پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما اور سابق وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ رانا ثنااللہ ماڈل ٹاؤن کے قتل عام میں ملوث ہے اور اب پنجاب حکومت ماڈل ٹاؤن کیس دوبارہ کھول رہی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کی رہنما اور سابق وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے ڈان نیوز ٹی وی کے پروگرام 'دوسرا رخ' میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رانا ثنااللہ ماڈل ٹاؤن کے قتل عام میں ملوث ہے، انہوں نے احکامات دیے تھے اور اب پنجاب حکومت ماڈل ٹاؤن کیس دوبارہ کھول رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا بیک گراؤنڈ دیکھیں، یہ ماڈل ٹاؤن کے قتل عام میں ملوث ہے، انہوں نے احکامات جاری کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن: نئی جے آئی ٹی کے خلاف درخواستوں پر دلائل طلب

یاد رہے 17 جون 2014 کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاون میں تحریک منہاج القران کے مرکزی سیکریٹریٹ اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے قائم تجاوزات ختم کرنے کے لیے آپریشن کیا گیا تھا۔

آپریشن کے دوران پی اے ٹی کے کارکنوں نے مزاحمت کی اور ان کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی جس کے نتیجے میں 14 افراد جاں بحق اور 90 کے قریب زخمی بھی ہوئے تھے۔

شہباز گل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ ڈاکٹر شہباز گِل پر جو تشدد کیا گیا، وہ میڈیکل رپورٹس اور ان کے اپنے بیانات سے واضح ہو گیا ہے۔

اگر آپ ریٹائرڈ ایئر مارشل اصغر خان کے فیصلے میں ایک پیرا گراف پڑھیں اور ان کا بیان دیکھیں تو مجھے بتائیں انہوں نے ایسی کیا چیز کہی تھی کہ آپ نے اس پر ظلم و تشدد کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ نے بغاوت کے حوالے سے سوالات پوچھنے تھے لیکن ان سے سوالات کیا پوچھے جا رہے ہیں کہ عمران خان کیا کھانا کھاتا ہے، عمران خان کتنی بار جنرل فیض حمید سے ملے، ان سوالات میں اور جو کچھ شہباز گِل نے ٹی وی پر کہا اس میں کوئی لنک ہے، قوم کو پوچھنا چاہیے۔

ایک سوال پر کہ آپ کی جماعت نے شہباز گِل کے بیانات کی مذمت کی ہے، اس کے جواب میں شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ ہم نے کہا ہے کہ اگر اس نے اپنے بیان میں کوئی قانون کی خلاف ورزی کی ہے تو قانون حرکت میں آئے لیکن جس طرح اس کو اغوا کیا گیا ہے، وارنٹ نہیں دکھایا گیا، گاڑی کے شیشے توڑے، ان کو گھیسٹا گیا، قانونی طریقے سے اس طرح گرفتاری نہیں ہوتی۔

مزید پڑھیں: شیریں مزاری کا عمران خان کے خلاف ‘توہین مذہب قانون’ کے غلط استعمال پر اقوام متحدہ کو خط

ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف نے ممبئی حملوں کے حوالے سے تو اس حد تک کہا تھا کہ ممبئی میں سب پاکستان نے کرایا ہے، شہباز گِل کے ساتھ جو ہو رہا ہے یہ غیر قانونی ہے، یہ تشدد ہے اور اس کی کوئی وجہ نہیں ہے۔

'ہماری حکومت کو سب سے بڑا نقصان فروغ نسیم نے پہنچایا'

شیریں مزاری نے قاضی فائز عیسی کے خلاف ریفرنس کا ذمہ دار فروغ نسیم کو قرار دے دیا۔

ڈاکٹر شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کے لئے فروغ نسیم کا دباو تھا، فروغ نسیم نے کہا تھا کہ ریفرنس دائر کرنا چاہئے۔

ان کا کہنا تھا کہ کابینہ کے اجلاس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس کی مخالفت کی گئی تھی، عمران خان کو ان کے خلاف ریفرنس کے حوالے سے غلط گائیڈ کیا گیا تھا، ہماری حکومت کو سب سے بڑا نقصان فروغ نسیم نے پہنچایا جبکہ اتحادی جماعتوں کا ہمارے اوپر دباؤ رہا۔

یہ بھی پڑھیں: ‘کیا وائسرائے ہیں’، شیریں مزاری کی امریکی سفیر کے دورہ طورخم پر تنقید

شیریں مزاری نے کہا کہ رانا ثنااللہ کے خلاف کیس وزیر شہریار آفریدی نے نہیں بلکہ اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے بنایا تھا، رانا ثنا اللہ اے این ایف کا احتساب کرے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس میں کیا عمران خان کو یہ مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ بیان واپس لیں یا معافی مانگیں؟ اس سوال پر شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ عمران خان کے ساتھ وکلا نے بات چیت کی ہو گی، اس پر میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ عمران خان نے جو بولا وہ توہین عدالت کے زمرے میں نہیں آتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم یہ تو نہیں کہہ رہے کہ آپ کو ماریں گے، ہم نے کہا ہے کہ ان کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے یہ ہمارا حق ہے کہ اگر پولیس کا کوئی افسر زیادتی کر رہا ہے یا کسی شہری پر تشدد کر رہا ہے تو ہم اس کے خلاف قانونی کارروائی کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی جی پر تنقید کریں تو دہشت گردی کا مقدمہ بن جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: شیریں مزاری کا اپنے بیڈروم سے 'وائس ریکارڈر' برآمد ہونے کا دعویٰ

شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ ہم نے صحافیوں کے ساتھ ایسا برتاؤ نہیں رکھا جو اب رکھا جا رہا ہے۔

پی ٹی آئی کی رہنما نے کہا کہ ہم ہر ملک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔

شیریں مزاری نے کہا کہ الیکشن کمیشن پی ڈی ایم کا حصہ بن چکا ہے، چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کرنا ہماری بڑی غلطی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے سکندر سلطان راجا کے نام پر اعتراض کیا تھا، معلوم نہیں چیف الیکشن کمشنر کا نام کدھر سے آیا اور کیوں مانا گیا۔

سابق وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ حکومت انتخابات کا اعلان کرے پھر ان کے ساتھ بیٹھ کر بات چیت ہو سکتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں