خیبرپختونخوا میں 6 بچے سیلاب میں بہہ گئے، پنجاب میں مزید 2 اموات

اپ ڈیٹ 25 اگست 2022
پنجاب میں گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران ہلاکتوں کی کُل تعداد 38 ہو گئی—فائل فوٹو/ اے پی
پنجاب میں گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران ہلاکتوں کی کُل تعداد 38 ہو گئی—فائل فوٹو/ اے پی

پنجاب اور خیبرپختونخوا میں شدید بارشوں اور سیلاب نے 6 بچوں سمیت مزید 8 افراد کی جان لے لی جبکہ ملک کے مختلف حصوں میں موسلا دھار بارشوں کا سلسلہ جاری رہا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا کی صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے تصدیق کی کہ اپر دیر اور سوات کے اضلاع میں مسلسل طوفانی بارشوں کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہونے کے بعد کم از کم 6 بچے سیلاب میں بہہ کر جاں بحق ہو گئے جبکہ دیگر متعلقہ واقعات میں 9 افراد زخمی ہو گئے۔

دوسری جانب ریسکیو 1122 پنجاب نے پہاڑی طوفان سے 2 اموات کی تصدیق کی ہے جن میں سے ایک ڈیرہ غازی خان اور ایک راجن پور میں ہوئی، طوفان نے اسکولوں، صحت کی سہولیات، سڑکوں، بجلی کی لائنوں اور آبپاشی کی نہروں کے نظام کو بھی نقصان پہنچایا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں بارشوں کے بعد سیلاب، 13 لاکھ افراد متاثر، 5 لاکھ بے گھر

سیلاب سے بے گھر ہونے والے ہزاروں افراد دریا کے کناروں اور انڈس ہائی وے کے ساتھ بارش میں کسی پناہ گاہ کے بغیر پھنسے ہوئے ہیں، ان کی رہائش کے علاقوں اور ان کے آس پاس کمر تک پانی جمع ہے۔

پنجاب میں مزید اموات کے بعد صوبے میں گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران ہلاکتوں کی کُل تعداد 38 ہو گئی۔

سوات، لوئر دیر میں سیلاب

اپر دیر میں تھانہ باروال کی حدود میں واقع قصائی شاہی کوٹ کے مقام پر اسکول کے 5 بچے سیلاب میں ڈوب گئے۔

ریسکیو اہلکاروں کا کہنا ہے کہ اسکول سے واپس جاتے وقت بچے پانی میں بہہ گئے، پانی کم ہونے کے بعد 4 بچوں کی لاشیں مل گئیں جبکہ پانچویں بچے کی تلاش جاری ہے۔

اس سے قبل ثمرباغ کے گاؤں زنگیاں میں حاجی رحیم گل کی بھتیجی ندی میں ڈوب کر جاں بحق ہو گئی، مقامی لوگوں نے کافی کوششوں کے بعد لاش کو ندی سے نکالا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کا بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ، متاثرین کیلئے امداد کا اعلان

اپر دیر کے علاقے گنڈیگر میں موسلا دھار بارش سے دو کمروں کا مکان گر گیا تاہم مکین محفوظ رہے، مینگورہ میں سیلاب میں گھرے اسکول کے سیکڑوں طلبہ کو مقامی لوگوں، ریسکیو 1122 اور سول ڈیفنس کی ٹیموں نے بچایا۔

کمشنر ملاکنڈ ڈویژن شوکت علی یوسفزئی نے کہا کہ تمام محکمے امدادی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں، پانی کم ہونے کے بعد امدادی اقدامات شروع کر دیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کے احکامات کی روشنی میں تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں اور وہ تمام انتظامات کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔

انفرااسٹرکچر تباہ

ڈیرہ غازی خان کا بڑا حصہ پانی میں ڈوب چکا ہے جس سے بجلی کی فراہمی میں بڑے پیمانے پر خلل آیا ہے، شہر میں بجلی کی ترسیل کے بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ حالیہ شدید بارشوں کے دوران علاقے میں 640 ٹرانسفارمر، ایک ہزار 575 سنگل فیز میٹر اور 145 تھری فیز میٹرز کو نقصان پہنچا۔

سپرنٹنڈنٹ انجینئر میپکو (ڈیرہ غازی خان) محمد حسنین شکیل نے بتایا کہ میپکو سرکل کی 21 سب ڈویژنز میں سے فورٹ منرو، روجھان اور ٹوبی قیصرانی کے علاقے مکمل طور پر زیر آب آگئے ہیں جبکہ وہوا اور چوٹی کے علاقے 75 فیصد زیر آب ہیں اور شاداں لاؤنڈ، دجل، راجن پور، شاہ صدر دین اور کوئٹہ روڈ کے علاقوں کے تقریباً نصف حصے زیر آب ہیں۔

مزید پڑھیں: بارشیں اور سیلاب: کے پی میں مزید 11 ہلاکتیں

ایک عہدیدار نے بتایا کہ تونسہ بیراج سے روجھان تک ریلوے ٹریک کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

دونوں اضلاع میں پہاڑی طوفان کے تیز پانی سے محکمہ آبپاشی کا بنیادی نظام بھی بری طرح متاثر ہوا، سڑکیں اور درجنوں پل بھی بہہ گئے۔

بارتھی روڈ اور تونسہ موسیٰ خیل روڈ تاحال بند ہے اور این 55 انڈس ہائی وے سیلاب کے بعد بری حالت میں ہے جس کی فوری مرمت کی ضرورت ہے، دونوں اضلاع میں مجموعی طور پر 60 سڑکیں پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں سیلاب، ڈوبتے بچوں کی تصاویر نے دل دہلادیے

چیف ایگزیکٹو آفیسر ایجوکیشن ذوالفقار ملغانی نے بتایا کہ ضلع ڈیرہ غازی خان میں 86 سکول سیلاب کی زد میں آنے کے بعد بند ہو گئے۔

راجن پور کے ایک عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ ضلع کے 60 فیصد اسکول زیر آب آ چکے ہیں جبکہ باقی اسکولوں کو ریلیف کیمپوں میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔

چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیلتھ ڈاکٹر عبدالکریم نے بتایا کہ ڈیرہ غازی خان میں موسلا دھار بارشوں اور پہاڑی طوفان سے 30 بنیادی صحت کے یونٹس اور دیہی مراکز صحت بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: بالائی کوہستان میں سیلاب کے باعث 50 مکانات بہہ گئے

انہوں نے کہا کہ سیلاب کے سبب راجن پور میں صحت کی سہولیات کا بنیادی نظام 60 فیصد متاثر ہوا ہے۔

علاوہ ازیں فاضل پور اور شاہدان لاؤنڈ میں محکمہ خوراک کی جانب سے محفوظ کردہ گندم کا بڑا ذخیرہ بھی برباد ہوگیا ہے۔

امدادی سرگرمیاں

حکومتِ پنجاب نے ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے سیلاب زدہ علاقوں میں خوراک اور ادویات سمیت امدادی سامان کی فراہمی شروع کر دی ہے۔

تاہم مقامی لوگوں نے شکایت کی کہ انہوں نے خوراک اور پناہ گاہوں کو لے جانے والی گاڑیوں کو دیکھا ہے لیکن بیوروکریسی ان اشیا کو اپنے من پسند علاقوں میں تقسیم کر رہی تھی۔

لاہور میں وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کی زیر صدارت ڈیزاسٹر مینجمنٹ وزارتی کمیٹی کا اجلاس وزیراعلیٰ آفس میں منعقد ہوا جس میں راجن پور، تونسہ اور ڈیرہ غازی خان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے لیے امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈیرہ غازی خان میں بند ٹوٹ گیا، پہاڑوں سے آنے والے سیلاب میں 6 افراد ہلاک

وزیراعلیٰ نے چیف سیکریٹری کامران افضل کو ہدایت کی کہ وہ فوری طور پر سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں اور انہیں سیلاب متاثرین کے لیے امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کرنے کی بھی ہدایت کی۔

انہوں نے حکم دیا کہ ریسکیو اور ریلیف آپریشنز کو تیز کیا جائے اور تمام ادارے سیلاب سے متاثرہ آبادی کی مدد کریں۔

ریسکیو 1122 کے ایک افسر نے بتایا کہ امدادی سرگرمیاں شروع کردی گئی ہیں، خوراک اور ادویات کے تھیلے لے جانے کے لیے ضلعی انتظامیہ کو کشتیاں فراہم کی جارہی ہیں۔

دریں اثنا نڈس ہائی وے کی بحالی کا کام بھی شروع کر دیا گیا اور 27 اگست تک کام مکمل کر لیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں