شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کا آپریشن، 2 دہشتگرد ہلاک

20 اگست 2022
دہشت گرد کمانڈر خبیب اگست 2022 میں میر علی میں سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر خودکش حملے میں بھی ملوث تھا— فائل/ فوٹو: اے ایف پی
دہشت گرد کمانڈر خبیب اگست 2022 میں میر علی میں سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر خودکش حملے میں بھی ملوث تھا— فائل/ فوٹو: اے ایف پی

شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کے نتیجے میں 2 دہشتگرد ہلاک ہوگئے ہیں۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان کے ضلع میر علی کے علاقے میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کیا۔

آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں حافظ گل بہادر گروپ کے دہشت گرد کمانڈر خبیب عرف بلال سمیت 2 دہشت گرد مارے گئے۔

آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق ہلاک دہشت گردوں سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، فائرنگ کے تبادلے میں دہشت گرد ہلاک

بیان میں بتایا گیا کہ مارے گئے دہشت گرد سیکیورٹی فورسز کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں، دیسی ساختہ بم (آئی ای ڈیز) کی تیاری اور معصوم شہریوں کے قتل میں سرگرم رہے۔

دہشت گرد کمانڈر خبیب اگست 2022 میں میر علی میں سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر خودکش حملے میں بھی ملوث تھا۔

واضح رہے کہ حالیہ کچھ عرصے کے دوران شمالی وزیرستان میں دہشت گرد کارروائیوں میں پھر سے تیزی سے آئی ہے جس کے بعد سیکیورٹی فورسز نے وہاں آپریشن کا آغاز کیا ہے تاکہ علاقے کو دہشت گردی کی لعنت سے پاک کیا جاسکے۔

رواں ہفتے 15 اگست کو بھی سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر خفیہ آپریشن کیا تھا جس کے نتیجے میں ایک دہشت گرد ہلاک ہوگیا تھا اور اس کے قبضے سے بھاری اسلحہ برآمد کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: شمالی وزیرستان: لوئر دیر میں بارودی سرنگ کا دھماکا، پاک فوج کا جوان شہید

4 اگست کو سیکیورٹی فورسز کی خفیہ کارروائی کے دوران ایک دہشت گرد ہلاک ہوگیا تھا جبکہ فائرنگ کے تبادلے کے دوران ایک سپاہی نے جام شہادت نوش کیا تھا۔

9 اگست کو شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں فوجی قافلے پر خودکش حملے میں 4 فوجی شہید ہوگئے تھے۔

13 اگست کو شمالی وزیرستان کے ضلع لوئر دیر میں پاک فوج کے ایک اور جوان نے جام شہادت نوش کیا تھا۔

شمالی وزیرستان میں عثمان زئی قبیلے کے افراد نے بدامنی اور ٹارگٹ کلنگ کے خلاف احتجاجی دھرنا دیا تھا جس میں حکومت سے تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال پر قابو پانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

حکومت نے عثمان زئی قبیلے کے عمائدین سے مذاکرات کے لیے 16 رکنی سیاسی کمیٹی تشکیل دی تھی اور کامیاب مذاکرات کے بعد مظاہرین نے دھرنا اور احتجاج دو ہفتوں کے لیے ملتوی کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں