بھارت سپریم کورٹ: اُدے امیش للت نے چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

اپ ڈیٹ 27 اگست 2022
بھارتی آئین کے مطابق سپریم کورٹ کے جج 65 سال کی عمر میں ریٹائر ہوتے ہیں— فوٹو: دی ہندو
بھارتی آئین کے مطابق سپریم کورٹ کے جج 65 سال کی عمر میں ریٹائر ہوتے ہیں— فوٹو: دی ہندو

اُدے امیش للت نے بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھا لیا، وہ اس عہدے پر صرف 74 دن فائز رہ سکیں گے کیونکہ وہ نومبر میں ریٹائر ہورہے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق بھارتی آئین کے مطابق سپریم کورٹ کے جج 65 سال کی عمر میں ریٹائر ہوجاتے ہیں اور بھارت کے صدر سینیارٹی کی بنیاد پر چیف جسٹس کا تقرر کرتے ہیں۔

رواں مہینے کے اوائل میں سابق چیف جسٹس این وی رمنا نے کہا تھا کہ 65 سال کی عمر میں ججوں کو ریٹائر کرنا بہت جلدی ہے۔

نیشنل جوڈیشل ڈیٹا کے مطابق بھارت کی عدالتوں میں تقریباً ساڑھے 4 کروڑ مقدمات زیرالتوا ہیں، مقدمات نمٹانے میں سست روی کی بنیادی وجہ ججوں کی کمی ہے، نچلی عدالتوں میں تقریباً 5 ہزار اسامیاں جبکہ ہائی کورٹس میں 400 ججوں کی اسامیاں خالی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: سپریم کورٹ کا صحافی محمد زبیر کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم

رپورٹ میں بتایا گیا کہ سپریم کورٹ میں تقریباً 30 جج موجود ہیں جبکہ 4 ججوں کی اسامیاں خالی ہیں۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق حلف اٹھانے کی تقریب کے دوران جسٹس اُدے امیش للت نے کہا کہ سپریم کورٹ میں مستقل بنیادوں پر 5 رکنی بینچ ہوگا جبکہ انہوں نے تین رکنی بینچوں کو بھیجے گئے مقدمات کی سماعت تیز کرنے کا بھی عہد کیا۔

ٹائمز آف انڈیا نے مزید رپورٹ کیا کہ اُدے امیش للت نے کہا کہ وہ اپنے 74 روزہ مدت میں بطور چیف جسٹس نئے مقدمات کا عمل آسان، مؤثر، فوری اور شفاف بنانے کی بھرپور کوشش کریں گے۔

جسٹس اُدے امیش للت کا پیشہ ورانہ سفر

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق نئے چیف جسٹس اُدے امیش للت ریاست مہاراشٹر میں 9 نومبر 1957 کو پیدا ہوئے، وہ مہاراشٹر اور گوا کی بار کونسل میں جون 1983 میں بطور ایڈووکیٹ رکن بنے، انہوں نے جنوری 1986 میں دہلی میں وکالت شروع کرنے سے قبل ممبئی کی ہائی کورٹ میں دسمبر 1985 تک پریکٹس کی۔

مزید پڑھیں: بھارتی سپریم کورٹ نے گیانواپی مسجد میں بڑے اجتماع پر عائد پابندی ختم کردی

نئے چیف جسٹس فوجداری قانون میں مہارت رکھتے ہیں، انہوں نے تمام 2 جی اسپیکٹرم کے معاملات میں بھارت کے کرائم برانچ کے پبلک پراسیکیوٹر کے طور پر خدمات بھی انجام دیں، انہوں نے سپریم کورٹ کی لیگل سروسز کمیٹی کے رکن کے طور پر بھی کام کیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ جسٹس اُدے امیش للت کا اگست 2014 میں بطور سپریم کورٹ جج تقرر کیا گیا، وہ بار کونسل سے براہ راست سپریم کورٹ میں تقرر ہونے والے دوسرے چیف جسٹس ہیں۔

این ڈی ٹی وی کا مزید کہنا تھا کہ جسٹس اُدے امیش للت کئی اہم مقدمات کا حصہ رہے ہیں اور انہوں نے متعدد تاریخی فیصلے سنائے، سب سے زیادہ قابل ذکر تین طلاقوں کا فیصلہ تھا، اسی طرح اہم فیصلوں میں کیرالا میں پدمنابھ سوامی مندر کے انتظامی حقوق کے حوالے سے تراونکور کے شاہی خاندان کے دعوے کا کیس اور بچوں کے خلاف جنسی جرائم سے متعلق قانون پر فیصلہ بھی شامل ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں