خیبرپختونخوا میں بارشوں کے بعد بدترین سیلاب، کئی اضلاع میں ایمرجنسی نافذ

اپ ڈیٹ 27 اگست 2022
—فوٹو: فضل خالق
—فوٹو: فضل خالق
سوات میں سیلاب سے تباہی کے مناظر — فوٹو: ڈان نیوز
سوات میں سیلاب سے تباہی کے مناظر — فوٹو: ڈان نیوز
سوات میں سیلاب سے تباہی کے مناظر — فوٹو: ڈان نیوز
سوات میں سیلاب سے تباہی کے مناظر — فوٹو: ڈان نیوز

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کی جانب سے دریائے سوات میں اونچے درجے کے سیلاب کی وارننگ کے بعد خیبر پختونخوا حکومت نے متعدد اضلاع میں فوری طور پر 30 اگست تک رین ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔

یہ فیصلہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی سفارش پر کیا گیا جبکہ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کی جانب سے دریائے سوات میں خوازہ خیلہ اور اس سے منسلک ندی، نالوں میں اونچے درجے کے سیلاب کی پیش گوئی کی گئی ہے۔


اہم اقدامات

• سیلاب کے پیش نظر خیبرپختونخوا کے کئی اضلاع میں 30 اگست تک ایمرجنسی کا نفاذ

• سوات اور قریبی علاقوں میں کئی پل، اسکول اور ہوٹل ریلے میں بہہ گئے

• سوات میں 12 اور 4 افراد شانگلہ میں جاں بحق ہوگئے

• خیبرپختونخوا میں سرکاری اور نجی اسکول غیرمعینہ مدت تک بند

• چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا ڈیرہ اسمٰعیل خان اور ٹانک میں متاثرہ علاقوں کا دورہ

• وزیراعظم شہباز شریف کا سندھ کے لیے 15 ارب روپے کی گرانٹ کا اعلان

• بلوچستان کا ملک کے دیگر علاقوں سے مواصلاتی رابطہ منقطع

• یورپی یونین کا پاکستان کے لیے امداد کی مد میں 18 لاکھ یورو کا اعلان

• ریلیف کے کاموں کے لیے تمام چاروں صوبوں میں فوج تعینات کردی جائے گی

• پی ایم ڈی کی کالاباغ اور چشمہ پر دریائے سندھ کی سطح 5 لاکھ 50 ہزار سے 7 لاکھ کیوسک تک پہنچنے کی وارننگ


سوشل میڈیا میں گردش کرنے والی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ہوٹلز، لنک روڈز، رابطہ پل، گھر، ہسپتال، اسکول، منی پاور اسٹیشن اور پن چکیاں مکمل طور پر بہہ رہے ہیں جبکہ شہری پناہ کی تلاش میں ہیں۔

اطلاعات کے مطابق سوات کے مختلف علاقوں میں سیلاب سے 12 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے۔

سوات کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ابرار وزیر نے تصدیق کی کہ کم از کم 24 پل اور 50 ہوٹل سیلاب میں بہہ گئے ہیں۔

گوالیرائے گاؤں کے افراد کے مطابق چٹکل کے علاقے میں ایک مکان کی چھت گرنے سے 7 افراد جاں بحق ہوئے، ایک لاش اگھل کے علاقے اور دوسری درش خیلہ میں دریائے سوات اور تیسری کالاکوٹ کے علاقے چمن لالئی سے برآمد ہوئی اور اسی طرح ایک شہری دریائے سوات میں ڈوب گیا۔

ریسکیو1122 حکام نے ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق کی لیکن شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں جون سے اب تک سیلاب سے 251 افراد جاں بحق ہوئے اور 19 ہزار گھر مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں۔

خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن میں صوبائی ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے کہا کہ خوازہ خیلہ کے مقام پر دریائے سوات میں سیلاب کی سطح 2 لاکھ 27 ہزار 899 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے جو دریا اور نالوں کے آس پاس رہنے والی آبادی کے لیے خطرناک صورتحال کا باعث بن سکتی ہے۔

پی ڈی ایم اے نے سوات، دیر لوئر، مالاکنڈ، مہمند، چارسدہ، مردان، نوشہرہ اور پشاور کی ضلعی انتظامیہ کو مراسلہ جاری کردیا۔

پی ڈی ایم اے کے جاری مراسلے میں ضلعی انتظامیہ کو الرٹ رہنے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

پی ڈی ایم اے کے مراسلے میں متعلقہ ضلعی انتظامیہ کو حساس علاقوں کی آبادی کی نشاندہی کرکے حفاظتی اقدامات اختیار کی ہدایت کی گئی ہے۔

پی ڈی ایم اے نے مراسلے میں کہا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کسی بھی جانی و مالی، انفرااسٹرکچر، فصلوں اور مال مویشیوں کو نقصان سے بچانے کے لیے بروقت اقدامات یقینی بنائے۔

مراسلے میں متعلقہ انتظامیہ کو دریاؤں اور ان سے منسلک ندی نالوں میں پانی کی سطح کی مسلسل نگرانی کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

پی ڈی ایم اے نے ریسکیو 1122، سول ڈیفنس اور تمام متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے اور آلات کی دستیابی کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی ہے۔

— فوٹو: ٹوئٹر
— فوٹو: ٹوئٹر

پی ڈی ایم اے کے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ دریاؤں سے منسلک ندی نالوں کے قریب آبادی کو باخبر رکھا جائے اور احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں، حساس علاقوں میں موجود آبادی کو ہنگامی صورتحال پیدا ہونے سے قبل آبادی کو محفوظ مقامات کو منتقل کیا جائے۔

پی ڈی ایم اے نے کہا کہ متاثرہ افراد کو بروقت امداد اور طبی سامان کی فراہمی کی جائے، قریبی آبادی کے انخلا پر پناہ گاہوں میں خوراک اور ادویات کی دستیابی بھی یقینی بنائی جائے۔

اتھارٹی نے ہدایت کی ہے کہ مقامی کسانوں، مویشی چرانے والوں کو پیشگی خبردار کیا جائے کہ وہ مال مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کریں۔

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ دریاؤں سے منسلک نالے سے متصل شاہراہوں پر گاڑیوں کی نقل و حرکت محدود کی جائے، کسی بھی صورت میں سڑکوں کی صفائی کے لیے متعلقہ محکموں کے ساتھ رابطہ قائم کریں۔

یہ بھی پڑھیں: مسلسل طوفانی بارشوں، تباہ کن سیلاب کے پیش نظر پاکستان کا قومی ایمرجنسی کا اعلان

پی ڈی ایم اے کے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ غیر ضروری افواہوں پر کان نہ دھریں، ایمرجنسی کی صورت میں ریسکیو 1122 کی ہیلپ لائن پر رابطہ کریں جبکہ پی ڈی ایم اے کا ایمرجنسی آپریشن سینٹر مکمل فعال ہے، عوام کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع ہیلپ لائن 1700 پر دیں۔

کالاباغ اور چشمہ میں سیلاب کی وارننگ

پاکستان میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ (پی ایم ڈی) کی جانب سے جاری وارننگ میں کہا گیا کہ کالاباغ اور چشمہ کے مقام پر دریائے سندھ میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہوگا۔

بیان میں کہا گیا کہ کل 12 بجے سے 28 اگست دوپہر 12 تک پانی کی سطح 5 لاکھ 50 ہزار کیوسک سے 7 لاکھ کیوسک تک جاسکتی ہے۔

محکمہ موسمیات نے حکام پر زور دیا کہ جانی اور مالی نقصان سے بچنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں۔

چاروں صوبوں میں امدادی کاموں کے لیے فوج کی تعیناتی کا فیصلہ

وزیرداخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ ریلیف کے کاموں میں سول انتظامیہ کی مدد کے لیے پاک فوج کو تعینات کردیا جائے گا۔

ٹوئٹر پر بیان میں انہوں نے کہا کہ تمام صوبائی حکومت نے آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت مسلح افواج کی تعیناتی کی درخواست کی تھی اور وزارت داخلہ نے اس کی منظوری دے دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فوجی جوانوں کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں میں سول انتظامیہ سے تعاون کے لیے تعینات کیا جارہا ہے۔

تباہی کے دل دہلا دینے والے مناظر

رواں سال مون سون کی بارشوں نے ملک بھر میں تباہی مچادی ہے۔

سوات کے مختلف علاقوں میں سیلابی صورتحال ہے جس سے ہر طرف تباہی کے مناظر ہیں۔

زیرنظر ویڈیوز سوات کے مختلف علاقوں کی ہیں جہاں خوفناک سیلاب کو بڑے بڑے مکانات کو تنکوں کی طرح بہا کر لے جاتے دیکھا جاسکتا ہے۔

کالام کا معروف کثیر المنزلہ ہوٹل بھی سیلاب میں بہہ گیا۔

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں نیو ہنی مون ہوٹل کو دیکھتے ہی دیکھتے سیلاب کی نذر ہوتے دیکھا جاسکتا ہے۔

خیبر پختونخوا کے ضلع شانگلہ اور کوہستان میں گزشتہ روز آنے والے سیلاب کے باعث شاہراہ قراقرم کے مختلف حصے، رابطہ سڑکیں، پل، مکانات، ہسپتال، اسکول اور پاور اسٹیشن مکمل طور پر تباہ یا زیر آب آگئے۔

مزید پڑھیں: کور کمانڈرز کانفرنس: ‘آرمی فارمیشنز کو سیلاب متاثرین کی ہر ممکن مدد کی ہدایت’

دل خراش واقعہ

دوسری جانب سوشل میڈیا پر زیر گردش ویڈیو میں 5 افراد کو سیلاب میں پھنسے دیکھا جاسکتا ہے۔

ویڈیو کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ کوہستان کے علاقے میں 4 گھنٹے تک سیلاب میں پھنسنے والے 5 افراد کی ہے جو مبینہ طور پر درخواست کے باوجود امداد نہ پہنچنے کے باعث موت کے منہ میں چلے گئے۔

اس ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر مشتاق احمد نے پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے رہنما نے کہا کہ کوہستان میں 5 افراد سیلابی ریلے میں 4 گھنٹے زندگی اور موت کے درمیان جھولتے رہے، درخواست کے باوجود صوبائی حکومت ایک ہیلی کاپٹر پشاور سے نہ بھیج سکی۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ صوبائی حکومت، ریسکیو 1122 سمیت دیگر سرکاری ادارے کہاں ہیں؟ انہوں نے پوچھا کہ نوجوانوں کو کئی گھنٹوں میں درخواست کے باوجود کیوں نہیں بچایا؟

اس دل خراش واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے اور حکومت کی جانب سے نوجوانوں کو ریسکیو نہ کرنے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا جارہا ہے۔

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

اس کے علاوہ شانگلہ کے محکمہ صحت کے عہدیدار اعجاز احمد نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ دریائے کانا میں سیلاب سے کروڑہ کے علاقے میں واقع دیہی مرکز صحت بہہ گیا۔

ادھر شانگلہ کے علاقے بشام کے قریب دریائے سندھ میں کم از کم 3 افراد ڈوب گئے۔

مقامی اسٹیشن ہاؤس افسر عباس خان کے مطابق شانگ کے علاقے میں 2 دیگر افراد بھی سیلاب میں بہہ گئے۔

عمران خان، وزیراعلیٰ کے پی کا ٹانک، ڈی آئی خان کا دورہ

سابق وزیر اعظم عمران خان، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کے ہمراہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ضلع ٹانک اور ڈیرہ اسمٰعیل خان روانہ ہوئے۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو ڈیرہ اسمٰعیل میں سیلاب زدہ علاقوں کے دورے کے دوران سیلاب متاثرین کو فراہم کی جانے والی امدادی سرگرمیوں کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔

ڈیرہ اسمٰعیل خان میں قائم ریلیف کیمپ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ حکومت سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگا رہی ہے، 2010 کے سیلاب کے مقابلے اس سال بارشوں نے دس گنا زیادہ نقصان پہنچایا۔

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

چیئرمین پی ٹی آئی نے ملک بھر میں چھوٹے اور بڑے ڈیموں کی تعمیر پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سیلاب سے بچاؤ کا واحد حل ڈیموں کی تعمیر ہی ہے۔

عمران کان نے مزید کہا کہ ڈیموں کی تعمیر سے ہم نہ صرف سیلاب کے نقصان سے بچ سکتے ہیں بلکہ بارش کے پانی کو قیمتی اثاثہ بھی بنا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر دل خون کے آنسو رو رہا ہے، مشکل کی اس گھڑی میں عوام کو تنہا نہیں چھوڑوں گا۔

اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی نے ہدایت کی کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کی حکومتیں متاثرین کو فوری ریلیف فراہم کریں، متاثرین کی بلاتفریق مدد کی جائے۔   سیلاب زدہ علاقوں کے دورے کے موقع پر صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی، سینیٹر شبلی فراز، چیف سیکریٹری ریلیف بھی سابق وزیر اعظم کے ہمراہ تھے۔

وزیراعظم شہباز شریف کا سندھ کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ

وزیر اعظم شہباز شریف سندھ کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے جمعے کو سکھر پہنچے جہاں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیر برائے آبی وسائل سید خورشید احمد شاہ اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بیگم نصرت بھٹو ایئرپورٹ پر وزیر اعظم کا استقبال کیا۔

شہباز شریف نے صوبہ سندھ میں سکھر، روہڑی، خیرپور، فیض گنج، کوٹ ڈیجی اور ٹھری میر واہ کے سیلاب زدہ علاقوں کا فضائی دورہ کیا اور متاثرین کی مدد اور بحالی کے کاموں کا جائزہ لیا۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں مقیم سفارت کاروں، ہائی کمشنرز اور سینئر سفارتی عملے سے ملاقات کی ہے اور انہیں ملک بھر میں حالیہ سیلاب اور بارشوں سے ہونے والی تباہی کے بارے میں آگاہ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیلاب میں 900 سے زائد لوگ جاں بحق ہوئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں اور جاں بحق افراد کے خاندان کے لیے وفاق کی جانب سے 10، 10 لاکھ روپے امداد جبکہ سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے بے نظیر انکم سپورٹ کے تحت فی گھر 25 ہزار روپے دینے اعلان کیا۔

انہوں نے سندھ حکومت کو سیلاب متاثرین کے لیے 15 ارب روپے کی گرانٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس رقم سے سیلاب متاثرین کی مدد ہوگی، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) حکومت سندھ کے ساتھ تعاون کرے گی اور آج سے حکومت سندھ میں امدادی رقوم کی ترسیل شروع ہوجائے گی۔

شہباز شریف کا این ڈی ایم اے کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہنا تھا کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے سندھ حکومت کو 15 لاکھ اور بلوچستان حکومت کو 5 لاکھ مچھر دانیاں دی جائیں گی، جبکہ صاف پانی، خوراک اور خیمے بھی صوبوں کو دیے جائیں گے۔

بلوچستان کا مواصلاتی رابطہ منقطع

ادھر بلوچستان میں بھی سیلاب کے باعث صورت حال خراب ہے جہاں بارش کے تازہ سلسلے کے بعد صوبے کا ملک کے دیگر علاقوں سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔

اس سے قبل بلوچستان کے لیے فضائی، زمینی اور ریل کا نیٹ ورک معطل ہوگیا تھا۔

انتظامیہ کا کہنا تھا کہ بولان پاس میں کولپر اور مچھ کے درمیان مرکزی ریلوے پل بھی بہہ گیا، جس سے کوئٹہ، بلوچستان کے جنوبی علاقوں اور ملک کے دیگر حصے سے رابطہ ختم ہوگیا۔

بلوچستان کو دیگر صوبوں سے ملانے والی تمام چاروں شاہراہیں پلوں کے تباہ ہونے اور لینڈسلائیڈ کی وجہ سے بلاک ہیں۔

حکام نے بتایا کہ بلوچستان میں تاحال 235 افراد جاں بحق اور ہزاروں شہری گھروں سے محروم ہوگئے ہیں۔

آرمی چیف کو سیلاب کی صورتحال پر بریفنگ

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کراچی پہنچے جہاں انہیں سیلاب کی صورت حال سے آگاہ کیا گیا۔

بیان میں بتایا گیا کہ آرمی چیف کو خاص کر سندھ اور بلوچستان کی صورت حال اور فوج کی جانب سے متاثرین سیلاب کی مدد کے لیے کیے گئے اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔

آرمی چیف سندھ اور بلوچستان کا دورہ کریں گے اور امدادی کارروائیوں میں مصروف جوانوں سے ملیں گے۔

آئی ایس پی آر نے کہا کہ ملیٹری آپریشنز ڈائریکٹوریٹ کے ساتھ رابطہ کاری کے لیے ملک بھر میں سیلاب ریلیف کے لیے جاری اقدامات کے حوالے سے ہیڈکوارٹرز آرمی ایئرڈیفنس کمانڈ راولپنڈی میں آرمی فلڈ ریلیف سینٹر قائم کردیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ امداد جمع کرنے، ترسیل اور امدادی اشیا کی تقسیم میں تعاون کے لیے ملک کے دیگر علاقوں میں ریلیف سینٹرز قائم کیے جارہے ہیں۔

آئی ایس پی آر نے بتایا کہ فوجی جوان متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہے ہیں اور محفوظ پناہ گاہیں، کھانا اور متاثرین کو طبی امداد فراہم کر رہےہیں۔

یورپی یونین کا 18 لاکھ یورو امداد کا اعلان

پاکستان میں یورپی یونین کے سفیر رینا کیونکا نے ٹوئٹر پر پاکستان کے لیے امداد کی مد میں 18 لاکھ یورو کی فراہمی کا اعلان کیا۔

یورپین سول پروٹیکشن اینڈ ہیومینیٹرین ایڈ آپریشنز نے اپنی ویب سائٹ میں کہا کہ یورپی یونین پاکستان میں سیلاب سے متاثر ہونے والے افراد کی مدد کے لیے انسانی بنیاد پر 18 لاکھ یورو فراہم کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ امداد سندھ، بلوچستان، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں سب سے زیادہ متاثرہ ہونے والے افراد کو دی جائے گی۔

اس سے قبل رواں ہفتے 3 لاکھ 50 ہزار یورو امداد کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔

غیر معمولی بارشیں

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق مون سون کی ریکارڈ مسلسل بارشوں کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث پیدا شدہ بد ترین انسانی بحران قرار دیتے ہوئے حکومت پاکستان نے سرکاری طور پر ‘قومی ایمرجنسی’ کا اعلان کردیا جبکہ بارشوں کے باعث آنے والے سیلاب میں اب تک 343 بچوں سمیت 937 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں اور کم از کم 3 کروڑ شہری بے گھر ہو گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب سے 3 کروڑ افراد بے گھر ہوگئے، اقوام متحدہ سے اپیل کریں گے، شیری رحمٰن

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مرتب کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 14 جون سے اب تک سیلاب اور بارشوں کے دوران پیش آنے والے حادثات کی وجہ سے سندھ میں سب سے زیادہ اموات ہوئی اور صوبے میں 306 افراد جان کی بازی ہار گئے۔

این ڈی ایم اے کے مطابق اسی عرصے کے دوران بلوچستان میں 234 اموات ہوئیں جبکہ خیبرپختونخوا اور پنجاب میں بالترتیب 185 اور 165 شہری لقمہ اجل بنے۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ آزاد جموں و کشمیر میں 37 افراد جاں بحق ہوئے، گلگت بلتستان ریجن میں رواں مون سون بارشوں کے دوران 9 افراد موت کے منہ میں چلے گئے جب کہ اسی عرصے میں اسلام آباد میں ایک شہری کے جاں بحق ہونے کی اطلاع ملی۔

مزید پڑھیں: ملک میں مون سون بارشوں سے 77 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، شیری رحمٰن

این ڈی ایم اے کے مطابق پاکستان میں اگست میں 166.8 ملی میٹر بارش ہوئی جو 48 ملی میٹر کی معمول کی اوسط بارش کے مقابلے میں 241 فیصد زیادہ ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان بارشوں سے سندھ اور بلوچستان سب سے زیادہ متاثرہ علاقے ہیں جہاں مون سون بارشوں میں بالترتیب 784 فیصد اور 496 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں