چین میں ریکارڈ ہیٹ ویو کے باعث فصلوں کو نقصان پہنچنے کا 'شدید خطرہ'

اپ ڈیٹ 25 اگست 2022
شدید گرمی کی وجہ سے دریائے یانگسی بھی خشک ہو رہا ہے—تصویر: رائٹرز
شدید گرمی کی وجہ سے دریائے یانگسی بھی خشک ہو رہا ہے—تصویر: رائٹرز

چین کی موسم خزاں کی فصل بلند درجہ حرارت اور خشک سالی کے 'شدید خطرے' سے دوچار ہے اور حکام نے روز ملک کی سب سے زیادہ گرم موسم میں فصلوں کی حفاظت کے لیے تازہ اقدامات کا وعدہ کے حوالے سے خبردار کیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت اس موسم گرما میں ریکارڈ گرمی، شدید سیلاب اور خشک سالی کی زد میں ہے، یہ ایسے مظاہر ہیں جو سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے بار بار اور شدید ہوتے جارہے ہیں۔

وزارت زراعت نے کہا کہ جنوبی چین میں 60 سال سے زائد عرصہ قبل ریکارڈ شروع ہونے کے بعد سے مسلسل بلند ترین درجہ حرارت ریکارڈ کیا ہے، چار سرکاری محکموں نے فصلوں کی حفاظت کے لیے 'پانی کے ہر قطرے' کے تحفظ پر زور دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چین میں موسلا دھار بارشں، سیلاب سے 16 افراد ہلاک، متعدد لاپتہ

ایک بیان میں کہا گیا کہ تیزی سے بڑھتی خشک سالی نے بلند درجہ حرارت اور گرمی سے ہونے والے نقصانات کے باعث موسم خزاں کی فصل کی پیداوار کو شدید خطرہ لاحق کردیا ہے۔

خیال رہے کہ چین 95 فیصد سے زیادہ چاول، گندم اور مکئی کا استعمال کرتا ہے لیکن فصل کم ہونے کا مطلب ہے کہ دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں درآمدات کی مانگ میں اضافہ ہو سکتا ہے جس سے یوکرین کے تنازع کی وجہ سے پہلے سے ہی تناؤ کا شکار عالمی رسد پر مزید دباؤ پڑے گا۔

چینی شہری باہر کی گرمی سے بچنے کے لیے سب وے اسٹیشن میں پناہ لیے یوئے ہیں—تصویر: اے ایف پی
چینی شہری باہر کی گرمی سے بچنے کے لیے سب وے اسٹیشن میں پناہ لیے یوئے ہیں—تصویر: اے ایف پی

چین کے سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا کہ حکومت نے رواں موسم خزاں میں چاول کی اچھی فصل کو یقینی بنانے میں مدد کے لیے 10 ارب یوآن (ایک ارب 45 کروڑ ڈالر) دینے کا وعدہ کیا ہے۔

نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی نے کہا کہ وزیراعظم لی کی شیانگ کی سربراہی میں ہونے والی بیجنگ کی ریاستی کونسل کی میٹنگ میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ حکومت کو 'قحط سالی سے لڑنے اور اسے کم کرنے کے لیے اور بھی بہتر کام کرنا چاہیے'۔

مزید پڑھیں: چین میں بدترین سیلابی صورتحال، 33 دریا اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے

45 ڈگری سیلسیس (113 فارن ہائیٹ) کے درجہ حرارت نے چین کے متعدد صوبوں کو بجلی کی کٹوتیوں پر مجبور کیا ہے کیونکہ لوگوں کی جانب سے ایئر کنڈیشنگ کے استعمال میں اضافے کے باعث شہر بجلی کی طلب میں اضافے سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

صوبہ سیچوان کے موسمیاتی سروس سینٹر نے ایک بیان میں کہا کہ گرمی نے ریکارڈ توڑ دیا ہے جہاں بدھ کی سہ پہر 43.9 ڈگری سیلسیس (111 فارن ہائیٹ) درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔

شنگھائی اور چونگ کنگ کے بڑے شہروں نے بیرونی آرائشی روشنی کو بند کر دیا ہے جبکہ سیچوان میں حکام نے اہم ہائیڈرو الیکٹرک پلانٹس پر پانی کی سطح کم ہونے کے بعد صنعتی بجلی میں کٹوتی کردی ہے۔

سرکاری میڈیا آؤٹ لیٹ چائنا نیوز سروس نے گزشتہ ہفتے رپورٹ کیا تھا کہ شدید گرمی کی وجہ سے دریائے یانگسی بھی خشک ہو رہا ہے، اس کے مرکزی پشتے پر پانی کا بہاؤ گزشتہ 5 سالوں کے اوسط سے تقریباً 50 فیصد کم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا کا بڑھتا ہوا درجہ حرارت ہیٹ ویو کا سبب بن رہا ہے، اقوام متحدہ

چونگ کنگ میں، جہاں 15 سو سے زیادہ لوگوں کو جنگل کی آگ سے متاثرہ علاقوں سے نکالا گیا تھا، وہاں بھی مقامی لوگ جدوجہد کر رہے تھے۔

چین کے محکمہ نے خشک سالی اور بلند درجہ حرارت کے انتباہات کو دہرایا اور 11 صوبائی حکومتوں سے ہنگامی ردعمل کو فعال کرنے کا مطالبہ کیا۔

اس تمام تر صورتحال کے پیش نظر حکام نے ملک کے کچھ حصوں میں کلاؤڈ سیڈنگ، بارش برسانے کا مصنوعی طریقے، کا رخ کیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں