تائیوان نے جزیرے کے گرد بیجنگ کی وسیع فوجی مشقوں کے پیش نظرچین کو خبردار کیا ہے کہ اگر جنگی جہازعلاقائی حدود میں داخل ہوئے تو وہ اپنے دفاع میں جوابی حملے کا حق رکھتا ہے۔

غیر ملکی خبرایجنسی ‘اے ایف پی’ کی رپورٹ کے مطابق ایک دفاعی عہدیدار نے چینی جنگی طیارے اور بحری جہازفضائی حدود اور پانی میں داخل ہونے پر ردعمل سے متعلق سوال پر کہا کہ تائیوان کے جتنے قریب ہوں گے، ہمارے جوابی اقدامات اتنے ہی مضبوط ہوں گے۔

مزید پڑھیں: امریکی وفد کا دورہ تائیوان، جزیرے کے اطراف چین کی تازہ فوجی مشقیں

آپریشنز اور منصوبہ بندی کے ڈائریکٹر میجرجنرل لین وین ہوانگ نے کہا کہ ہم چائنیز پیپلز لبریشن آرمی کی افواج کو پسپا کرنے کے لیے بحری اور فضائی افواج اور ساحلی فائر کا استعمال کریں گے جو ہمارے 24 ناٹیکل میل یا 12 ناٹیکل میل زون میں داخل ہوں گی۔

انہوں نے آن لائن نیوزبریفنگ میں کہا کہ جب پیپلزلبریشن آرمی کے طیارے اور بحری جہاز ہمارے 12 ناٹیکل میل کی علاقائی سمندری اور فضائی حدود میں ہوں گے تو ہم جوابی حملے کے لیے اپنے دفاع کا حق استعمال کرنے کے لیے آپریشنل احکامات کے مطابق کام کریں گے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ خودمختار اور جمہوری جزیرہ مسلسل چینی حملے کے خطرے میں رہا ہے، جو تائیوان کو اپنا علاقہ تسلیم کرتا ہے، ایک دن اس پر قبضہ کرنے کا خواہاں ہے، چاہے پھر اس کے لیے طاقت کا استعمال کیوں نہ کرنا پڑے۔

آبنائے تائیوان میں دہائیوں بعد بڑے پیمانے پر کشیدگی اس وقت بڑھی تھی جب چین نے امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے دورہ تائیون کے جواب میں جزیرے کے ارد گرد اپنی فوجی طاقت کا بھرپور مظاہرہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: چین قبضے کے بعد تائیوان میں اپنی فوج نہ بھیجنے کے وعدے سے دستبردار

نینسی پیلوسی کے دورے کے ایک ہفتے بعد چین نے تائیوان کے گرد سمندری اور فضائی حدود میں جنگی جہاز، میزائل سسٹم، بحری جہاز بھیجے تھے، جس پر تائیوان نے چین کی طرف سے جنگی تیاری کے لیے میزائل ٹیسٹ اور فوجی مشقوں کی مذمت کی تھی۔

چین سے تائیوان کے ساحلی علاقوں کنمین اور ماتسو جزیروں پر ڈرون طیاروں کے حالیہ دوروں پر تبصرے کا کہا گیا تو ڈائریکٹر میجر جنرل لین وین ہوانگ نے کہا کہ تائیوان ‘جوابی حملہ’ کرے گا۔

رپورٹ کے مطابق کنمین کے قریب ایک محدود علاقے میں اڑنے والے چینی ڈرون کے لیے انتباہ کے لیے تائیوان کی فوج نے پہلی بارفائرنگ کی۔

مزید پڑھیں: تائیوان کے دورے پر چین کا جمہوریہ چیک کے وفد کو ‘بھاری قیمت’ چکانے کا انتباہ

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈرون حملوں میں اس وقت اضافہ ہوا ہے جب اس ماہ کے شروع میں بیجنگ کی مشقیں ہوئیں اور چند فوجی چوکیوں کی نگرانی کی گئی۔

میجر جنرل لین وین ہوانگ نے کہا کہ فوج کی طرف سے اس بات کا تعین کیا جائے گا کہ اگر انتباہ کے بعد ڈروان واپس نہیں جاتے توہدف کو کیسے مصروف رکھنا ہے اور جوابی حملے کے لیے اپنے دفاع کا حق استعمال کریں گے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ چینی سرزمین سے ڈرون کون اڑا رہا ہے، کنمین چین کے ساحل سے صرف چند کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے یعنی ایک شہری ممکنہ طور پر اس فاصلے پر تجارتی ڈرون اڑا سکتا ہے تاہم، چین نے حالیہ برسوں میں تائیوان کے خلاف گرے زون کے حربے بھی تیز کیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: چین کی تنبیہ کے باوجود امریکی اسپیکر نینسی پلوسی تائیوان پہنچ گئیں

واضح رہے کہ گریزون ایک اصطلاح ہے جس کو عسکری تجزیہ کاروں کسی ریاست کے جارحانہ اقدامات بیان کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے، جو محدود جنگ سے گریز اور عام شہریوں کو استعمال کرسکتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں