کیلے کے چھلکوں سے بنی غذائیں صحت کے لیے فائدہ مند

17 اگست 2022
کیلے کے چھلکے میں کئی کیمیکلز ہوتے ہیں—فوٹو: شٹر اسٹاک
کیلے کے چھلکے میں کئی کیمیکلز ہوتے ہیں—فوٹو: شٹر اسٹاک

ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اگر کیلے کے چھلوں سے آٹا تیار کرکے اسے گندم سمیت دیگر چیزوں کے آٹے ساتھ شامل کرکے غذائیں تیار کی جائیں تو وہ نہ صرف ذائقہ دار بنتی ہیں بلکہ وہ صحت کے بھی کئی فوائد دیتی ہیں۔

اس وقت دنیا بھر میں گندم، چاول اور مکئی کے بعد کیلا چوتھے نمبر کی غذائیت ہے، جسے سب سے زیادہ کھایا جاتا ہے اور دنیا کے کئی علاقوں میں اس کے چھلکوں کو بھی مختلف کاموں میں استعمال کیا جاتا ہے۔

تاہم حال ہی میں امریکی اور بھارتی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کیلے کے چھلکوں سے تیار آٹے کو دیگر چیزوں کے آٹے میں شامل کرکے اس سے غذائیں تیار کی جائیں تو وہ نہ صرف کافی وقت تک تازہ رہتی ہیں بلکہ ان کے ذائقے میں بھی بہتری آتی ہے اور اس کے کئی طبی فوائد بھی ہوتے ہیں۔

ماہرین نے کیلے کے چھلکے کے فوائد جاننے کے لیے صاف کیلوں کے چھلکوں کو خشک کرنے کے بعد اس کا آٹا تیار کیا اور پھر اسے گندم کے آٹے میں ملاکر اس سے کچھ غذائیں تیار کیں۔

ماہرین نے تیار کی گئی غذاؤں کا ذائقہ معلوم کرنے کے لیے 20 ماہر باورچیوں کی خدمات حاصل کیں، جنہوں نے تیار غذاؤں کے ذائقے میں فرق کی نشاندہی کی۔

یہ بھی پڑھیں: کیلے اور دودھ کا امتزاج صحت کے لیے کتنا فائدہ مند؟

باورچیوں نے گندم کے آٹے میں کیلے کے چھلکوں کے آٹے کی مدد سے تیار غذاؤں کو زیادہ ذائقہ دار قرار دیا۔

علاوہ ازیں ماہرین نے نوٹ کیا کہ صرف گندم کے آٹے سے تیار کچھ خشک غذائیں تین ماہ کے اندر اپنا اثر چھوڑنے لگتتی ہیں مگر کیلے کے چھلکوں سے بنی غذاؤں میں تین ماہ بعد بھی ’اینٹی آکسیڈنٹ‘ نامی کیمیکل کی مقدار برقرار رہتی ہے، یہ کیمیکل انسانی جسم کے اعضا کو خراب یا بیمار ہونے سے بچاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق کیلے کے چھلکوں میں ’پروٹین، پوٹاشیم، میگنیشیم، وٹامنز، پولی ان سیچوریٹڈ فیٹی ایسڈز،ر امینو ایسڈز اور اینٹی آکسیڈنٹ‘ نامی کیمیکلز کی بھاری مقدار پائی جاتی ہے جو کہ صحت کے حوالے سے کئی طرح کے فوائد دیتے ہیں اور ان سے غذائیں بھی ذائقہ دار بنتی ہیں۔

ماہرین کے مطابق کیلے کے چھلکوں سے آٹا تیار کرنے سے نہ صرف خوراک کی کمی کا مقابلہ کیا جا سکے گا بلکہ چھلکوں سے بننے والے کچرے اور گندگی میں بھی نمایاں کمی آئے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں