سندھ میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی ایم کیو ایم کی درخواست مسترد

اپ ڈیٹ 23 اگست 2022
پیر کو الیکشن کمیشن سندھ کے رکن نثار درانی کی سربراہی میں چار رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی— فائل فوٹو: فائل فوٹو: اے پی پی
پیر کو الیکشن کمیشن سندھ کے رکن نثار درانی کی سربراہی میں چار رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی— فائل فوٹو: فائل فوٹو: اے پی پی

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی جانب سے کراچی اور حیدرآباد میں حلقہ بندیوں میں کچھ خامیوں کی بنیاد پر سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کو معطل کرنے کی درخواست کو مسترد کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیر کو الیکشن کمیشن سندھ کے رکن نثار درانی کی سربراہی میں چار رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

مزید پڑھیں: ایم کیو ایم کی درخواست مسترد، سپریم کورٹ کا سندھ میں 28اگست کو بلدیاتی انتخابات کا حکم

ایم کیو ایم کے وکیل نے کراچی اور حیدرآباد کے کچھ حلقوں کی حد بندی میں خامیوں کی وضاحت کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سے درخواست گزار کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کو معطل کرنے کا کہا۔

ایم کیو ایم پاکستان نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو درخواست دائر کی تھی جس میں سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے کراچی اور حیدرآباد کے کچھ حلقوں کی حد بندی کو چیلنج کیا گیا تھا اور اس بنیاد پر حلقوں کی حد بندی میں کچھ خامیوں کا دعویٰ کیا تھا۔

جمعہ کے روز ایم کیو ایم پاکستان نے 2017 کی مردم شماری میں غیر منصفانہ حد بندیوں، جعلی ووٹرز لسٹوں اور کراچی کی آبادی کی کم گنتی پر احتجاج کا اعادہ کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ وہ کراچی اور حیدرآباد میں آئندہ 28 اگست کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کے اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں گے۔

جمعہ کو ایک پریس کانفرنس میں ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا تھا میں یہاں صدر، وزیر اعظم اور قانون اور آئین کے محافظوں سے یہ پوچھنے کے لیے حاضر ہوا ہوں کہ ہمیں انصاف کے لیے کہاں جانا چاہیے۔

اس کے بعد انہوں نے حلقہ بندیوں اور جعلی ووٹرز لسٹوں کی بلاجواز حد بندی کی کچھ تفصیلات بتاتے ہوئے الزام لگایا کہ 2017 کی مردم شماری میں کراچی کی آبادی آدھی رہ گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کے احکامات نہ مانے تو بلدیاتی الیکشن کے نتائج تسلیم نہیں کریں گے، ایم کیو ایم

دریں اثنا، چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پانچ رکنی بینچ نے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت کی۔

عمران خان خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر کے ساتھی بیرسٹر گوہر علی خان نے جواب داخل کرنے کے لیے تین ہفتے کا وقت مانگا۔

بینچ نے انہیں تحریری جواب جمع کرانے کے لیے ایک ہفتے کا وقت دیا اور کیس کی سماعت 29 اگست تک ملتوی کر دی۔

تبصرے (0) بند ہیں