کالام میں غیر قانونی تعمیرات کی اجازت دینے والوں کےخلاف کارروائی ہونی چاہیے، آرمی چیف

اپ ڈیٹ 30 اگست 2022
آرمی چیف کی کانجو میں سیاحوں اور سیلاب متاثرین سے ملاقات —فوٹو: ڈان نیوز
آرمی چیف کی کانجو میں سیاحوں اور سیلاب متاثرین سے ملاقات —فوٹو: ڈان نیوز

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ کالام میں کافی نقصان ہوا ہے 2010 کے سیلاب میں بھی یہاں ایسی ہی تباہی ہوئی تھی،ان جگہوں پر دوبارہ تعمیرات کر نے کی اجازت دے کر غفلت کا مظاہرہ کیا گیا لہٰذا ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہیئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق کمراٹ پہاڑیوں میں پھنسے سیاحوں اور دیگر شہریوں کو ہیلی کاپٹرز کے ذریعے ریسکیو کرکے کانجو کینٹ لایا گیا جہاں آرمی چیف نے میں سیلاب متاثرین اور سیاحوں سے ملاقات کی۔

بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ کالام میں پل اور ہوٹل بہت تباہ ہوئے ہیں، اس وقت سب سے ضروری ہے کہ کالام روڈ کھولا جائے، امید ہے کہ 6 سے 7 دنوں میں سڑک کو کھول دی جائیں گی جس کے بعد وہاں پھنسے لوگوں تک راشن پہنچایا جائے گا۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ کالام میں پھنسے لوگوں کو نکال رہے ہیں اور وہاں اب بحران کی صورت حال نہیں ہے، وہ صورتحال اس وقت ہو سکتی ہے جب ہم بند سڑک کھولنے میں ناکام ہوں مگر جلد سڑک کھولی جائے گی کیونکہ سردیاں آنے والی ہیں اور وہاں کے رہائشیوں کو سردیوں کا سامان اکٹھا کرنا ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں:آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کور ہیڈ کوارٹرز پشاور کا دورہ

آرمی چیف نے کہا کہ اس وقت مختلف فلاحی اداروں، سیاسی جماعتوں اور افواج پاکستان نے اپنے ریلیف سینٹر کھولے ہوئے ہیں، جبکہ سیلاب زدگان کی امداد کے لیے اپیل پر بہت اچھا رسپانس ملا ہے اور این سی او سی کی طرز پہ ہیڈ کوارٹر بنایا گیا ہے جہاں تمام امداد کا ڈیٹا اکھٹا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ ہیڈ کوارٹر سے وزیر منصوبہ بندی امداد ادھر بھجوائیں گے، جہاں ضرورت ہو گی اس کےمطابق لوگوں کو امداد دی جائے گی، لوگوں کا ریسپانس بہت اچھا آ رہا ہے جس کی وجہ سے کئی ٹن راشن اکٹھا ہو رہا ہے مگر اب راشن کا نہیں خیموں کا مسئلہ ہوگا کیونکہ خیمے ملک میں اتنی تعداد میں موجود نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف کا آئی ایس آئی ہیڈکوارٹرز کا دورہ، ‘داخلی سیکیورٹی’ پر جنرل فیض حمید کی بریفنگ

آرمی چیف نے کہا کہ بیرون ملک سے خیمے منگوانے کی کوشش کر رہے ہیں مگر فوج کی طرف سے بھی خیمے فراہم کیے جا رہے ہیں، سندھ اور بلوچستان میں خیموں کی زیادہ ضرورت ہے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ متحدہ عرب امارات، ترکیہ اور چین سے امدادی سامان کی پروازیں آنا شروع ہو گئی ہیں جبکہ سعودی عرب اور قطر سے بھی پروازیں آنا شروع ہو جائیں گی اس کے علاوہ پیسے بھی آئیں گے۔

آرمی چیف کا مزید کہنا تھا کہ دوست ممالک نے پاکستان کو مصیبت میں کبھی اکیلا نہیں چھوڑا، انشااللہ آئندہ بھی نہیں چھوڑیں گے اس کے علاوہ اس صورتحال میں پاکستانیوں باالخصوص بیرون ملک پاکستانیوں کا اچھا رسپانس آ رہا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم اور آرمی چیف کا دورہ نوشکی، فوجی جوانوں کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا

انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں ہمیں متاثرین کو گھر بنا کر دینے پڑیں گے اور ہم انشااللہ متاثرین کو ‘پری فیبری کیٹڈ’ گھر بنا کر دیں گے مگر یہاں پر اتنا مسئلہ نہیں ہے، زیادہ مسئلہ سندھ میں ہے جہاں چار، چار فٹ پانی کھڑا ہے، اسی طرح مسئلہ بلوچستان کا ہے جہاں پورے کے پورے گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ چکے ہیں، یہاں پر نقصان ہوا ہے مگر اتنا بڑا نقصان نہیں ہوا جتنا سندھ میں ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب کے شدید نقصانات کا تخمینہ ابھی ہونا ہے اور بڑے پیمانے پر ہونے والے نقصانات کے تخمینے کے لیے سروے ضلعی انتظامیہ، صوبائی حکومتیں اور فوج مل کر کریں گے۔

اس دوران آرمی چیف نے سوات کے کالام، بحرین، خوازہ خیلہ اور مٹہ کے علاقوں سمیت مختلف مقامات پر سیلاب سے ہونے والے نقصانات اور آرمی کے دستوں کی امدادی سرگرمیوں کی فضائی نگرانی بھی کی۔ آرمی چیف نے بحران کے دوران موثر اور بروقت اقدامات کرنے اور قیمتی جانیں بچانے پر کور کمانڈر پشاور کو سراہا۔

تبصرے (0) بند ہیں