مسلم لیگ (ن) کے 13 رہنماؤں کا حفاظتی ضمانت کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع

اپ ڈیٹ 20 اگست 2022
عطا تارڑ سمیت مسلم لیگ (ن) کے  13 رہنماؤں نے حفاظتی ضمانت کی درخواست دائر کی—تصویر: ڈان نیوز
عطا تارڑ سمیت مسلم لیگ (ن) کے 13 رہنماؤں نے حفاظتی ضمانت کی درخواست دائر کی—تصویر: ڈان نیوز

پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی اور چوہدری پرویز الٰی پر مبینہ تشدد کیس میں مسلم لیگ (ن) کے 13رہنماؤں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں حفاظتی ضمانت کی درخواست دائر کردی۔

خیال رہے کہ قلعہ گجر سنگھ پولیس نے لاہور کی ایک مقامی عدالت سے رجوع کیا تھا اور متعدد سمن جاری کرنے کے باوجود تفتیش میں شامل نہ ہونے پر اراکین اسمبلی کی گرفتاری کی درخواست کی تھی۔

چنانچہ عدالت نے 16 اپریل کو وزیراعلیٰ کے انتخاب کے دوران پنجاب اسمبلی میں ہونے والی کشیدگی کے حوالے سے پولیس کی درخواست پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے 12 رہنماؤں کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ(ن) کے رہنما پنجاب پولیس کی کارروائی سے بچنے میں کامیاب

وارنٹ جاری کیے جانے کے بعد پنجاب پولیس نے صوبے کے متعدد شہروں میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے کم از کم ایک درجن اراکین صوبائی اسمبلی کی رہائش گاہوں پر چھاپے بھی مارے تھے۔

جس کے بعد مسلم لیگ (ن) کے 13 رہنماؤں بشمول وزیر اعظم کے معاون خصوصی عطا تارڑ، اویس لغاری، رانا مشہود اسلام آبادہائی کورٹ پہنچ کر حفاظتی ضمانت کی درخواستیں دائر کردیں۔

درخواست دائر کرنے والے دیگر رہنماؤں میں عادل چھٹہ، شعیب برتھ، ملک غلام حبیب، مرزا جاوید، سیف الملوک، پیر خضر حیات، راجا صغیر، عبد الرؤف، بلال فاروق اور رانا منان شامل ہیں۔

درخواستوں میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ اسلام آبادہائی کورٹ حفاظتی ضمانت منظور کر کے پنجاب پولیس کو گرفتاریوں سے روکے۔

مزید پڑھیں: پنجاب اسمبلی حملہ کیس، مسلم لیگ (ن) کے 12 رہنماؤں کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ جھوٹا اور بےبنیاد مقدمہ ہے جس میں اپنی صفائی کے لیے پیش ہونا چاہتے ہیں لہٰذا حفاظتی ضمانت منظور کی جائے۔

مذکورہ درخواستوں میں ریاست اور تھانہ قلعہ گجر سنگھ کے انچارج کو فریق بنایا گیا ہے۔

شہباز گل کا بدلہ لینے کیلئے ہم پر مقدمات درج کیے گئے، عطا تارڑ

اسلام آباد ہائی کورٹ آمد کے موقع پر عطا تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کل عمران خان بنا ملاقات کی اجازت لیے پمز پہنچ گئے اور واویلا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ صل مقدمہ تو ڈپٹی اسپیکر پر حملے کا تھا، کیا اس پر کوئی گرفتاری عمل میں آئی؟ شہباز گل کیس کا بدلہ لینے کے لیے ہم پر مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم پر جھوٹے مقدمات بنائے جارہے ہیں پتا چل رہا ہے پرویز الٰہی کی حکومت آئی ہے، کل پنجاب پولیس نے ہمارے رہنماؤں کے گھروں میں چھاپے مارے اور قیمتی سامان لے گئی۔

عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ ہم وہ جماعت نہیں جو کیسز سے گھبرا جائیں، ہم نے تو 90، 90 دن کا ریمانڈ بھگتا ہے لیکن واویلا نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: پولیس کو مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کو ہراساں کرنے سے روک دیا گیا

انہوں نے مزید کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کو مار پڑتے سب نے دیکھا کیا کسی نے پرویز الہی صاحب کو مار کھاتے یا حملہ ہوتے دیکھا، ہمارے خلاف پرویز الٰہی پر حملے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے مزید کہا کہ 25 مئی کو آپ نے ملک میں انتشار پھیلانے کی کوشش کی اور جان دینے والے پولیس والے کا مذاق اڑایا۔

ان کا کہنا تھا کہ پرویز الٰہی چابی والا کھلونا ہے جس کی چابی عمران خان گھماتے ہیں ، ان کی عادت ہے چابی والا کھلونا بننے کی، پرویز الٰہی نے انتقام کی جو نئی روش متعارف کروائی ہے اس کا خمیازہ خود بھگتیں گے۔

اس موقع پر رانا مشہود نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم پر بے بنیاد مقدمات بنائے گئے ہیں، عمران کے چیلے ہمارا راستہ نہیں روک سکتے ،ہم پاکستان کی ترقی اور پنجاب کی ترقی کے لیے کام کریں گے، جب بھی آئین کا مذاق اڑایا گیا ملک کمزور ہوا۔

مزید پڑھیں: پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی، مقدمے کے اندراج کیلئے پرویزالہٰی کی درخواست

راجا صغیر نے کہا کہ میں کہوں گا کہ ملک تاریخ کہ کمزور دور سے گزر رہا ہے ،انہیں تکلیف ہے کہ ہم پاکستان کی ترقی کے لیے کیوں کوشاں ہیں، کیوں سعودی عرب سمیت دیگر ممالک ہمارے ساتھ اپنے تعلقات بہتر ہورہے ہیں، انہیں تکلیف ہے کہ ہم کیسے آئی ایم ایف کا معاہدہ پورا کرنے جارہے ہیں۔

علاوہ ازیں اویس لغاری کا کہنا تھا کہ اس وقت سیلاب متاثرین کی مدد کے بجائے ہم پر پرچے کاٹے جارہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ شہباز گل اور پی ٹی آئی نے جو کیا وہ کسی نے نہیں کیا، پاک فوج کی چین آف کمانڈ کو چیلنج کیا گیا ہے اسے سنجیدہ لینا ہو گا۔

ساتھ ہی ان کا مزید کہنا تھا کہ آج یہ لوگ خود بند کمروں میں افسوس کرتے ہیں کہ حکومت کامیابی کی جانب گامزن ہے، اس وقت ملک کو استحکام کی ضرورت ہے، غلط پرچوں کی قیمت ان لوگوں کو ادا کرنا ہو گی۔

تبصرے (0) بند ہیں