بلقیس بانو گینگ ریپ کیس: 11 مجرمان کی رہائی کے خلاف بھارت میں احتجاج

28 اگست 2022
بھارت میں بلقیس بانو کیس میں ملوث مجرموں کو رہا کرنے کیخلاف سخت احتجاج —فائل فوٹو: اے ایف پی
بھارت میں بلقیس بانو کیس میں ملوث مجرموں کو رہا کرنے کیخلاف سخت احتجاج —فائل فوٹو: اے ایف پی

بھارت کی ریاست گجرات حکومت کی جانب سے فروری-مارچ 2002 میں مسلمانوں کے قتل عام کے دوران بلقیس بانو کا ‘گینگ ریپ’ کرنے اور ان کے خاندان کے افراد کے بہیمانہ قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا پانے والے 11 مجرموں کو رہائی کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کیاگیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی رپورٹ کے مطابق 2002 میں گجرات کے مذہبی فسادات میں بلقیس بانو کے خاندان کے 14 افراد بھی قتل کیے گئے تھے تاہم حکومت نے خاتون کو گینگ ریپ کا نشانہ بنانے والے ملزمان کو 15 سال بعد رہا کردیا۔

مزید پڑھیں: بھارت: گینگ ریپ میں ملوث مجرموں کی رہائی پر صدمے سے دوچار ہوں، متاثرہ بلقیس بانو

بھارت میں ہونے والے احتجاج میں مرد اور خواتین نے بڑے پیمانے پر شرکت کرکے شدید نعرے بازی کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا کہ وہ ریپسٹ کو رہا کرنے کا فیصلہ واپس لے۔

بھارتی فلم اسٹاراور خواتین کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والی اداکارہ شبانہ اعظمی نے نئی دہلی میں خبرایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ‘جو بلقیس بانو اور ان کے خاندان کے ساتھ ہوا ہے، وہ ہم نہیں دیکھ سکتے کہ ہمارے ملک میں ایسا کچھ ہو، اس لیے ہم سب مل کر نکلیں اور اس کے خلاف آواز بلند کریں گے’۔

احتجاج میں شامل ایک طالبہ ادیتی نے کہا کہ ’یہ بد دیانتی اور پدرشاہی رویہ اس قدر بڑھ چکا ہے اور اس حد تک سرایت کرگیا ہے کہ اب لوگوں کے لیے عصمت دری معمول کی بات ہے۔

اس حوالے سے 100 سے زائد ریٹائرڈ سرکاری ملازمین نے بھارت کے چیف جسٹس کو خط لکھ کر مطالبہ کیا کہ عصمت دری کرنے والوں کی رہائی سے تمام خواتین کے تحفظ پر اثر پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: بلقیس بانو گینگ ریپ کیس، عمر قید کی سزا ملنے والے 11 مجرم جیل سے رہا

خیال رہے کہ 15 اگست کو مجرموں کو رہا کرنے کے فیصلے کا اعلان گجرات حکومت نے اس وقت کیا تھا جب بھارت میں 75 واں جشن آزادی منایا جا رہا تھا۔

اس کے بعد وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں دکھا جاسکتا ہے کہ لوگ گودھرا جیل کے باہر قطار میں کھڑے ہیں جبکہ رشتہ داروں کی جانب سے انہیں مٹھائی پیش کی جارہی ہے اور احترام کے لیے ان کے پاؤں چھوئے جارہے ہیں۔

دوسری جانب بلقیس بانو نے تمام ملوث افراد کی رہائی کے فیصلے کو ‘غیر منصفانہ’ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ عدالت نے انصاف پر ان کے اعتماد کو متزلزل کر دیا ہے۔

گجرات حکومت کی جانب اے معافی کی درخواست منظور کیے جانے کے بعد 15 اگست کو بلقیس بانو گینگ ریپ کیس میں عمر قید کی سزا پانے والے 11 مجرمان کو گودھرا جیل سے رہا کر دیا گیا تھا۔

‘انڈین ایکسپریس’ کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ گجرات کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری برائے داخلہ راج کمار نے کہا کہ حکومت نے معافی کی درخواست پرغور کیا کیونکہ مجرموں نے 14 سال جیل میں گزارے، اس کے ساتھ دیگر عوامل جیسے عمر، جرم کی نوعیت، جیل میں ان کے رویوں کو بھی دیکھا گیا۔

مزید پڑھیں: بھارت: عدالت کا گینگ ریپ متاثرہ خاتون کو 50 لاکھ روپے ادا کرنے کا حکم

بلقیس بانو کو 3 مارچ 2002 کو گجرات میں فسادات کے دوران گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا تھا، وہ اس وقت ان کی عمر 19 سال اور حاملہ تھیں۔

احمد آباد کے قریب فسادیوں نے ان کی 3 سالہ بیٹی سمیت خاندان کے 14 افراد کو قتل کر دیا تھا، ایک آدمی نے بچی کو ماں کے بازو سے چھین کر اس کا سر پتھر پر مار دیا تھا۔

گجرات میں 2002 کے فسادات میں ایک ہزار سے زائد لوگ مارے گئے تھے، جن میں زیادہ تر مسلمان تھے، بڑے پیمانے پر ہونے والے پُرتشدد واقعات میں بلقیس بانو کا کیس سب سے ہولناک تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں