مقبوضہ کشمیر میں پاکستانی قیدی کے 'ماورائے عدالت قتل' پر پاکستان کا شدید احتجاج

26 اگست 2022
دفترخارجہ نے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر میں قید پاکستانئی شہری کو جعلی مقابلے میں قتل کیا گیا— فائل فوٹو: شٹراسٹاک
دفترخارجہ نے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر میں قید پاکستانئی شہری کو جعلی مقابلے میں قتل کیا گیا— فائل فوٹو: شٹراسٹاک

پاکستان نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی جیل کوٹ بھلوال میں 2006 سے قید پاکستانی قیدی کے ماورائے عدالت قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے بھارت سے اس واقعے کی فوری تفصیل فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا۔

دفترخارجہ سے جاری بیان کے مطابق کہ مقبوضہ کشمیر کے علاقے ارنیا میں بھارتی فوج کے ہاتھوں جعلی مقابلے میں پاکستانی قیدی محمد علی حسن کے ماورائے عدالت قتل پر اسلام آباد میں تعینات بھارتی ناظم الا مور کو دفترخارجہ طلب کرکے شدید احتجاج کیا گیا۔

واضح رہے کہ پاکستانی شہری محمد علی حسین کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی جیل کوٹ بھلوال مین 2006 میں قید کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: بھارتی جیل میں پاکستانی قیدی بدترین تشدد کے بعد قتل

بیان میں کہا گیا کہ بھارتی سفارت کار کو بتایا گیا کہ جیل سے دور ایک مقام پر محمد علی حسین کی پراسرار حالات میں ہونے والی ہلاکت نے ایک بار پھر پاکستان کے اس دیرینہ مؤقف کو ثابت کر دیا ہے کہ بھارتی قابض افواج معمول کے مطابق کوریوگرافڈ حملوں اور پاکستانی اور کشمیری قیدیوں کا ماورائے عدالت قتل میں ملوث ہیں۔

دفتر خارجہ نے بتایا کہ پاکستانی شہری محمد علی حسن کے خلاف یہ بیانیہ تیار کیا جا رہا ہے کہ محمد علی حسین کو اسلحے کی اسمگلنگ کے مشتبہ مقام پر لے جایا جارہا تھا تو انہوں نے مبینہ طور پر سیکیورٹی فورسز پر حملہ کیا اور فرار ہونے کی کوشش کی لیکن یہ بیانیہ نہ صرف غلط ہے بلکہ جھوٹ پر مبنی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ حقیقت یہ ہے کہ محمد علی حسن کی ہلاکت’ماورائے عدالت‘ قتل کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بھارتی جیل میں قید خاتون کو پاکستانی شہریت کا سرٹیفیکٹ جاری

بھارتی حکام نے الزام عائد کیا کہ محمد علی حسن ایک جنگجو تھے اور دعویٰ کیا کہ جموں کے قریب پاک-بھارت سرحد کے ساتھ چھپائے گئے ہتھیار دریافت کرنے کے لیے ایک آپریشن کے دوران مارا گیا۔

بھارتی نشریاتی ادارے ’ہندوستان ٹائمز‘ کے مطابق پولیس نے دعویٰ کیا کہ آپریشن کے دوران محمد علی حسین نے ایک بھارتی فوجی سے رائفل چیھن کر قانون نافذ کرنے والے اداروں پر فائرنگ کی اسی دوران فائرنگ کے تبادلے میں وہ زخمی ہوا اور بعدازاں زخموں کے تاب نہ لاتے ہوئے ہسپتال میں دم توڑ گیا۔

دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے محمد علی حسین کے معاملے پر پیش کردہ ’نامعقو ل ضاحت‘ کو واضح طور پر مسترد کر دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ بھارتی حکومت فوری طور پر اس واقعے کی تفصیلات شیئر کرے، جس میں پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی شامل ہو۔

بیان میں کہا گیا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ موت کی وجہ کا تعین کرنے میں مدد گار ہوگی اور پاکستانی قیدی کے قتل کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے شفاف تحقیقات شروع کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔

مزید پڑھیں:’بھارت کی جارحانہ پالیسی سے تحریک آزادی مسلح مزاحمت میں بدل سکتی ہے‘

دفتر خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ لواحقین کے مطالبے کے مطابق مقتول کی لاش فوری طور پر واپس بھیجنے کو یقینی بنایا جائے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دفتر خارجہ نے بھارتی جیل میں قید پاکستانی قیدیوں کے تحفظ، سیکیورٹی اور صحت کے متعلق سنگین خدشات کا اظہار کیا ہے۔

دفترخارجہ کی جانب سے کہا گیا کہ اس معاملے کے حوالے سے بھارتی امور خارجہ کے عہدیدار کو ایک اور پاکستانی قیدی ضیا مصطفیٰ کا کیس بھی یاد دلایا گیا، جن کو گزشتہ سال اسی طرح کے جعلی مقابلے میں بھارتی حکام نے قتل کر دیا تھا۔

دفتر خارجہ کے بیان میں عالمی برادری سے پاکستان کے اس مطالبے کا اعادہ کیا گیا ہے کہ وہ بھارت کو بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزیوں پر جوابدہ ٹھہرائے اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ بھارتی حراست میں موجود پاکستانی اور کشمیری قیدیوں کو تکلیف دینے کے بھارت کے مذموم عزائم روکے جائیں۔

تبصرے (0) بند ہیں