہ 8.6 فیصد اور سالانہ بنیاد پر 7.8 فیصد کمی واقع ہوئی۔

اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ ترسیلات زر میں کمی عید کی تعطیلات کے باعث جولائی کے دوران کام کے دنوں کی کم تعداد ہے، جولائی کے دوران گزشتہ سال کے مہینے میں 22 اور جولائی 2021 کے 18 روز کے مقابلے میں 17 ورکنگ ڈیز آئے۔

مزید پڑھیں: مالی سال 2021 میں ترسیلات زر میں 27 فیصد اضافہ ریکارڈ

مالی سال 2022 میں ترسیلات زر ریکارڈ آمد اور ریکارڈ برآمدات کے باوجود پاکستان کا اپنے زرمبادلہ کے لیے ترسیلات زر پر انحصار ہر سال بڑھتا جا رہا ہے۔

اشیا اور خدمات کی مد میں مالی سال 2022 کا درآمدی بل تقریباً 84 ارب ڈالر تھا جس کے باعث تجارتی خلا بہت زیادہ رہا اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 17 ارب 4 کروڑ ڈالر تک رہا۔

مالی سال 2022 میں تقریباً 31 ارب ڈالر کی ترسیلات زر کی یہ بڑی رقم بھی تجارتی خلا کم نہیں کرسکی جس کے نتیجے میں بڑا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہوا۔

پالیسی بنانے والوں نے تجارت میں توازن لانے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے کے لیے درآمدات میں کمی کی۔

یہ بھی پڑھیں: سال 2020 کے دوران پاکستان میں ترسیلات زر میں 17 فیصد اضافہ ہوا، عالمی بینک

جولائی میں درآمدات میں تقریباً 48 فیصد کی بڑی کمی کو انڈسٹری نے خوش آئند نہیں کیا اور آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے نمائندے نے مالی سال 2023 میں ٹیکسٹائل کی برآمدات میں تقریباً 3 ارب ڈالر کی متوقع کمی کا اعلان کیا۔

صورتحال پر قابو پانے کے لیے حکومت عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا قرض پروگرام بحال کرنے کے لیے گزشتہ 4 ماہ سے سخت جدوجہد کر رہی ہے۔ وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے اعلان کیا تھا کہ تقریباً 4 ارب ڈالر کا بندوبست کرلیا گیا ہے، یہ اگست کے آخری ہفتے میں ہونے والی بورڈ میٹنگ میں آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری حاصل کرنے کی پیشگی شرط تھی۔

اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ سعودی عرب سے سب سے زیادہ رقم بھیجی گئی لیکن پھر بھی وہ رقم مالی سال 2022 کے اسی ماہ کے مقابلے میں 12 فیصد کم تھی، جولائی میں سلطنت سے موصول ترسیلات زر 58 کروڑ ڈالر سے زائد تھیں۔

مزید پڑھیں: ترسیلات زر 26 فیصد بڑھی ہیں، گورنر اسٹیٹ بینک

میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی عرب مرکزی بینک کے گرتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر کو سہارا دینے کے لیے اسٹیٹ بینک کے اکاؤنٹ میں 3 ارب ڈالر رکھنے پر رضا مند ہے جب کہ ماضی میں سعودی عرب اسی طرح پاکستان کا ساتھ دے چکا ہے۔

پاکستان کو موصول ہونے والی ترسیلاتِ زر کے اہم ملک برطانیہ سے ترسیلات زر میں 3.4 فیصد اضافہ دیکھا گیا جب کہ رقوم کی آمد 41 کروڑ 17 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں