200 یونٹ سے کم استعمال کرنے والوں کیلئے فیول ایڈجسٹمنٹ چارج ختم

اپ ڈیٹ 24 اگست 2022
خرم دستگیر نے کہا کہ زرعی صارفین کے لیے سرچارج ختم کردیا گیا ہے—فوٹو: ڈان نیوز
خرم دستگیر نے کہا کہ زرعی صارفین کے لیے سرچارج ختم کردیا گیا ہے—فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ اگست میں بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ چارج (ایف اے سی) کا اطلاق صرف 200 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین پر ہوگا۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خرم دستگیر نے کہا کہ صارفین نے جولائی کے دوران جون کے مقابلے میں کم بجلی استعمال کی لیکن زیادہ بل موصول ہوئے جن میں جون کا سرچارج بھی شامل تھا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کا ایک کروڑ 71 لاکھ بجلی صارفین کیلئے فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج سے استثنیٰ کا اعلان

انہوں نے کہا کہ حکومت کو درپیش بحران اور چیلنجز کے باوجود اس سلسلے میں عوام کو ریلیف فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جولائی کے بلوں میں شامل فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج 200 سے کم یونٹ استعمال کرنے والے بجلی کے صارفین کے لیے ختم کر دیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ جن لوگوں نے بل ادا کیے ہیں، ان کو بجلی کے بلوں میں اگلے ماہ ریلیف دیا جائے گا تاہم ادائیگی نہ کرنے والوں کو ان کے نظرثانی شدہ بل ملیں گے۔

انہوں نے کہا کہ زرعی صارفین کے لیے بھی فیول سرچارج ختم کر دیا گیا ہے اور وفاقی وزیر نے اعلان کیا کہ کمرشل میٹرز پر عائد فکسڈ ٹیکس بھی اکتوبر سے ختم کر دیا جائے گا۔

ملک میں بڑھتے ہوئے بجلی کے بحران پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی گزشتہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور میں متبادل توانائی کے منصوبوں کو بری طرح نظر انداز کیا گیا، سابقہ حکومت کے دور میں متبادل توانائی کے کسی ذریعے سے ایک میگا واٹ کی بھی پیداوار نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے متبادل توانائی پر توجہ مرکوز کی ہے اور جلد ہی تھر کے کوئلے سے بجلی کی پیداوار شروع ہو جائے گی اور ملک بھر میں صارفین کو بلاتعطل اور سستی بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف، سعودی ولی عہد کا تجارت اور توانائی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کا عزم

خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے وژن کے تحت بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو جدید بنانے کے لیے بھی کوششیں جاری ہیں اور کمپنیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ میٹروں کی تیزی سے تنصیب، صارفین کی شکایات کے ازالے اور جدید خطوط پر بجلی چوری کی روک تھام یقینی بنائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان قوم سے مسلسل جھوٹ بولتے رہے کہ بجلی کا کوئی شارٹ فال نہیں ہے جبکہ بجلی کی پیداوار اس کی طلب سے بہت کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی بجلی کی فراہمی کا انحصار فرنس آئل پر چلنے والے پرانے پلانٹس پر ہے۔

ایک سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ بدقسمتی سے کے الیکٹرک کی نجکاری مطلوبہ نتائج نہیں دے سکی تاہم مطلوبہ نتائج کے لیے اس کام کو بہتر بنانے کی کوششیں شروع کر دی گئی ہیں۔

خرم دستگیر نے کہا کہ کے-الیکٹرک کے مالیاتی معاملات میں بھی مفاہمت جاری ہے اور اس مفاہمت کے مثبت نتائج کی توقع ہے۔

سندھ اور بلوچستان کے سیلاب متاثرین کو بجلی کے بلوں کی مد میں ریلیف کی فراہمی سے متعلق ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر حکومت سیلاب زدگان کے ریسکیو پر توجہ دے رہی ہے، بعد میں ریلیف اور بحالی کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔

خیال رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ روز قطر میں میڈیا سے گفتگوکے دوران بجلی کے ایک کروڑ 71 لاکھ اور زرعی ٹیوب ویل کے 3 لاکھ صارفین کو فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج سے استثنیٰ دینے کا اعلان کیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف سے بھرپور مشاورت کی ہے، پاکستان کے 3 کروڑ صارفین میں سے ایک کروڑ 71 لاکھ صارفین کو اضافی فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج نہیں دینا پڑے گا اور باقی ایک کروڑ 29 لاکھ صارفین وہ بڑے کھاتے پیتے لوگ ہیں لیکن ہم اس کا بھی بھرپور جائزہ لے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ اس سہولت کے بعد بجلی کے ایک کروڑ 71 لاکھ صارفین کو فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج میں ایک دھیلا بھی نہیں دینا پڑے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں